سوڈان: جنوبی دارفورمیں دو جرمن امدادی کارکن اغوا

سوڈان: جنوبی دارفورمیں دو جرمن امدادی کارکن اغوا
soudan_darfourخرطوم (ایجنسیاں) اقوام متحدہ اورامدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے سوڈان کے شورش زدہ علاقے جنوبی دارفورمیں دو جرمن امدادی کارکنوں کواغوا کرلیا ہے جبکہ علاقے میں اغوا کی حالیہ وارداتوں کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں پہلے ہی تعطل کا شکارہیں۔

حکام کے مطابق یرغمال بنائےگئے دونوں افراد ٹیکنیشس حلفس ورک(ٹی ایچ ڈبلیو)نامی تنظیم کے لیے کام کررہے تھے اور انہیں ریاست جنوبی دارفور کے دارالحکومت نیالا سے اغوا کیا گیا ہے۔سوڈان کے شورش زدہ علاقے کے کسی شہر سے اغوا کی یہ پہلی وارادت ہے۔
دارفور میں اقوام متحدہ اورافریقی یونین کی مشترکہ امن فورس کے ترجمان کمال سیکی نے بتایا ہے کہ ” گذشتہ (منگل کی)شام سات افرادپیدل ٹی ایچ ڈبلیو کے دفاترمیں آئے اوروہ ایک سوڈانی سکیورٹی گارڈ اوردو بین الاقوامی کارکنان کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ان میں چارافراد اے کے 47 رائفلوں سے مسلح تھے”۔
سیکی نے مزید بتایا کہ ”اغواکاروں کی شناخت نہیں ہوسکی اور وہ مغویوں کوایک گاڑی میں ڈال کرنیالا سے شمال میں واقع شہر کاس کی جانب چلے گئے۔البتہ انہوں نے شہر سے باہر جانے کے بعد سوڈانی محافظ کو چھوڑدیا”۔
دارفور کی تین ریاستوں میں سے ایک کے دارالحکومت میں بین الاقوامی امدادی کارکنوں کے اغوا کی خبر کے بعد انسانی امداد کے لیے کام کرنے والے اداروں میں خوف وہراس پھیلنے کا خدشہ ہے جو پہلے ہی علاقے میں اغوا کی وارداتوں کے بعداپنے غیر ملکی عملے کوواپس بھیج چکے ہیں۔
ایک سنئیر عہدے دارنے اپنی شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ دونوں مغوی جرمن مرد ہیں اور وہ جرمن حکومت کی امدادی ایجنسی ٹی ایچ ڈبلیو کے لیے کام کررہے تھے جو دوسرے امدادی منصوبوں کے لیے ٹیکنیکل معاونت فراہم کرتی ہے۔یہ ادارہ جلد ہی جنوبی دارفورمیں اپنے دفاتربند کرکے واپس جانے والاہے۔
جرمن امدادی کارکنوں کے اغوا کا یہ واقعہ نیالا کے باہرایک امریکی مسیحی ادارے سماریٹان پرس کی ملازم ایک خاتون امدادی کارکن کے اغوا کے ایک ماہ بعد رونما ہواہے۔اس خاتون کواغواکاروں نے ابھی تک یرغمال بنا رکھا ہے۔
اپریل میں اقوام متحدہ اورافریقی یونین کی امن فورس میں شامل جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے چارفوجیوں کو نیالا کے نواح میں واقع ان کے اڈے سے اغوا کرلیا گیا تھا۔ان میں دوخواتین اوردومرد تھے اورانہیں دوہفتے کے بعد کوئی نقصان پہنچائے بغیر چھوڑ دیا گیا تھا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں