اولادکی صحیح تربیت والدین کی سب سے اہم ذمہ داری ہے

اولادکی صحیح تربیت والدین کی سب سے اہم ذمہ داری ہے
molana25جامع مسجد مکی زاہدان کے نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا بعض لوگوں کا گمان ہے کہ اسلام نے صرف عبادات کا حکم دیا ہے حالانکہ اسلام کی رو سے ہر مسلمان عبادات کے علاوہ معاشرات کی پابندی پر بھی مامور ہے۔ معاشرات میں حقوق العباد داخل ہے اور حقوق العباد (بندوں کے حقوق) میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں توحید کے بیان کے بعد ماں باپ سے اچھائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ بالکل اسی طرح اولاد کا حق بھی والدین پر ہے جس پر اسلام نے بہت زور دیا ہے۔

خطیب اہل سنت نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا اسلامی تہذیب وتمدن میں اولاد کا پیدا ہونا خاندان کے لیے باعث مسرت اور خوشی ہے۔ چاہے وہ بیٹا ہو یا بیٹی۔ لیکن زمانہ جاہلیت میں بیٹی کی پیدائش عیب سمجھی جاتی تھی اور جاہلی تمدن کے دور میں لوگ اس سے سخت پریشان اور غصے ہوتے تھے۔ لیکن اسلام بیٹی کو نعمت اور اللہ کی جانب سے تحفہ قرار دیکر جاہلی رسم سے مقابلہ کرتا ہے۔ اسلام نے یہ نوید سنائی کہ جس گھرانے کی پہلی اولاد بیٹی ہو تو اس گھر میں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں گی۔
بچوں کے حوالے سے والدین کی ذمہ داریوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام دامت برکاتہم نے کہا اسلامی تہذیب اور احکام کے مطابق بچے کی پیدائش کے سات دن بعد ،،عقیقہ،، کے لیے ایک جانور ذبح کرنا چاہیے، اس کیلیے مناسب اور اچھا نام چن لینا چاہیے۔ جاہلانہ، ناجائز اور مغربی لوگوں کی تقلید کرکے نام رکھا جائزنہیں ہے۔ اسی ساتویں روز میں نوزائیدہ بچے کے دائیں والے کان میں اذان دی جائے اور بائیں والے کان میں اقامت کی جائے۔ یہ سب سے پہلی صدا ہے جو اس کے کان میں پڑتی ہے اور در حقیقت اْسے زندگی کی راہ بتاتی ہے کہ کامیابی وسعادت کی راہ نماز ہے، اللہ تعالیٰ کی بڑائی اور آپ صلى الله عليه وسلم کی نبوت پر گواہی ہے۔ آنکھ بند ہونے کے بعد بھی اس پر نماز ادا کی جاتی ہے۔ اس کامطلب یہ ہوا کہ ان دو صداؤ ں کے درمیان والی مختصر زندگی کی بنیاد طاعت وبندگی پر ہونی چاہیے نہ کہ غفلت و لا پروا ہی پر۔ اولاد کیلیے بہترین تحفہ ادب ہے، سب سے اہم سرمایہ وجائیداد علم وفن ہے، قرآن اور دین کی تعلیم اور مدارس ویونیورسٹیوں کے علوم وفنون بچوں کیلیے بہترین تحفہ ہیں۔
حدیث شریف میں آتا ہے نماز کیلیے بچوں کو حکم دینا چاہیے۔ اولاد والدین کا بہترین سرمایہ و میراث ہیں۔ اس لیے ان کے اعمال شروع ہی سے ٹھیک کرنے چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا ماں باپ پر ایک اور اہم ذمہ داری بچوں کی شادی کے بارے میں ہے۔ متعدد احادیث میں آچکاہے کہ جو شخص ایک لڑکی کی صحیح تربیت کرے اور اسے مناسب رشتہ سے منسلک کرے تو یہ عمل اس کی مغفرت کا ذریعہ بنے گا۔ لڑکوں اور لڑکیوں کو محبت کے حوالے سے برابر رکھنا چاہیے، نرینہ اولاد کو ترجیح دینا صحیح عمل نہیں ہے۔ شادی کا مسئلہ ہو تو بچیوں سے مشورت کرنی چاہیے، ان کی رضامندی کے بغیر انہیں شوہر دینا جائز نہیں ہے۔ رشتہ کے انتخاب میں دینداری، اخلاق اور حیا کو معیار بنانا چاہیے۔ حسب ونسب، مال اور جمال کا مقام بعد میں آتا ہے۔ بعض اوقات لوگ حسب ومال کے اعتبار سے اچھی حالت میں ہوتے ہیں لیکن اخلاق ودینداری کے حوالے سے پستی کا شکار؛ یہ لوگ تمہاری بیٹیوں کی زندگی تباہ کردیں گے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے تاکید کرتے ہوئے کہا والدین کی سستی اور غیر ذمہ دارانہ رو یہ اولاد کو گمراہی اور فساد کی کھائی میں گراتا ہے۔ اولاد پر نظر رکھیں کہ کن سے تعلقات رکھتے ہیں۔ انہیں نصیحت کریں اور مشورت وبات چیت کا دروازہ بند نہ رکھیں۔ موبائل فون وغیرہ جو ایک مفید نعمت ہے غلط راہوں اور خطرناک مسائل کے جنم کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
انہوں نے حاضرین کو دعوت دی کہ اپنے بیٹوں کو نصیحت کریں کہ میراث کی تقسیم میں عدل وانصاف سے کام لیں۔ بیٹے چونکہ گھر کو سنبھالتے ہیں انہیں دو حصہ ملتا ہے اور بیٹیوں کو ایک حصہ۔ اس حوالے سے جاہلانہ رسوم اور باتوں کا راستہ بند ہونا چاہیے۔
اپنے بیان کے دوسرے حصے میں مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے رجب اور شعبان میں نفلی عبادات اور روزوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا یہ مہینے اصلاح اور تزکیہ کیلیے سنہری مواقع ہیں۔

سالانہ جلسہ ختم بخاری، حکومت وعوام کیلیے خیر وبرکت کا باعث ہے

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مدارس کے تعلیمی سال کے اختتام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا رجب کے مہینے میں ملک کے مختلف دینی مدارس خاص طور پر صوبہ سیستان وبلوچستان کے مدارس میں حفاظ قرآن اور دورہ حدیث سے فارغ ہونے والے فضلا کے اعزاز میں تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ انہوں نے ان تقریبات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا سب سے آخری تقریب جو ان تمام تقاریب کا خاتمہ ہے دارالعلوم زاہدان کا سالانہ جلسہ دستار بندی وختم بخاری شریف ہے۔
اس تقریب میں ہر سال ایران اور باہر ملک سے متعدد مہمان شریک ہوتے ہیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا یہ تقریب سب کیلیے ایک سنہری موقع ہے اور شیعہ وسنی، عوام اور حکومت کیلیے خیر کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا مجھے یقین ہے کہ یہ جلسہ اسلامی معاشرہ کے لیے مفید ہے، اس میں اتحاد اور امت مسلمہ کی بھلائی سے بات کی جاتی ہے، سب کے لیے دعائے خیر ہوتی ہے۔ اس لیے عوام اور حکام کو یہ موقع غنیمت سمجھنا چاہیے۔
خطیب اہل سنت نے خبر دی کئی دفعہ مبشرات اور اچھے خوابوں سے اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ اللہ تعالی کی رحمتیں اس تقریب پر نازل ہوتی ہیں اور اس جلسے سے اللہ تعالی کی رضامندی حاصل ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا اس تقریب کے انعقاد سے ہمارا واحد مقصد خاص رضائے الہی، دعا اور دین وآخرت کی یاد دہانی ہے۔ اس لیے سارے نمازی اس تقریب کی کامیابی اور بہترسے بہتر انعقاد کے لیے کوشش کریں اور دنیا وآخرت کے اجر سے بہرہ ور ہوں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں