اسلام نے مخالفین کی توہین سے منع کیا ہے، مولاناعبدالحمید

اسلام نے مخالفین کی توہین سے منع کیا ہے، مولاناعبدالحمید
molana34جامع مسجد مکی زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا معاشرے میں حرمت واحترام کاخیال رکھنا چاہیے۔ اسلام نے غیرمحارب وغیرجارح کافر کے ساتھ اچھائی کرنے کاحکم دیاہے، اگرایسے غیرمسلم بیمار ہوئے تو ان کی عیادت کرنی چاہیے، بھوکے تھے تو انہیں کھانا کھلانے کاحکم ہے۔ حتی کہ حالت جنگ میں حربی کفار سے لڑائی کے وقت عورتوں، بچوں اور ناتوان لوگوں پر حملہ نہ کرنے کاحکم دیا گیاہے۔ اسلام کے قیمتی احکام اور ثقافت کی رو سے عبادت گاہوں اور ہرمذہب ومسلک کے علماء کااحترام ضروری ہے۔ یہودی وعیسائی حتی کہ غیرآسمانی ادیان کے علماء کی بے حرمتی اور ہتک ممنوع ہے۔

اسی طرح جس شخص سے تمہارا اختلاف ہے اس کی بے حرمتی بھی ناجائزہے۔ یہی اسلام ہے۔ اسلام ایک کامل دین ہے، اگر آج مسلمان صحیح معنوں میں اسلام پر عمل کرکے اس کی تعلیمات پر توجہ دیں تو ہرگز وہ اپنے نظریاتی ومسلکی مخالفین کی بدزبانی وتوہین نہیں کرسکیں گے۔ ہمیں کسی بت پرست کی بے حرمتی کی بھی اجازت نہیں ہے۔ مسلمان کی توہین پھر کیسے جائز ہوسکتی ہے۔ اپنے مسلکی مخالفین کی توہین کرنا ہرگز دینداری نہیں ہے۔
خطیب اہل سنت نے مزید کہا یہ انتہائی افسوسناک بات پے کہ بعض لوگ دینی مدارس اور علماء کو طعن وتشنیع کانشانہ بناتے ہیں، مقدس مقامات وشخصیات کی توہین کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی راہ روک دینی چاہیے۔ تمام مذاہب ومسالک کے مدارس اور علماء کااحترام کرنا ضروری ہے۔ جو لوگ اس طرح کی بے حرمتی کا ارتکاب کرتے ہیں دراصل بے دین لوگ ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ اسلام سب سے کامل اور آخری دین ہے، لیکن آج مسلمانوں نے اسلام سے دوری اختیار کی ہے۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی تضییع ہورہی ہے۔ تہمت لگانا، الزام تراشی کرنا، غیبت اور جھوٹ جیسے گناہ مسلم معاشروں میں عام ہوچکے ہیں۔ ان خطرناک برائیوں سے اجتناب ضروری ہے۔

اپنے بیان کے پہلے حصے میں حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے قرآنی آیت: «وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَآتُواْ الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلًا مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ» کی تلاوت کرتے ہوئے والدین کے حقوق اور ان کے احترام کے حوالے سے بعض اہم نکات پیش کیے۔ انہوں نے کہا تمام آسمانی ادیان میں والدین کے ساتھ اچھائی کرنا اور رشتہ داروں کے حقوق کاخیال رکھنا، غریب ونادار لوگوں کے ساتھ تعاون کرنے کے احکامات آئے ہیں۔ انبیاء علیہم السلام نے اپنی امتوں کو اس سلسلے میں تعلیمات دی ہیں اور ساری تہذیبوں ، دینی وغیر دینی، میں اس نکتے کی اہمیت واضح کردی گئی ہے۔
عقل سلیم کاتقاضا ہے کہ جن لوگوں کا ہم پر احسان ہے اور وہ ہمارے لیے خیر کاباعث ہیں ان کے ساتھ اچھائی کی جائے۔ بعض علماء نے کہا ہے اگر والدین کے احترام کے حوالے سے وحی نازل نہ ہوتی پھربھی عقل کا تقاضا یہی ہے کہ والدین کا احترام کیا جائے۔
شروع میں تلاوت کی گئی آیت کی تشریح کرتے ہوئے شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا اللہ تعالی نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا کہ اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کریں، معلوم ہوا سب سے بڑا حق خدا کاہے اور اس کے دستورات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس کی دنیا میں صرف رب العالمین لائق ہے۔ توحید تمام آسمانی ادیان کی بنیاد ہے۔ مشرک کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی۔ اس کاعقیدہ مکڑی کی جال کی طرح ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا اللہ تعالی نے توحید کے بعد سب سے اہم مسئلہ والدین کے حقوق کو قرار دیا۔ اللہ تعالی کے بندوں میں سب سے زیادہ اہمیت والدین کے حقوق کوحاصل ہے۔
خوش نصیب ہیں وہ اولاد جو اپنے ماں باپ کی خدمت کرتی ہیں۔ اویس قرنی صحابی نہیں تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رض کو نصیحت فرمائی کہ جب اویس قرنی سے تیری ملاقات ہوئی تو اس سے دعائے خیر مانگو۔
حاضرین کو ماں باپ کے رشتہ داروں اور ہمسایوں کے احترام اور ان کے حقوق کی پاسداری کی نصیحت کرتے ہوئے سنی رہنما نے کہا اسلام نے پڑوسی کی خیال داری کاحکم دیاہے۔ ان کی غمی خوشی میں شرکت کرنی چاہیے۔ اسلام نے صرف اللہ تعالی کی عبادت کاحکم نہیں دیا ہے بلکہ حسن معاشرت اور اپنے رشتہ داروں اور آس پاس کے لوگوں کے ساتھ اچھائی کا بھی حکم دیاہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے آخر میں فرمایا شعبان عبادات، روزے اور زکات کی ادائیگی کامہینہ ہے۔ رمضان کیلیے تیاری کرنی چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں بکثرت روزہ رکھتے تھے۔ بہت سارے اسلامی ممالک میں شعبان کو ادائیگی زکات کیلیے خاص کیا جاتاہے۔ آپ بھی کوشش کریں اسی مہینے میں اپنی جائداد و اموال کی زکات مستحقین تک پہنچائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں