رپورٹ: شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید خاش وسراوان کے دورے پر(دوسری قسط)

رپورٹ: شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید خاش وسراوان کے دورے پر(دوسری قسط)
molanaمولانا عبدالحمید “اسماعیل آباد” خاش میں:
سوموار کی رات کو حضرت شیخ الاسلام دامت برکاتہم مدرسہ دارالہدی کی سالانہ تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے جو ضلع خاش کے علاقے اسماعیل آباد میں واقع ہے۔ دارالہدی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مقام صحابہ رضى الله عنهم اجمعين پر روشنی ڈالی۔ آپ نے فرمایا صحابہ کرام سچے مسلمان تھے جن میں ذرہ برابر نفاق نہیں تھا۔ عمل اور اخلاص ان کا زیور تھا۔ چنانچہ اللہ تعالی نے ان سے اپنی رضامندی کا اعلان فرمایا اور رسول اکرم ص بھی اس حال میں اس دنیا سے رخصت ہوئے کہ صحابہ کرام سے رضامند تھے۔ اس لیے اگر کوئی کامیابی وسعادت کی تلاش میں ہے تو ان کی اتباع کرے، ان کی زندگی پر غور کرے اور جس طرح انہوں نے اللہ تعالی کی عبادت کی اسی طرح اللہ کی بندگی کرے۔

جب ہم صحابہ کرام اور سلف صالح کی زندگیوں پر نظر ڈالتے ہیں تو ہماری طرز زندگی ان کے طریقوں سے بہت دور ہے، قرآن ہمارا دستور نہیں رہا ہے۔ ہمیں ان کی پیروی کا حکم ہے لیکن تقابل کرتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے کہ ہم کس قدر نبی اکرم اور صحابہ کرام کے طریقے سے دوری اختیار کرچکے ہیں۔
سورۃ البقرۃ کی آیت 208 کی تلاوت کرتے ہوئے انہوں نے کہا اللہ تعالی نے اس بات پر زوردیا ہے کہ ہمہ تن اسلام میں داخل ہوجاؤ اور دین پر عمل کرو۔ اس کے باوجود مسلمانوں سے سستی وکوتاہی سرزد ہوتی ہے، جب مسلمانوں کو نماز میں کاہلی کرتے ہوئے ہم دیکھتے ہیں تو اس سے دل پرلرزہ طاری ہوتاہے چونکہ ہمیں یقین ہے ایسا مسلمان عذاب قبرسے دوچارہوتاہے۔ یہ وعدہ خداوندی ہے مگر یہ کہ اللہ تعالی مغفرت فرمائے۔ اس کی کیا گارنٹی ہے! کس قدر افسوسناک بات ہے کہ شراب نوشی، زنا، اغواء برائے تاوان اورکشت وخون مسلم معاشروں میں عام ہوچکے ہیں۔ آپ ص نے فرمایاہے جو شخص مسلمانوں کیخلاف بندوق اٹھائے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے، وہ میری امت میں شامل نہیں ہے۔
آج کل سودخوری عام ہوچکی ہے۔ رباخور اللہ سے اعلان جنگ کرتاہے۔ جس ریاست میں ربا عام ہوجائے اس کی تباہی یقینی ہے۔ یہ میرے لیے ہرگز قابل قبول نہیں کہ ہر وہ کام جو حکومت کی مصلحت میں ہو تو وہ شرعی لحاظ سے جائزہے۔ میرا فتوا ہے کہ ربا کو کوئی بھی مصلحت جائز نہیں کرسکتی، اسلامی ممالک کے صاحبان اقتدار کو اس بارے میں سوچنا چاہیے۔
خطیب اہل سنت مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک دوسرے حصے میں “اصلاح مدارس اہل سنت ایکٹ” کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہوسکتاہے اس حکومتی ایکٹ کو تسلیم کرنے کے بعد اہل مدارس کو بعض مراعات دیے جائیں لیکن ہم اپنے حقوق اور مراعات کو اللہ تعالی سے چاہتے ہیں۔ ہم ہرگز اپنے مدارس کو حکومت کے حوالے نہیں کریں گے اور جہاں تک ہوسکے مدارس کی خود مختاری کی حفاظت کرکے اس حکومتی ایکٹ کو تسلیم نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید فرمایا ہم حکومت گرانے والے نہیں ہیں، اتحاد کے خواہاں اور فرقہ واریت سے بیزار ہیں۔ حتی کہ اپنے شیعہ پڑوسیوں کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالنے کے لیے بھی تیار ہیں مگر اپنے قانونی اور جائز حقوق کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔ ہمارا خیال ہے ملک میں کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔

مولانا عبدالحمید نے “علم ودانش” اور “دین وہدایت” کو دو اہم نکتے قرار دیتے ہوئے کہا بلوچ قوم اگر ان دو چیزوں کو اہمیت دے تو اللہ تعالی اس قوم کو عزت اور سربلندی نصیب فرمائے گا۔
آخر میں انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرکے فرمایا میری اور دیگر علماء کی باتوں کو غور سے سنیے، ان پر دھیاں دیکر والدین کی نافرمانی مت کیجیے، نمازوں کی پابندی کریں اور مضبوطی سے دین پر عمل کریں۔ علم ودانش کو اہمیت دیکر اسے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

مولانا عبدالحمید “اسفندک” کے عوام کے ساتھ

خداشناسی اور اللہ تعالی تک پہنچنا انسانیت کی تخلیق کا سب سے بڑا مقصد ہے
اگلے دن منگل کی صبح کو حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید اپنے ساتھیوں سمیت ضلع سراوان کی تحصیل “بم پشت” پہنچ گئے جہاں “اسفندک” کے مومن عوام نے آپ کا پر تباک استقبال کیا۔
اس سفر میں مولانا محمد یوسف حسین پور اور مولانا محمد عثمان قلندرزہی بھی آپ کے ساتھ تھے۔
حضرت شیخ الاسلام دامت برکاتہم نے اسفندک کی جامع مسجد طوبی میں خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالی تک پہنچنے اور خداشناسی کو خلقت انسان کا سب سے بڑا ہدف قرار دیتے ہوئے کہا لوگوں کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں اللہ تعالی نے انہیں صرف کھانے پینے، عیاشی اور کاروبار کیلیے تخلیق کی ہے یاوہ دنیا پر قبضہ جمانے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ لیکن اللہ تعالی نے انسان کو مادیات سے بڑھ کر ایک مقصد کیلیے پیدا فرمایا ہے، اگر انسان مادیت اور ان ادنی چیزوں کے خاطر پیدا ہوتا تو اس کی کوئی قدر وقیمت نہ ہوتی۔ اس لیے کہ مادیت فانی ہے، آج ہے کل اس کا نام ونشان تک نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے انسانوں کو عزت اور قدر دی ہے، پوری کائنات اس کی خدمت کیلیے وقف ہے۔
مولانا عبدالحمید جو کہ بلوچی زبان میں بات کررہے تھے نے مزید کہا انسان زمین پر اللہ کے جانشین ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو نفس وشیطان کے مقابل میں لاکھڑا کرکے اسے سخت امتحان میں ڈال دیا ہے، ایک ایسا امتحان کہ اگر انسان اس سے سرخرو ہوکر کامیاب نکلے تو اسے وہ مقام حاصل ہوگا جو فرشتوں کو حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ ہمیں دل وجان، قلب اور قالب سے اللہ کی عبادت کرنی چاہیے۔ اللہ کے عاشق بنیں دنیا اور مادیات کے نہیں، دنیاودیگر اشیاء ہماری ضروریات ہیں مقصد ہرگز نہیں۔ مادی چیزیں ہم سے پہلے بھی تھیں اور ہمارے بعد بھی ہوں گی، ان کی کسی سے وفا نہیں ہوتی۔
جس طرح ہمیں خالق کی بندگی کرنی چاہیے اس طریقے سے ہم نے نہیں کیا ہے، گویا صحیح طریقے سے پوری طرح ہم نے زندگی کا مقصد نہیں پہچان سکا۔
اپنے بیان کے آخری حصے میں انہوں نے حاضرین کو مخاطب کرکے فرمایا اللہ تعالی نے لوگوں کو متعدد اور مختلف قسم کی صلاحتیں عطا کی ہے، ان صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔ اس لیے میری سفارش یہ ہے کہ اپنے بچوں کی تعلیم کی فکر کیجیے، انہیں اسلامی اور جدید فنون سیکھنے کی ترغیب دیدیں۔
ساتھ ساتھ ان کی دینداری اور ہدایت کے لیے بھی محنت کرکے منصوبہ بندی کریں۔

حضرت شیخ الاسلام “کوہک” میں

دین، ہدایت اور اللہ تعالی کی بندگی مسلمانوں کے ساتھ خاص نعمتیں ہیں
حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید چند گھنٹے کے بعد تحصیل بم پشت کے علاقے “کوہک” پہنچ گئے جہاں عوام سے ملاقات کرکے آپ نے “ہدایت” اور “دین” کی عظیم نعمتوں کی اہمیت کے حوالے سے پرمغزگفتگو فرمائی۔ انہوں نے کہا اگرہم اللہ کی عبادت وبندگی کاحق ادا کریں تو دنیا وآخرت میں ہمیں عزت ملے گی۔ دنیا فانی ہے، اس سے فائدہ اٹھائیے مگر دلی تعلق نہ رکھیں، ہمیں مال ومقام اور عزت کاگرویدہ نہیں ہونا چاہیے۔
جس شخص کے دل میں دنیا کی محبت غالب ہوجائے تو وہ اللہ تعالی کی نظروں سے گرجاتاہے اورایک ذلیل فرد بن جاتاہے۔ اللہ سے غافل مت ہوجائیں، گناہوں سے دوری کریں تو تمہاری زندگی پرنور وبرکت بن جائے گی۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا علاقے میں امن وامان کی صورتحال کاخیال رکھیں، قانونی طریقے سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔ جائز اور قانونی طریقے سے روزی کمائیں۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اللہ تعالی نے آپ کیلیے جنت کی کفالت نہیں لی ہے، یہ تمہاری یقینی منزل نہیں بلکہ اسے حاصل کرنے کیلیے نیک اعمال کاسہارا لینا چاہیے البتہ اللہ تعالی نے رزق کی ذمہ داری اپنے ذمے لیے ہیں اور وہی ورزی کے کفیل ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ لوگ حصول جنت کلیے محنت نہیں کرتے اور صرف توکل کرتے ہیں مگر روزی کمانے کیلیے سرتوڑ کوششیں کرتے ہیں حتی کہ ناجائز کاموں سے بھی دریغ نہیں کرتے!
آخرمیں انہوں نے دوبارہ ہدایت اور علم کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا یہ دوچیزیں آپ کی عزت و سربلندی کے ذرائے ہیں۔ عرب قوم جاہلیت وگمراہی کی تاریکیوں میں گم تھی، اللہ نے ہدایت اور علم کے ذریعے انہیں وہ مقام عطا فرمایا کہ پوری دنیا حیران رہ گئی۔
اپنے بچوں کے مستقبل سے غافل مت ہوجائیے، انہیں کسب علم کی ترغیب دیدیں، ان کی صلاحیتوں کوکاروبار سے برباد مت کریں۔ آخرت کی فکر کیجیے اللہ تعالی تمہاری دنیا آباد کرے گا۔

عذاب الہی سے نجات کاواحد راستہ اسلام ہے
مولانا عبدالحمید منگل29 جون کے دوپہر کو نماز ظہر کی ادائیگی کیلیے “کنارپشت” نامی بستی تشریف لے گئے۔ حاضرین سے مختصر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا آج کی دنیا میں بنی نوع انسان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے پر چلنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ اگر انسان عذاب الہی سے نجات کا خواہاں ہے تواسے اسلام پر عمل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
خطیب اہل سنت نے مزید کہا ہمیں اسلامی احکام پر پوری طرح اور یکسوئی کے ساتھ عمل کرنا چاہیے۔ نمازوں کو ہرگز قضا نہیں کرنی چاہیے۔ نماز کلمہ طیبہ کے بعد اسلام کا اہم ترین ستون ہے۔
آخر میں انہوں نے حاضرین کو ترغیب دی کہ اخلاص کے ساتھ اللہ تعالی کی بندگی کریں، اپنی نجات کیلیے سوچیں، روز قیامت کوئی بچانے والا نہیں۔ راہ نجات صرف شرعی احکام کی پیروی اور اسلام پر تمسک ہے۔ اس راہ میں صبر واستقامت سے کام لینا چاہیے، گناہوں سے بچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے اپنانا ہوگا۔

جاری ہے۔۔۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں