اوباما کے صدر بننے کے بعد پاکستان پر امریکی ڈرون حملوں میں3 گنا اضافہ

اوباما کے صدر بننے کے بعد پاکستان پر امریکی ڈرون حملوں میں3 گنا اضافہ
obama1لندن (جنگ نیوز) بارک اوباما کے امریکی صدر بننے کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کی تعداد میں 3 گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

بی بی سی کی ایک تحقیق کے مطابق جنوری 2009ء سے جون 2010ء تک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں 87 ڈرون حملے ہوئے، اس سے پہلے 18 ماہ میں محض 25 ڈرون حملے ہوئے تھے۔
اوباما انتظامیہ کے تحت ہونے والے ان حملوں میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن کے بارے میں حتمی طور پر یہ کہنا ناممکن ہے کہ ان میں شدت پسند یا جنگجو کتنے تھے اور عام شہری کتنے۔
اوباما انتظامیہ سے پہلے ہونے والے حملوں میں 200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ زیادہ تر حملوں کا مرکز شمالی وزیرستان رہا اور 87 میں سے 56 حملے شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں کیے گئے، اس کے بعد ڈرونز کا بڑا ہدف جنوبی وزیرستان تھا جہاں اس دوران 26 حملے ہوئے۔
ایک سینئر امریکی اہلکار کے مطابق ڈرون حملوں میں اب تک 650 شدت پسند اور محض 20 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں تاہم پاکستانی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، لیکن اس امریکی اہلکار کے مطابق یہ محض ایک مفروضہ ہے۔ ڈرون سی آئی اے کنٹرول کرتا ہے اور حملوں کی ضرورت، وقت اور جگہ کا تعین بھی سی آئی اے کی ہی ذمہ داری ہے، امریکی اہلکار اکثر یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے پاکستان کے ساتھ ایک خاموش معاہدے کے نتیجے میں ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کے مطابق امریکا اور پاکستان میں اس معاملے میں واضح اختلاف ہے۔
طالبان کے ترجمان محمد عمر نے بتایا کہ ڈرون حملوں سے کچھ وقتی نقصان ضرور پہنچا ہے لیکن بطور ایک تحریک وہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئے ہیں، ڈرون حملوں سے متنفر قبائلی بڑی تعداد میں ان کی تحریک میں شامل ہو رہے ہیں، اگر محمد عمر کی بات مان بھی لی جائے تو بھی یہ کہنا مشکل ہے کہ قبائلی علاقوں میں ان حملوں کے خلاف صرف نفرت ہی پائی جاتی ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں