ہیگ(ایجنسیاں) بین الاقوامی عدالت انصاف نے کوسوو کے 17 فروری 2008ء کے اعلان آزادی کو قانونی تسلیم کر لیا ہے اور کہا ہے اس کی سربیا سے علاحدگی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
ہیگ میں قائم اقوام متحدہ کے تحت سب سے بڑی عدالت کے دس ججوں نے فیصلے کے حق میں اور چار نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس فیصلے کے بعد کوسوو بین الاقوامی سطح پر خود کو آزاد ملک کے طور پر تسلیم کرانے کے لیے ازسر نو اپنی مہم شروع کر سکے گا۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ یا رائے اس کے صدر حساشی عودہ نے پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ ”بین الاقوامی قانون کوسوو کے اعلان آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگاتا۔ اس لیے کوسوو کا اعلان عمومی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے”۔عدالت کے فیصلے سے سربیا کی یہ دلیل بھی غیر موثر ہو کر رہ گئی ہے کہ کوسوو ایک قانونی ریاست نہیں ہے۔
واضح رہے کہ کوسوو کی نوے فی صد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اس نے 2008ء میں سربیا سے علاحدگی اور اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔ کوسوو اور سربیا کے درمیان 99-1998ء کے دوران خونریز جنگ ہوئی تھی جس کے بعد وہ ایک عشرے تک بین الاقوامی انتظام میں رہا تھا۔یہ ملک سیکولر طرزحکومت کا حامل ہے۔
کوسوو کو اب تک دنیا کے صرف انہتر ممالک نے آزاد ملک کے طور پر تسلیم کیا ہے جن میں مغربی یورپ، امریکا اور بعض مسلم ممالک شامل ہیں۔ وہ ابھی تک اقوام متحدہ کا رکن ملک بھی نہیں بن سکا ہے۔سربیا اس کی آزادی کی مخالفت کر رہا ہے اور اسے دوبارہ اپنا ایک صوبہ بنانا چاہتا ہے۔ روس بھی اس کی حمایت کر رہا ہے۔ سربیا ہی نے ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف میں کوسوو کے یک طرفہ اعلان آزادی کو چیلنج کیا تھا۔
کوسوو اور سربیا کے وزرائے خارجہ نے فوری طور پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن دوسری جانب سربیا کی قوم پرست ریڈیکل پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ”عدالت نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے”۔اس جماعت نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کوسوو میں یورپی یونین کے امن مشن کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کرے۔
عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو سربیا کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا گیا ہے اور اس سے دنیا کے دوسرے ممالک کے لیے بھی کوسوو کو آزاد ملک کے طور پر تسلیم کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔ اس فیصلے سے دنیا بھر کی علاحدگی پسند تحریکوں کی بھی اعلان آزادی کے لیے حوصلہ افزائی ہو گی۔
یاد رہے کہ 1999ء میں سربیا کا کوسوو پر کنٹرول ختم ہو گیا تھا اور نیٹو فوج کی اٹھہتر روز تک سرب ٹھکانوں پر بمباری سے دو سال سے سربیا اور کوسوو کے البانوی نژاد باشندوں کے درمیان جاری لڑائی کا خاتمہ ہو گیا تھا جس کے بعد اقوام متحدہ کی انتظامیہ نے کوسوو کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور نیٹو فوج بعد میں جنگ بندی کی نگرانی کرتی رہی تھی۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ یا رائے اس کے صدر حساشی عودہ نے پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ ”بین الاقوامی قانون کوسوو کے اعلان آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگاتا۔ اس لیے کوسوو کا اعلان عمومی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے”۔عدالت کے فیصلے سے سربیا کی یہ دلیل بھی غیر موثر ہو کر رہ گئی ہے کہ کوسوو ایک قانونی ریاست نہیں ہے۔
واضح رہے کہ کوسوو کی نوے فی صد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اس نے 2008ء میں سربیا سے علاحدگی اور اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔ کوسوو اور سربیا کے درمیان 99-1998ء کے دوران خونریز جنگ ہوئی تھی جس کے بعد وہ ایک عشرے تک بین الاقوامی انتظام میں رہا تھا۔یہ ملک سیکولر طرزحکومت کا حامل ہے۔
کوسوو کو اب تک دنیا کے صرف انہتر ممالک نے آزاد ملک کے طور پر تسلیم کیا ہے جن میں مغربی یورپ، امریکا اور بعض مسلم ممالک شامل ہیں۔ وہ ابھی تک اقوام متحدہ کا رکن ملک بھی نہیں بن سکا ہے۔سربیا اس کی آزادی کی مخالفت کر رہا ہے اور اسے دوبارہ اپنا ایک صوبہ بنانا چاہتا ہے۔ روس بھی اس کی حمایت کر رہا ہے۔ سربیا ہی نے ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف میں کوسوو کے یک طرفہ اعلان آزادی کو چیلنج کیا تھا۔
کوسوو اور سربیا کے وزرائے خارجہ نے فوری طور پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن دوسری جانب سربیا کی قوم پرست ریڈیکل پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ”عدالت نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے”۔اس جماعت نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کوسوو میں یورپی یونین کے امن مشن کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کرے۔
عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو سربیا کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا گیا ہے اور اس سے دنیا کے دوسرے ممالک کے لیے بھی کوسوو کو آزاد ملک کے طور پر تسلیم کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔ اس فیصلے سے دنیا بھر کی علاحدگی پسند تحریکوں کی بھی اعلان آزادی کے لیے حوصلہ افزائی ہو گی۔
یاد رہے کہ 1999ء میں سربیا کا کوسوو پر کنٹرول ختم ہو گیا تھا اور نیٹو فوج کی اٹھہتر روز تک سرب ٹھکانوں پر بمباری سے دو سال سے سربیا اور کوسوو کے البانوی نژاد باشندوں کے درمیان جاری لڑائی کا خاتمہ ہو گیا تھا جس کے بعد اقوام متحدہ کی انتظامیہ نے کوسوو کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور نیٹو فوج بعد میں جنگ بندی کی نگرانی کرتی رہی تھی۔
آپ کی رائے