چہل حدیث متعلقہ رمضان و صیام (1)

چہل حدیث متعلقہ رمضان و صیام (1)
ramadhan_40_1(1) فرمایا نبی الرحمت صلی الله علیه وسلم نے کہ انسان کے ہر عمل کا ثواب دس گنا سے سات سو گنے تک بڑها دیا جاتا ہے. الله تعالی فرماتے ہیں روزہ اس قانون سے مستثنی ہے کیونکہ روزه خاص میرے لۓ ہے اور میں خود اس کا جزا دوں گا. بنده اپنی خواہش اور اپنے کهانے کو میرے لۓ چهوڑتا ہے، پهر فرمایا کہ روزہ دار کیلۓ دو خوشیاں ہیں ایک افطار کے وقت اور دوسری اس وقت ہوگی جب خدا سے ملاقات کرےگا اور روزه دار کے منہ کی بو خدا کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیاده عمده ہے اور روزے ڈهال ہیں (جو گناہوں سے اور دوزخ سے بچاتے ہیں) جب تم میں سے کسی کا روزے کا دن ہو تو گندی باتیں نہ کرے اور شور نہ مچاۓ پس اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ کرنے لگے یا لڑنے لگے تو کہہ دو کہ میں روزه دار ہوں (لڑنا جهگڑنا گالی کا جواب دینا میرا کام نہیں). (بخاری و مسلم عن ابی هریرہ  رضی الله عنه)

(2) فرمایا رحمۃ للعالمین صلی الله علیه وسلم نے کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات جکڑ دۓ جاتے ہے اور دوزخ کے دروازے بند کردۓ جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازه رمضان ختم ہونے تک نہیں کهولا جاتا ہے، اور جنت کے دروازے کهول دیۓ جاتے ہیں جن میں سے کوئی دروازه (ختم رمضان تک) بند نہیں کیاجاتا ہے اور خدا کی طرف سے ایک پکارنے والا پکارتا ہے کہ اے خیر کے طلب کرنے والے آگے بڑهـ اور اے شر کے تلاش کرنے والے رک جا اور بہت سے لوگوں کو الله تعالی دوزخ سے آزاد کرتے ہیں اور ہر رات ایسا ہی ہوتا ہے. (ترمذی عن ابی هریرة رضی الله عنه).
اور ایک روایت میں ہے کہ جب رمضان داخل ہوتا ہے تو رحمت کے دروازے کهول دیۓ جاتے ہیں. (بخاری و مسلم).

(3) فرمایا رسول مقبول صلی الله علیه وسلم نے کہ جس نے ایک دن خدا کی راہ میں روزه رکهـ لیا، الله تعالی اسے دوزخ سے اس قدر دور کردیں گے کہ ستر سال میں جتنی دور پہنچا جاۓ. (بخاری عن ابی سعید رضی الله عنه)

(4) فرمایا سرور دو عالم صلی الله علیه وسلم نے کہ جنت کے آٹهـ دروازے ہیں جن میں سے ایک کا نام ریان ہے اس سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے. (ریان بہ معنی سیرابی والا) (بخاری و مسلم عن سہل رضی الله عنه،).

(5) فرمایا سرکار دو عالم صلی الله علیه وسلم نے کہ جس نے بلا کسی شرعی رخصت اور بلا کسی مرض کے (جس میں روزه چهوڑنا جائز ہو) رمضان کا روزه چهوڑدیا تو اگر چہ (بعد میں) اس کو رکهـ لے تب بهی ساری عمر کے روزوں سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی. (احمد عن ابی هریرة رضی الله عنه)

فائده: مطلب یہ ہے کہ رمضان کے روزوں کی فضیلت اور برتری اس قدر ہے کہ اگر رمضان کا ایک روزہ چهوڑدیا تو عمر بهر روزے رکهنے سے بهی وه فضیلت اور اجر اور ثواب نہ پاۓ گا جو رمضان میں روزه رکہنے سے ملتا ہے، گو قضا کا ایک روزه رکهنے سے حکم کی تعمیل ہوجاۓ گی.

روزه کی حفاظت
(6) فرمایا فخر بنی آدم صلی الله علیه وسلم نے کہ بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جن کے لۓ (حرام کهانے یا حرام کام کرنے یا غیبت کرنے کی وجہ سے) پیاس کے علاوه کچهـ بهی نہیں اور بہت سے تہجد گذار ایسے ہیں جن کے لۓ (ریاکاری کی وجہ سے) جاگنے کے سوا کچهـ نہیں. (دارمی عن ابی هریرة رضی الله عنه)

(7) فرمایا سرکار دو عالم صلی الله علیه وسلم نے کہ روزہ (شیطان کی شرارت سے بچنے کے لۓ) ڈهال ہے جب تک روزه دار (جهوٹ بول کر یا غیبت و غیره کرکے) اس کو پهاڑ نہ ڈالے. (نسائی عن ابی عبید رضی الله عنه)

(8) فرمایا سرور کونین صلی الله علیه وسلم نے کہ جس نے روزہ رکهـ کر بری بات اور برے عمل کو نہ چهوڑا تو خدا کو اس کی کچهـ حاجت نہیں ہے کہ وہ اپنا کهانا پینا چهوڑ دے. (بخاری عن ابی هریرة رضی الله عنه)

قیام رمضان
(9) فرمایا رسول اکرم صلی الله علیه وسلم نے کہ جس نے ایمان کے ساتهـ (اور) ثواب سمجهـتے ہوۓ رمضان کے روزے رکهے اس کے گذشتہ گناه معاف کردیۓ جائیں گے. اور جس نے ایمان کے ساتهـ (اور) ثواب سمجهـتے ہوۓ رمضان میں قیام کیا (تراویح و غیره پڑهی) تو اس کے پچهـلے گناه معاف کردۓ جائیں گے اور جس نے شب قدر میں قیام کیا ایمان کے ساتهـ اور ثواب سمجهـ کر اس کے اب تک کے گناه معاف کردۓ جائیں گے. (بخاری و مسلم عن ابی هریرة رضی الله عنه)

(10) فرمایا فخر دو عالم صلی الله علیه وسلم نے کہ روزے اور قرآن بنده کیلۓ سفارش کریں گے، روزے کہیں گے اب رب! ہم نے اس کو دن میں کهانے سے اور دیگر خواہشات سے روک دیا تها لہذا اس کے حق میں ہماری سفارش قبول فرمالیجۓ. چنانچہ دونوں کی سفارش قبول کرلی جاۓ گی. (بیہقی فی الشعب عن عبدالله بن عمر رضی الله عنهما)

رمضان اور قرآن
(11) فرمایا حضرت ابوهریرہ رضی الله عنه نے کہ رسول الله صلی الله علیه وسلم سب لوگوں سے زیاده سخی تهے اور رمضان میں آپ کی سخاوت بہت ہی زیاده بڑهـ جاتهی تهی. رمضان کی ہر رات میں جبرئیل (علیہ السلام) آپ سے ملاقات کرتے تهے اور آپ ان کو قرآن مجید سناتے تهے، جب جبرئیل (علیہ السلام) آپ سے ملاقات کرتے تهے تو آپ اس ہوا سے بهی زیاده سخی ہوجاتے تهے جو بارش لےکر بهیجی جاتی ہے. (بخاری و مسلم)

رمضان میں سخاوت
(12) فرمایا حضرت ابن عباس رضی الله عنهما نے کہ جب رمضان داخل ہوتا تها تو حضور اقدس صلی الله علیه وسلم ہر قیدی کو چهوڑ دیتے تهے اور ہر سائل کو عطا فرماتے تهے (بیهقی فی الشعب). مطلب یہ ہے کہ آپ یوں ہی کسی سائل کو محروم نہ فرماتے تهے مگر رمضان میں اس کا اہتمام مزید ہوجاتا تہا.

روزه افطار کرانا
(13) فرمایا خاتم الانبیاء صلی الله علیه وسلم نے کہ جس نے روزہ دار کا روزه کهلوایا یا مجاہد کو سامان دے دیا تو اس کو روزه دار جیسا اجر ملےگا. (بیہقی فی الشعب عن زید بن خالد رضی الله عنه) اور روزه دار کے ثواب میں کچهـ کمی نہ ہوگی جیسا کہ دوسری احادیث سے ثابت ہے.

روزه میں بهول کر کهاپی لینا
(14) فرمایا رحمۃ للعالمین صلی الله علیه وسلم نے کہ جو شخص روزه میں بهول کر کهاپی لے تو روزه پورا کرلے کیوں کہ (اس کا کچهـ قصور نہیں) اسے اللہ نے کهلایا اور پلایا. (بخاری و مسلم عن ابی هریرة رضی الله عنه)

سحری کهانا
(15) فرمایا نبی مکرم صلی الله علیه وسلم نے کہ سحری کهایا کرو کیوں کہ سحری میں برکت ہے. (بخاری و مسلم عن انس رضی الله عنه)

(16) فرمایا نبی مکرم صلی الله علیه وسلم نے کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزں میں سحری کہانے کا فرق ہے. (مسلم عن عمروبن العاص رضی الله عنه)

(17) فرمایا نبی اکرم صلی الله علیه وسلم نے کہ سحری کهانے والوں پر خدا اور اس کے فرشتے رحمت بهیجتے ہیں. (طبرانی عن ابن عمر رضی الله عنه)

افطار
(18) فرمایا نبی الرحمت صلی الله علیه وسلم نے کہ لوک ہمیشہ خیر پر رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کرتے رہیں گے، یعنی غروب آفتاب ہوتے ہی فورا روزه کهول لیا کریں گے. (بخاری و مسلم عن سہل رضی الله عنه)

(19) فرمایا رحمت کائنات صلی الله علیه وسلم نے کہ الله تعالی فرماتے ہیں، بندوں میں مجهے سب سے زیاده پیارا وه ہے جو افطار میں سب سے زیاده جلدی کرنے والا ہے، یعنی غروب ہوتے ہی فورا افطار کرتا ہے اور اسے اس میں جلدی کا خوب اہتمام رہتا ہے. (ترمذی عن ابی هریرة رضی الله عنه)

(20) فرمایا سید الکونین صلی الله علیه وسلم نے کہ جب ادهر سے (یعنی مشرق سے) رات آگئ اور ادهر سے (یعنی مغرب سے) دن چلاگیا تو روزه افطار کرنے کا وقت ہوگیا. (اگے انتظار کرنا فضول ہے بلکہ مکروه ہے). (مسلم عن عمرو بن العاص رضی الله عنه)

(21) فرمایا رسول اکرم صلی الله علیه وسلم نے کہ جب تم روزہ کهولنے لگو تو کجهوروں سے افطار کرو، کیوں کہ کجهور سراپا برکت ہے، اگر کهجور نہ ملے تو پانی سے روزہ کهول لے کیونکہ وه (ظاہر و باطن) کو پاک کرنے والا ہے. (ترمذی عن سلمان بن عامر رضی الله عنه)

جاری ہے…..

مولانا محمد عاشق الہی صاحب بلند شہری
البلاغ، ص: 536-533

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں