افغانستان: طالبان کے بم حملوں میں مزید 7 امریکی فوجی ہلاک

افغانستان: طالبان کے بم حملوں میں مزید 7 امریکی فوجی ہلاک
nato-killed-afghanکابل (ایجنسیاں) افغانستان کے جنوبی علاقے میں طالبان کے دو بم حملوں میں مزید سات امریکی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

نیٹو کے تحت انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس ایساف نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ جنوبی افغانستان میں پانچ فوجی سڑک کے کنارے رکھے بم کے دھماکے میں مارے گئے ہیں جبکہ دو ملک کے جنوب ہی میں ایک اور بم حملے میں مارے گئے ہیں۔ایساف کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام فوجی امریکی تھے۔نیٹو نے دونوں بم دھماکوں کی مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
اس سے پہلے برطانوی خبر رساں ادارے رائیٹرز نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے اطلاع دی تھی کہ جنوبی شہر قندھار میں امریکی فوج کی ایک بکتر بند گاڑی سڑک کے کنارے رکھے بم کے دھماکے کے نتیجے میں تباہ ہو گئی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اس واقعے میں پانچ امریکی فوجی مارے گئے۔
گذشتہ تین روز میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد چودہ ہو گئی ہے۔ گذشتہ روز ایساف نے ہفتے اور اتوار کو سات فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔ تین روز پہلے جنوبی اور مشرقی افغانستان میں گھریلو ساختہ بم کے دھماکوں میں تین امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اگست میں ہلاک ہونے والے غیر ملکی فوجیوں کی تعداد 69 ہو گئی ہے جن میں 49 امریکی فوجی شامل ہیں۔ جون میں 60 اور جولائی میں 66 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
افغانستان میں حالیہ مہینوں میں تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور طالبان مزاحمت کار ہر کہیں غیر ملکی اور افغان فوجیوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ہلاکتوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ان کے علاوہ عام شہری بھی فریقین کے درمیان جاری لڑائی میں نشانہ بن کر بڑی تعداد میں مارے جا رہے ہیں۔
اس سال جنگ زدہ ملک میں غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران 470 غیر ملکی فوجی مارے جاچکے ہیں جبکہ سال 2009ء کے دوران کل 521 فوجی مارے گئے تھے۔
اکتوبر 2001ء میں افغانستان میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر 2050 سے زیادہ غیر ملکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 60 فی صد سے زیادہ امریکی فوجی تھے۔ 260 فوجی صرف گذشتہ تین ماہ کے دوران مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپوں اور ان کے بم حملوں میں مارے گئے ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں