طالبان کے ساتھ لڑائی میں 30 افغان سکیورٹی اہلکار ہلاک، 15 زخمی

طالبان کے ساتھ لڑائی میں 30 افغان سکیورٹی اہلکار ہلاک، 15 زخمی
taliban5قندھار (ایجنسیاں) افغان پولیس کا کہنا ہے کہ طالبان مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں تیس سکیورٹی محافظ ہلاک اور پندرہ زخمی ہو گئے ہیں جبکہ متعدد کو حملہ آور یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے ہیں۔

جنوبی صوبہ ہلمند کے نائب پولیس سربراہ کمال الدین شیرزئی نے بتایا ہے کہ جمعرات کو صوبے کے ضلع سنگین میں لڑائی ہوئی ہے جہاں طالبان نے ایک روڈ کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ کام کرنے والے سکیورٹی محافظوں پر حملہ کر دیا جس کے بعد سارا دن ان کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے لڑائی میں تیس گارڈز کی ہلاکت اور پندرہ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ بعض کو طالبان اپنے ساتھ یرغمال بنا کر لے گئے ہیں۔ اس سے پہلے افغان حکام نے لڑائی میں بارہ محافظوں کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔
صوبہ ہلمند کی حکومت کے ترجمان داٶد احمدی کا کہنا ہے کہ جمعہ کو صوبائی دارالحکومت لشکرگاہ کے سرکاری اسپتال میں ایک درجن لاشوں کو لایا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ لوگ گذشتہ روز طالبان کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے ہیں لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ وہ محافظ تھے یا تعمیراتی کمپنی کے عام ملازمین تھے۔
کنسٹرکشن کمپنی کے ایک ملازم نے بتایا ہے کہ ”گذشتہ روز ہم پر طالبان نے حملہ کر دیا تھا۔ ہم نے افغان اور غیر ملکی فوجوں سے مدد کی درخواست کی لیکن کسی نے بھی ہماری مدد نہیں کی”۔وہ اپنے ساتھ دس بارہ لاشوں کو لشکرگاہ کے اسپتال میں لائے تھے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں بیس سے زیادہ لاشیں اپنے پیچھے چھوڑ کرآئے تھے۔
طالبان نے محافظوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ طالبان مزاحمت کاروں کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ”ہم نے سنگین اور ضلع گریشک کے درمیان ایک روڈ کنسٹرکشن کمپنی پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کسی نامعلوم مقام سے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے نمایندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم نے شاہراہ کے ساتھ واقع تیس سے زیادہ چیک پوسٹوں پر قبضہ کر لیا ہے اور پچاس سے زیادہ محافظوں کو ہلاک کر دیا ہے”۔
واضح رہے كہ ہلمند اور اس کے پڑوس میں واقع جنوبی صوبہ قندھار افغانستان کے سب سے زیادہ شورش زدہ علاقے ہیں۔ ان دونوں صوبوں میں طالبان مزاحمت کار گذشتہ نو سال سے کابل حکومت اور اس کی پشتی بان مغربی فوجوں کے ساتھ جنگ لڑ رہے ہیں۔امریکا اور نیٹو نے حال ہی میں ان علاقوں میں طالبان کی مزاحمت کو کچلنے کے ہزاروں مزید فوجی تعینات کیے ہیں اور قندھار میں طالبان کے خلاف ایک بڑے آپریش کی تیاری کی جا رہی تھی لیکن اسے بوجوہ موخر کر دیا گیا ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں