رمضان المبارک کس طرح گزاریں؟

رمضان المبارک کس طرح گزاریں؟
ramazan-mobarakالحمد للہ، اللہ تعالی ہم سب کے اعمال صالحہ قبول فرمائے ، اورظاہر اورپوشیدہ میں ہمیں اخلاص عطا فرمائے ۔ اس مبارک مہینہ میں عمل کرنے کے لیے ذيل میں ہم ایک نظام الاوقات پیش کرتے ہیں، تاکہ اس کے مطابق اپنی زندگی گزار کر ماہ رمضان المبارک کو قیمتی سے قیمتی بنایا جاسکے.

رمضان المبارک میں دن کے اعمال
رمضان المبارک میں روزہ دار اپنا دن فجر سے قبل سحری کھا کرشروع کرتا ہے، اورسحری میں مسنون عمل یہ ہے کہ سحری کو رات کے آخری حصہ تک مؤخر کیا جائے۔
پھر سحری کے بعد نماز فجر کی اذان سے قبل نماز کی تیاری گھر میں ہی کرے اوروضوء کرکے نمازباجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد کی طرف جائے ۔
جب مسجد میں داخل ہوتوسب سے پہلے مسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھ کر اعتکاف کی نیت اس طرح کرے: ” نویت سنت الاعتکاف “
پھرزمین پر بیٹھ جانے سے پہلے تحیۃ المسجد (یعنی مسجد کا تحفہ) کی دورکعتیں پڑھنے کے بعد بیٹھ کر اللہ تعالی سے دعا کرے یا پھر قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہے یا ذکر واذکار کرے ، اورجب مؤذن اذان کہے تو اذان کا جواب دے کر اذان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دعا پڑھے ، پھرفجر کی سنتیں ادا کرے اوراقامت تک ذکر واذکار اوردعا میں مشغول رہے ، کیونکہ وہ جب تک نماز کا انتظار کرے گا گویا نماز ہی کی حالت میں ہے ۔
نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد نماز کے بعد والے اذکار اوردعائيں پڑھے ، پھر اگر پسند کرے تو سورج نکلنے تک وہیں بیٹھ کر ذکر اذکار میں مصروف رہے ، اورقرآن مجید کی تلاوت افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز فجر کے بعد تلاوت کیا کرتے تھے ۔
جب سورج طلوع ہواوراچھی طرح اوپر آجائے تو طلوع کےتقریبا پندرہ منٹ بعد اگر پسند کرے تو اشراق کی کم از کم دورکعات ادا کرے توبہتر ہے ، اوراگر چاہے تو وہ اسے افضل وقت تک مؤخربھی کرسکتا ہے ، اس کا افضل وقت سورج بلند ہونے اورسخت دھوپ کا وقت ہے ۔
پھر اگر چاہے وہ کام کاج پر جانے کی تیاری کے لیے سوجائے اورسونے میں اس کی نیت یہ ہونی چاہیے کہ وہ اس سے عبادت اور حصول رزق میں قوت حاصل کرے گا ، ان شاء اللہ اسے اجر وثواب حاصل ہوگا ، اسے چاہیے کہ وہ سونے میں عملی اورقولی طور پرشرعی آداب کا خیال رکھے۔ پھر کام کے وقت پر اپنے کام اورڈیوٹی پر جائے.
جب ظہر کی نماز کا وقت ہو تو وقت سے پہلے ہی اذان سے قبل یا اذان کے فوری بعد مسجد جائے تا کہ پہلے ہی نماز کی تیاری کرسکے اورظہر کی چار رکعات سنتیں ادا کرے ، پھر اقامت تک قرآن مجید اورذکرو اذکار میں مشغول رہے ، نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد بعد والی دو سنتیں ادا کریں ۔
پھر نمازکے بعد اپنے کام پر واپس لوٹے اورکام کاج میں مشغول رہے اوراپنی ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد اگر اس کے پاس عصر کی نماز سے قبل آرام کرنے کا وقت مل سکے تو تھوڑا بہت آرام کرلے، احادیث مبارکہ میں اس کو “قیلولۃ” کہتے ہیں۔,
لیکن اگر وقت کافی نہ ہو اوراسے خدشہ ہو کہ اگر سوگیا تو نماز عصر ضائع ہوجائے گی توپھر نماز تک کسی مناسب چيز میں مشغول رہے ، مثلا:کسی دلچسپ کتاب کا مطالعہ، یا ضرورت کی اشیاء خریدنے بازار چلے جائے یا پھر فوری طور پر مسجد کا رخ کرے اورعصر کی نماز تک مسجد میں ہی رہے ۔
عصر کی نماز کے بعد اپنی حالت کودیکھے اگر تو اس میں ہمت ہےکہ مسجد میں بیٹھ کرتلاوت قرآن کریم کرے تو یہ بہت ہی غنیمت ہے ،     اوراگر انسان اپنے اندر ہمت محسوس نہ کرے تواسے اس وقت  آرام کرنا چاہیے، تا کہ رات کو نماز تراویح کی تیاری کرسکے ۔
مغرب کے اذان سے پہلےافطاری کی تیاری کرے اور ان قیمتی لمحات کو جس طرح ممکن ہو کھانے پینے کی بجایے  ان کاموں میں استعمال کریں جن کا اسے نفع ہو مثلا:  قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہے یا دعا کرے یا پھر اپنے اہل وعیال سے مفید بات چیت کرے ۔
اس وقت میں سب سے بہتر اور اچھا شغل یہ ہے کہ روزے داروں کی افطاری کے لیے کھانا لا کر یا پھر اسے تقسیم کرکے ان کا تعاون کرے ، اس کام کی بہت ہی عظیم لذت ہے جسے صرف وہی شخص پاسکتا ہے جس نے اس کا تجربہ کیا ہو ۔
افطاری کے بعد باجماعت نماز مغرب کی ادائيگي کے لیے مسجد کا رخ کرے ، فرض کے بعد دو رکعت سنت مؤکدہ پڑھ کر اگر نفل اوّابین پڑھنے کی ہمت ہے تو وہ بھی پڑھ کے  گھر واپس آئے اورجوکچھ میسر ہوکھائے پیئے لیکن زيادہ نہيں کھانا چاہیے، اس کے بعد اپنے قیمتی وقت کو مفید بنانےکےلیے کوئي قرآنی قصہ یا پھر دینی مسایل کی کتاب پڑھے اس لیے کہ یہ وقت بہت ہی قیمتی ہے.
میرے پیارے دوست اپنے آپ سے غلط قسم کی سوچ اورہر اس چیزکو دور رکھیں جواخلاقیات کا جنازہ نکال دیتے ہیں۔ اوراپنےماتحت کے بارہ میں اللہ تعالی کا ڈر وخوف اختیار کرو کیونکہ روز قیامت اس کے بارہ میں سوال ہوگا ، اس لیے سوال کا جواب تیار کرلیں۔
اس کے بعد نماز عشاء ادا کرواورعشاء کی دورکعت سنت مؤکدہ ادا کرنے کے بعد امام کے پیچھے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز تراویح ادا کرنی چاہیے۔ اور ہر نماز کے دوران یہ خیال رکھیں کہ امام سے پہلے رکوع یا سجدے وغیرہ میں نہ جائیں، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
“جو بھی امام کے ساتھ اس کے جانے تک قیام کرتا ہے اس کےلیے ساری رات کا قیام لکھا جاتا ہے.” سنن ابوداود حدیث نمبر1370
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب صلاۃ التراویح: صفحۃ 15 میں اسے صحیح قرار دیا ہے
نماز تراویح ادا کرنے کے بعد ہر قسم کے حرام کام اور اس کی طرف لے جانے والے ابتدایی کام سے اجتناب کریں، اور کوشش کریں کہ جلدی سوجایں تاکہ سحری سے پہلے اُٹھ کر تہجد کی  نماز ادا کریں اور اس وقت خوب اللہ سے دعا، استعفار اور دنیا و آخرت کی بھلایی مانگیں کیونکہ یہ رات کا آخری حصہ ہے جس میں اللہ جلّ شانہ (جس طرح اس کی شان سے مناسب ہو) آسمان پر نزول فرفاتے ہیں، اور اس وقت توبہ قبول کرنے کا وعدہ بھی فرمایا گیا ہے۔  

جمعےکےدن کے اعمال
پورے ہفتے میں جمعہ والا دن سب سے افضل اوربہتر ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ اس دن بھی عبادت اوراطاعت کے لیے کوئي خاص پروگرام ترتیبدینے کے لیے قرآن و حدیث اور بڑے بزرگوں کے حالات کو سامنے رکھ کر اس دن کو ضایع ہونے سے بچایں، لہذا ذیل میں چند اعمال و وظایف کو ذکر کیا جایے گا امید ہے کہ پڑھ لینے کے بعد عمل کرنے کی کوشش کی جایے گی:
نماز جمعہ کے لیے مسجد میں جلدی جانا ۔
نماز عصر کے بعد مسجد میں ہی رہنا اور اس دن کے آخر تک قرآن مجید کی تلاوت اوردعا میں مشغول رہنا کیونکہ یہ ایسا وقت ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے ۔
آپ اس دن اپنے وہ اعمال پورے کرلیں جوپورے ہفتہ میں آپ سے نہیں ہوسکے ، مثلا:  چھ دنوں میں آپ نے جوقرآن نہیں پڑھا وہ اس میں پڑھیں ، یا پھر کوئي کتاب مکمل کرلیں ، یا کوئي اسلامی کیسٹ سننا ، یا اس طرح کے اوردوسرے اعمال صالحہ بجالائے جائيں ۔

آخری عشرہ
رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں لیلۃ القدر ہے جوایک ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے ، اس لیے انسان کواس میں اعتکاف کرنا چاہیے تا کہ وہ اس رات کو پا سکے اوراعتکاف مسجد کے بغیر کہیں نہیں ہوتا ، جیسا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیا کرتے تھے ، اس لیے جواس میں اعتکاف کرسکتا ہے اس کے لیے یہ بہت ہی عظیم نعمت ہے ۔
اور جو اعتکاف نہیں کرسکتا اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرہ میں جتنے دن یا راتیں بھی اعتکاف کرسکتا ہے اتنا ہی اعتکاف کرلے ۔
اوراگر وہ بالکل ہی اعتکاف نہيں کرسکتا تو پھر اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرہ کی راتوں میں عبادت واطاعت اورقیام اللیل اورقرآن مجید کی تلاوت اوردعا میں گزارے ، اوراس کےلیے اسے دن میں آرام کرکے تیاری کرنی چاہیے تا کہ رات کو جاگ سکے ۔

آخری بات
‎ہم سب اس مبارک مہینے میں قرآن مجید کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط بنایں. قرآن مجید کی آیات کو صحیح طور پر پڑھنا ، اس کے لیے کسی اچھے سے قاری سے قرآن مجید پڑھنے کی تصیحیح کریں ، اگر ایسا نہیں ہوسکتا تو پھر اچھے قرآء کرام کی کیسٹوں سے مستفید ہوکر اپنی قرآت کی تصحیح کریں ۔
اللہ کے فضل و کرم سے جتنا قرآن مجید آپ کوحفظ ہو اس کا دور کریں اورباقی بھی حفظ کرنے کی کوشش کریں ۔
قرآن مجید کی تفسیر کا مطالعہ کرنا اس کے لیے آپ مختلف معتمد کتب تفسیر کا مطالعہ کریں مثلا:تفسیر معارف القرآن، تفسیر بیان القرآن، تفسیر درس قرٓن کا پابندی کے ساتھ مطالعہ کریں۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی کے جواحکام پائے جاتے ہیں جب آپ اسے پڑھیں تو ان کو عملی طور پر اپنی زندگی میں لانے کی کوشش کریں۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ ہمیں رمضان المبارک کے عظیم نعمت عطا فرمانے کا شکریہ، روزے رکھنے اورقیام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اورہم سب کے اعمال صالحہ قبول فرمائے اورہماری کمی و کوتاہی معاف فرمائے ۔ امین ثم امین والسلام علیکم

سنی آن لائن/اردو


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں