ڈھاکہ ( اے ایف پی)بنگلہ دیشی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مذہبی جماعتوں کے سیاست میں حصہ لینے پرپابندی اور تمام مارشل لا غیر قانونی قرار دے دیے ہیں۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں قرار دیاہے کہ فوجی آمروں کو سزا دی جائے۔
جمعرات کو وزیرقانون شفیق احمد نے بتایاکہ سیکولرازم بنگلہ دیش کے قیام کے چار ستونوں میں سے ایک ہے جبکہ بنگلہ دیشی سپریم کورٹ اپنے ایک فیصلے میں 1979کوکی جانے ولے آئینی ترمیم کو پہلے ہی سیکولرازم کے منافی قراردے چکی ہے، عدالت کے اس فیصلے کے بعد مذہبی جماعتوں پرپابندی لگانے کے حوالے سے راہ ہموار ہوئی ۔
دوسری جانب مختلف مذہبی جماعتوں کے اتحاداسلامک ”اوئیکیا جوتی “کے سربراہ فضل الحق نے عدالتی فیصلے پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اسلام کوسیاست سے الگ نہیں کیاجاسکتا۔ ہم کسی بھی صورت ایسی پیشرفت کی اجازت نہیں دیں گے جس سے اسلامی جماعتوں کو سیاست میں آنے سے روکاجائے۔
وزیر قانون نے مزید کہا اب یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی زیربحث لایاجائے گا ۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہاہے کہ اسلامی جماعتیں سیاست میں حصہ نہیں لے سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء میں پاکستان سے علیحدگی اختیارکرنے کے بعدبنگلہ دیش میں اسلامی جماعتوں کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم 1979کوملکی آئین میں کی جانے والی ترمیم سے اسلامی جماعتوں کو سیاست میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی تھی جس کے بعدملک میں دو درجن سے زائداسلامی جماعتیں ابھری ہیں تاہم بدھ کوبنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں 1979کوکی جانے والی آئینی ترمیم کو سیکولرازم کے منافی قراردیاہے جوبنگلہ دیش کے قیام کے چار ستونوں میں سے ایک ہے ۔
دوسری جانب مختلف مذہبی جماعتوں کے اتحاداسلامک ”اوئیکیا جوتی “کے سربراہ فضل الحق نے عدالتی فیصلے پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اسلام کوسیاست سے الگ نہیں کیاجاسکتا۔ ہم کسی بھی صورت ایسی پیشرفت کی اجازت نہیں دیں گے جس سے اسلامی جماعتوں کو سیاست میں آنے سے روکاجائے۔
وزیر قانون نے مزید کہا اب یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی زیربحث لایاجائے گا ۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہاہے کہ اسلامی جماعتیں سیاست میں حصہ نہیں لے سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء میں پاکستان سے علیحدگی اختیارکرنے کے بعدبنگلہ دیش میں اسلامی جماعتوں کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم 1979کوملکی آئین میں کی جانے والی ترمیم سے اسلامی جماعتوں کو سیاست میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی تھی جس کے بعدملک میں دو درجن سے زائداسلامی جماعتیں ابھری ہیں تاہم بدھ کوبنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں 1979کوکی جانے والی آئینی ترمیم کو سیکولرازم کے منافی قراردیاہے جوبنگلہ دیش کے قیام کے چار ستونوں میں سے ایک ہے ۔
آپ کی رائے