یہودی گروپ نے گراٶنڈ زیرو پر مسجد کی تعمیر کی مخالفت کر دی

یہودی گروپ نے گراٶنڈ زیرو پر مسجد کی تعمیر کی مخالفت کر دی
anti-islam-mosqueنیویارک (ایجنسیاں) امریکا میں ایک معروف یہودی تنظیم نے نیویارک میں نائن الیون حملوں میں تباہ شدہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی جگہ گراٶنڈ زیرو پر مسجد اور اسلامی کمیونٹی سنٹر کی تعمیر کے منصوبے کی مخالفت کر دی ہے۔

یہودی تنظیم اینٹی ڈیفامیشن لیگ (اے ڈی ایل) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”وہ منافرت اور غلط اعتقاد کی بنیاد پر اسلامی مرکز کی تعمیر کی مخالفت کو مسترد کرتی ہے” لیکن اس کے ساتھ ہی اس کا کہنا ہے کہ ”یہ منصوبہ بنانے والے گروپ قرطبہ اقدام کو اس جگہ پر مسجد کی تعمیر کا قانونی حق حاصل ہے البتہ اس سے بعض جائز سوالات بھی پیدا ہوتے ہیں اور وہ منصوبے کے لیے فنڈنگ اور ان گروپوں کے ساتھ ممکنہ تعلقات کے بارے میں ہیں جن کے نظریات ہماری مشترکہ اقدار سے متصادم ہیں”۔
اے ڈی ایل نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ”یہ حقوق کا مسئلہ نہیں بلکہ درست کیا ہے کا مسئلہ ہے ،ہماری رائے میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی جگہ پر اسلامی مرکز کی تعمیر سے گیارہ ستمبر کے متاثرین کے دکھوں میں اضافہ ہو گا اور یہ درست نہیں ہے”۔

نئی مسجدكی تعمیر كا منصوبه
نئی مسجد اور اسلامی مرکز 11 ستمبر 2001ء کو دہشت گردی کا حملے کا نشانہ بننے والے ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے دو بلاک کے فاصلے پر واقع ہو گی۔ اس منصوبے کی شراکت دار ایک فرم سوہو پراپرٹیز نے مسجد کے لیے جگہ پچاس لاکھ ڈالرز کے عوض خرید کی ہے۔ابتدا میں دس کروڑ ڈالرز کی مالیت سے تیرہ منزلہ اسلامی مرکز کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا تھا جس کا مسجد بھی ایک حصہ ہو گی۔
منصوبے کی ایک اور شراکت دار اور قرطبہ اقدام کے ڈائریکٹر امام فیصل عبدالرٶف کی اہلیہ ڈیزی خان نے بتایا ہے کہ نیا اسلامی مرکز اعتدال پسند مسلمانوں کی آواز کی ایک جگہ ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ قرطبہ اقدام اس سے پہلے اے ڈی ایل کے ساتھ مل کر یہودیوں اور مسلمانوں کے تعصبات کے خاتمے کے لیے کام کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امن کا عزم کر رکھا ہے اور ہمارے اقدام سے انتہا پسندی کے خلاف کوششوں کو تقویت ملے گی۔
نیویارک میں قائم قرطبہ اقدام گروپ اسلام اور مغرب کے درمیان تعلقات کی بہتری، مسلم دنیا میں سول سوسائٹی کے قیام اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ یہ تنظیم نوجوان امریکی مسلمانوں اور عرب یہودی تعلقات کے بارے میں بھی پروگرام منعقد کرتی رہتی ہے۔
واضح رہے کہ نیویارک کے مئیر مائیکل بلومبرگ مسجد کی تعمیر کے منصوبے کی حمایت کر رہے ہیں لیکن امریکا میں قومی سطح پر اس منصوبے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔اس کے مخالفین میں امریکی ایوان نمائندگان کے سابق اسپیکر نیوٹ گینگریچ اور الاسکا کی سابق گورنر سارہ پالن پیش پیش ہیں۔
اے ڈی ایل امریکا کی با اثریہودی تنظیموں میں سے ایک اہم گروپ ہے جو مذہبی آزادیوں اور بین العقیدہ ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے۔اس کی جانب سے مسجد کی تعمیر کی مخالفت کی متعدد اسلامی اور دیگرگروپوں نے مذمت کی ہے۔
امریکی اسلامی تعلقات کونسل (کئیر) نے اے ڈی ایل پر زور دیا ہے کہ وہ مسجد کی مخالفت سے متعلق اپنے بیان کو واپس لے۔ لیکن اے ڈی ایل کے نیشنل ڈائریکٹر ابراہم فوکسمین نے اپنے گروپ کے موقف کا دفاع کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے متاثرین کا مداوا نہیں ہو گا، اس لیے مسجد کی تعمیر نہ کی جائے۔
درایں اثناء نیویارک کے محکمہ پولیس نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان المبارک کے دوران مساجد اور اسلامی مراکز کے اردگرد سکیورٹی سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔محکمے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مساجد، موجودہ اور مستقبل میں قائم ہونے والے اسلامی مراکز کے آس پاس کے علاقوں میں 11 اگست سے 9ستمبر تک سکیورٹی سخت کر دی جائے گی اور سادہ کپڑوں میں جرائم کا سراغ لگانے والے اضافی پولیس اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں