ترکی نے اسرائیل کیلئے اپنی فضائی حدود بند کردی

ترکی نے اسرائیل کیلئے اپنی فضائی حدود بند کردی
turkey2انقرہ (ايجنسياں) ترکی نے غزہ جانے والے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد احتجاج کے طور پر اسرائیل کے ایک فوجی طیارے کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ایک ترک سفارتکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سوموار کے روز بتایا ہے کہ ”اسرائیل کے فوجی طیاروں کو ترکی کی فضائی حدود میں پرواز سے قبل اجازت لینے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن 31 مئی کو فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد پہلی مرتبہ ایک فوجی طیارے کو ملک کی فضائی حدود سے گذرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔ ”

اس سفارتکار نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اسرائیل کے تمام فوجی طیاروں پر ترکی کی فضائی حدود میں پروازوں پر اب پابندی لگا دی گئی ہے۔ تاہم اس سفارتکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی سویلین پروازوں پر فضائی حدود استعمال کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
ترکی کی خبر رساں ایجنسی اناطولیہ نے وزیر اعظم رجب طیب ایردوان کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کے ملک نے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد اسرائیل کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ وزیر اعظم ایردوان نے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں جی 20 کے سربراہ اجلاس کے موقع پر یہ بات کہی ہے لیکن انہوں نے اس کی مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت نے گذشتہ روز اپنے آن لائن ایڈیشن میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیلی فوجی طیارہ پولینڈ کے لئے محو پرواز تھا جب اس نے ترکی کی فضائی حدود میں سے گذرنے کی اجازت مانگی تو ترک حکام نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ طیارے میں ایک سو اسرائیلی فوجی سوار تھے جو پولینڈ میں یادگاری مقامات اور یہودیوں کے مبینہ حراستی کیمپوں کی سیر کےلیے جا رہے تھے۔
اخبار کے مطابق اسرائیلی فوج نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید بگاڑ کے خوف سے اس واقعے پر تبصرے سے گریز کیا ہے۔ پولینڈ اور جرمنی کے لئے اسرائیلی فضائیہ بوئنگ 707 طرز کے طیارے استعمال کرتی ہے۔
اسرائیل کے سول اور فوجی جہاز پولینڈ سفر کے دوران ترکی کی فضائی حدود استعمال کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ اسرائیلی فضائیہ کو اجازت نہ ملنے پر طیارے کو مجبوراً اپنا روٹ تبدیل کرنا پڑا لیکن طیارے میں سوار فوجیوں کو روٹ تبدیلی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
واضح رہے کہ ترکی کے اسرائیل کے ساتھ قریبی فوجی، سفارتی اور سیاسی تعلقات استوار رہے ہیں لیکن اسرائیل کی غزہ پر جنوری 2009ء میں مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں دونوں کے تعلقات میں تلخی آئی ہے،جس کے بعد ترکی نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا اور اسرائیل کے ساتھ طے شدہ فوجی مشقیں منسوخ کر دی تھی۔ اسرائیلی کمانڈوز کے 31 مئی کو فریڈم فلوٹیلا پر حملے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اور اب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔
ترک وزیر اعظم اس واقعے پر اسرائیل سے معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن اسرائیل معذرت کرنے سے بھی انکاری ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے اپنی جارحانہ کارروائی کے بعد مفاہمانہ اقدامات نہ کیے تو انقرہ اس کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کے درجے کو کم کر دے گا۔ ترکی نے اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے نو ترکوں کے ورثاء کو معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا لیکن اسرائیل نے ابھی تک اس کا بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں