رمضان کو پاکر محروم رہنا سب سے بڑی محرومی ہے، حضرت شیخ الاسلام

رمضان کو پاکر محروم رہنا سب سے بڑی محرومی ہے، حضرت شیخ الاسلام
molana29رمضان المبارک کے تیسرے جمعے میں جامع مسجد مکی زاہدان کے نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے سورة القدر کی تلاوت کے بعد شب قدر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا اس مبارک سورت کی شان نزول کے بارے میں مفسرین نے لکھا ہے کہ بنی اسرائیل کا ایک پارسا آدمی رات کو صبح تک قیام اللیل وعبادت کرتا تھا اور پورے دن دشمن سے جہاد میں مصروف رہتا تھا۔ ایک ہزار برس تک اس کا یہ عمل جاری رہا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس آدمی کا یہ مسلسل عمل بہت بڑا لگا اور بعض صحابہ نے کہا اس قدر مجاہدت وعبادت کسی کے بس میں نہیں۔ تو اللہ تعالی نے سورة القدر نازل فرما کر بشارت دی: ”لیلة القدر خیر من الف شہر“، اس آیت کا مطلب ہے شب قدر کا قیام اس پارسا آدمی کے عمل سے افضل وبرتر ہے۔

خطیب اہل سنت نے مزید کہا شب قدر میں قرآن پاک نازل ہوا۔ ایک رائے کے مطابق پورا قرآن نازل ہوا (لوح محفوظ سے آسمان پر) اور دوسری رائے یہ ہے کہ قرآن مجید کے نزول کا آغاز شب قدر میں ہوا۔ شب قدر کی عبادت 80 سال عبات سے بھی افضل وبہتر ہے۔ عام طور پر لوگ لگ بھگ اسی برس عمر پاتے ہیں۔ پورا رمضان رحمتوں اور فیوض کا مہینہ ہے مگر اس رات میں اللہ تعالی کی خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں اور ثواب کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھائی: صحابہ کرام رضی الله عنهم اجمعین اس سورت کے نزول پر از حد خوش ہوئے چونکہ وہ عبادت وکسب اجر کے دلدادہ تھے۔ ہمیں بھی اس موقع کو غنیمت سمجھنا چاہیے اور اس مبارک رات کی آمد پر خوش ہونا چاہیے۔ اندیشہ یہ ہے کہ شب قدر اس حال سے گزرے کہ ہم اس کے فیوض وبرکات سے محروم رہیں۔ بلاشبہ جوشخص اس رات کی رحمتوں سے محروم رہے اس سے بڑا محروم شخص کوئی نہ ہوگا۔ شب قدر میں ملائکہ پوری دنیا کا چکر لگاتے ہیں، ہر اس شخص کو وہ سلام کرتے ہیں جو کھڑا ہوکر نماز پڑھتاہے اور جاگ کر استغفار وعبادت میں مصروف رہتا ہے۔ جس بندے کو شب قدر میں ملائکہ کا سلام پہنچے وہ پورے سال میں امن وعافیت سے رہے گا۔
سترہ رمضان کی شب اور غزوہ بدر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا اسلام کی تاریخ میں حق وباطل کے درمیان پہلا معرکہ بدر کے مقام پر سترہ رمضان کو واقع ہوا، اسی لیے اللہ تعالی نے اس دن کو ”یوم الفرقان“ قرار دیا۔ در حقیقت پورا رمضان ایام فرقان ہے، ہر دن ہم حق سے قریب تر اور باطل سے دورتر ہوتے جائیں گے۔
رمضان کے عشرہ اخیر کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے آپ نے مزید کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے کو بیداری اور عبادت میں گزارتے، رات کو اپنے اہل وعیال کو جاگنے اور عبادت کرنے کا کہتے۔ آپ صلی الله علیه وسلم آخری عشرہ رمضان کو حالت اعتکاف میں گزارتے۔ ایک سال آپ اعتکاف میں نہ بیٹھ سکے تو اگلے رمضان کو آپ صلی الله علیه وسلم بیس دن اعتکاف بیٹھ گئے۔ اس سے ہمیں پیغام ملتاہے کہ رمضان کے اخری عشرے میں بہت زیادہ وعمل خیر کا اہتمام کرنا چاہیے۔ یہ عشرہ، عشرہ قرآن واعتکاف اور شب قدر ہے۔ اس عشرے میں کثرت سے استغفار، تسبیح وتحمید اور تہلیل، تلاوت اور نوافل کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اللہ کے عذاب سے پناہ مانگنی چاہیے، یہ ماہ تعوذ اور بچاو مانگنے کا مہینہ ہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے رمضان المبارک کے اہم پیغام کو واضح کرتے ہوئے کہا رمضان کا پیغام سب کے نام یہ ہے کہ روزہ رکھ کر تقوا حاصل کیا جائے، جب بھی فارغ ہوئے تو موقع ضائع نہ ہونے دیں بلکہ ذکر وتلاوت اور نمازوں میں مشغول ہوجائیں۔ اس دن کی تیاری کریں جہاں مال کام آتا ہے نہ اولاد مگر وہ جس کا دل صاف ہو۔ رمضانی اعمال سے اپنے دلوں کو پر نور بنائیں۔ روزہ دلوں کو صاف ونورانی بناتاہے بشرطیکہ زیادہ کھانے پینے اور سونے سے اجتناب کیا جائے۔
اپنے بیان کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے حاضرین کو صدقات وخیرات ادا کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا اس ماہ میں اپنے مال وجائیداد کی زکات دیکر انہیں پاکیزہ بنائیں۔ اس کے علاوہ نفلی صدقات سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ غریبوں اور مسکینوں کی مالی مدد کریں۔ اپنی مساجد کے ائمہ وموذنین کے ساتھ تعاون کرکے ان کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھیے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں