اسرائیل نے معافی نہیں مانگی توتعلقات منقطع کر دیں گے، ترکی

اسرائیل نے معافی نہیں مانگی توتعلقات منقطع کر دیں گے، ترکی
turkey-israel-tiesانقرہ، تل ابیب( اے ایف پی/رائٹرز) ترکی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ کے محصورین کیلئے امداد لے جانے والے بحری قافلے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کی معافی نہیں مانگی تو وہ اس سے تمام سفارتی تعلقات ختم کردے گا۔

دوسری جانب اسرائیل نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے ، اسرائیلی کمانڈوز نے اپنے دفاع میں کارروائی کی، اس لئے معافی مانگنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ احمد داؤد اگلو نے ترک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے پاس 3 راستے ہیں یا تو اسرائیل اس سلسلے میں معافی مانگے یا پھر اس حملے کے حوالے سے کی گئی بین الاقوامی تحقیقات کے نتائج کو قبول کر ے یا ترکی سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کیلئے تیار رہے۔
ترکی حالیہ چند ہفتوں کے دوران بارہا اسرائیل سے مطالبہ کرچکا ہے کہ وہ 31 مئی کی پرتشدد کارروائی پر معذرت کے ساتھ ساتھ متاثرین کو معاوضہ ادا کرے، اقوام متحدہ کی زیر نگرانی اس حادثے کی تحقیقات پر اتفاق کرے اور غزہ میں موجود 16 لاکھ افراد کا محاصرہ ختم کرے۔
ترکی نے پہلی مرتبہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے کی دھمکی دی ہے۔ جبکہ پانچ روز قبل اسرائیلی وزیر تجارت اور ترک وزیر خارجہ کے درمیان سوئٹزرلینڈ میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی تاہم ترک وزیر خارجہ نے انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’ہم اسرائیل کی جانب سے مثبت جواب کا طویل انتظار نہیں کرسکتے ، اگر اسرائیلی کمیشن بھی یہ فیصلہ دے کہ حملہ نامناسب تھا اور اسرائیل معافی مانگے تو یہ کافی ہوگا لیکن پہلے اسرائیل کوئی فیصلہ تو کرے‘‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب اسرائیل کے کسی بھی فوجی جہاز کو ترک فضائی حدود میں داخلے کی اجازت نہیں ۔ اسرائیلی حکومت نے ترکی کے مطالبے کے جواب میں کہا ہے کہ اسے معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اویگور لیبرمین کا کہنا تھا کہ اسرائیل معافی مانگنے کا ارادہ نہیںرکھتا کیونکہ سچائی اس کے برعکس ہے جو میڈیا میں دکھائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ معافی مانگنے کا کہہ رہے ہوں تو پھر آپ الٹی میٹم یا دھمکیاں نہیں دیتے، فوجیوں نے بحری جہاز پر سوار افراد پر گولیاں اپنے دفاع میں اس وقت چلائیں جب ان پر لاٹھیوں اور چھریوں سے حملہ کیا گیا، اس لئے معافی مانگنے کا سوال ہی نہیںپیدا ہوتا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں