حکومت طالبان سے بات چیت کرے: نواز شریف

حکومت طالبان سے بات چیت کرے: نواز شریف
nawazلاہور (بى بى سى اردو) مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ملک میں امن اور سیاسی استحکام کی خاطر طالبان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔

لاہور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر واشنگٹن سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ جو طالبان بات کرنے کے لیے تیار ہیں ان سے بات کرنی چاہیے تو اس طرح کا قدم اسلام آباد کو بھی اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ نہ دیکھیں کہ وہ ( امریکہ) ہماری تقدیر کا کیا فیصلہ کرے گا بلکہ ہمیں اپنی تقدیر کے فیصلے خود کرنے چاہییں‘۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی ہمارے گھر کا مسئلہ ہے لہذا ہم کیوں نہ پہل کریں اور کسی اور کی طرف سے پہل کا انتظار کیوں کریں‘۔
ان کے بقول دہشت گردی کا براہ راست تعلق ملک کی خارجہ اور قومی پالیسی سے ہے اور یہ پالیساں اسلام آباد میں بنتی ہیں لیکن اس کا خمیازہ صوبوں کو بھگتنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پالیسیاں آمریت کے دور میں بنیں لیکن موجودہ حکومت نے بھی اس کا علاج نہیں ڈھونڈا۔
لاہور سے ہمارے نامہ نگار عبادالحق کے مطابق پنچاب میں شدت پسندوں کی موجودگی اور ان کے خلاف کارروائی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ’ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور دہشتگردی جہاں سے بھی اٹھے اس کا مقابلہ کرنا فرض ہے لیکن یہ کہہ دینا کہ جنوبی پنجاب میں دہشتگرد تنظیمیں ہیں، وہ پہلے یہ تو دکھائیں کہ وہ تنظیمیں کہاں ہیں۔ ہمیں ایسی کوئی تنظیم نظر نہیں آئی‘۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا اگر مسلم لیگ نون کے شدت پسندوں سے تعلق ہوتے تو پھر لاہور اور پنجاب میں دہشت گردی کے واقعات کیوں ہوتے۔ مسلم لیگ نون کے قائد نے کہا کہ دہشتگرد صرف دہشتگرد ہوتے ہیں اس لیے انہیں پنجابی، سندھی، بلوچی یا پٹھان کہنا درست نہیں۔
نواز شریف نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ وزیراعلیْ پنجاب شہباز شریف نے انہیں یہ بات بتائی ہے کہ وفاقی وزارتِ داخلہ اور اس کی ماتحت خفیہ ایجنسیاں ہیں جن میں آئی بی بھی شامل ہے انہیں کوئی معلومات فراہم نہیں کر تیں جو بقول ان کے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
انہوں نے اس موقع پر یہ تجویز بھی دی کہ دہشتگردی کے واقعات کے خاتمے کے لیے قومی کانفرنس بلائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی کانفرنس کی میزبانی کو تیار ہے تاہم اگر حکومت یہ کانفرنس بلانا چاہے تو اس کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ مسلم لیگ نون کے قائد نے کہا کہ اس قومی کانفرنس میں فوج اور سکیورٹی اداروں کی رائے بھی لی جائے ۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے تو ہے لیکن قومی حکمتِ عملی اور قومی عزم نہ ہونا قابل افسوس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی آگ پر قابو پانے کے لیے سیاسی تقسیم اور تمام اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک قومی حکمتِ عملی اپنانی چاہیے اور قوم کے اس عزم کا اظہار کرنا چاہیے۔’ہم دہشت گردی کے سامنے نہیں جھکیں گے اور نہ ایٹمی قوت کو ان کے ہاتھوں میں یرغمال بننے دیں گے‘۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں