حماس لیڈر قتل کیس میں ملوث اسرائیلی سفارتکار آئیرلینڈ سے بے دخل

حماس لیڈر قتل کیس میں ملوث اسرائیلی سفارتکار آئیرلینڈ سے بے دخل
al-mabhouhڈبلن (ایجنسیاں) آئیرلینڈ کی حکومت نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ ڈبلن میں اپنے سفارتخانے میں تعینات ایک سفارتکار کو واپس بلالے۔اس سفارتکار کو جنوری میں حماس کے سرکردہ لیڈر کے قتل کے لیے آئیرلینڈ کے جعلی پاسپورٹس استعمال کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ حماس کے لیڈر محمود المبحوح کے قتل میں ملوث ملزموں نے جعل سازی کر کے آٹھ آئیرش پاسپورٹس استعمال کیے تھے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ”آئیرش پاسپورٹس کا ایک ایسی ریاست کی جانب سے غلط استعمال جس کے ساتھ آئیرلینڈ کے دوستانہ دو طرفہ تعلقات ہیں، بالکل ناقابل قبول ہے اور اس کارروائی پر سخت ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہے”۔
مارٹن کا کہنا تھا کہ وہ سفارتی آداب کے مطابق ذمہ دار اسرائیلی سفارتکار کا نام ظاہر نہیں کریں گے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ”میں یہ واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ متعلقہ اہلکار پر کسی غلط کاری کا الزام نہیں اور نہ وہ مشتبہ ہے بلکہ وہ اس ریاست کے اقدامات کا نشانہ بنا ہے جس کی وہ نمائندگی کر رہا تھا”۔
مارٹن کا کہنا تھا کہ آئیرش تحقیقات سے آئیرش پاسپورٹس کے اسرائیل سے کوئی اضافی تعلق دریافت نہیں ہوا۔ درحقیقت آئیرش پاسپورٹس جعل سازی سے اسی گروپ نے استعمال کیے تھے جس نے برطانوی اور آسٹریلوی پاسپورٹس استعمال کیے تھے جس کے بعد ہم اس تجزیے پر پہنچے ہیں کہ اسرائیلی حکومت کی ایک ایجنسی پاسپورٹس کے غلط استعمال کی ذمہ دار ہے اور اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ آئیرش پاسپورٹس میں جعل سازی کرنے والے کا محمود المبحوح کے قتل کے واقعے سے بھی تعلق ہے”۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا اور برطانیہ دونوں نے حماس لیڈر کے قتل کے واقعے میں جعلی پاسپورٹس کے استعمال پر بعض اسرائِیلی سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔دبئی پولیس کے مطابق حماس لیڈر کے چھبیس مشتبہ قاتلوں نے دبئی کے سفرکے لئے برطانیہ کے بارہ، آئرلینڈ کے چھے، فرانس کے چار، آسٹریلیا کے تین اور جرمنی کا ایک پاسپورٹ استعمال کیا تھا اور یہ تمام افراد قتل کی پراسرار واردات کے بعد دبئی سے یورپی اور ایشیائی ممالک کے لئے پروازوں پر فرار ہو گئے تھے۔
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں چند روز قبل موساد کے ایک ایجنٹ کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس پر ایک جرمن پاسپورٹ غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کا شُبہ ہے”۔اس پر الزام ہے کہ اس نے حماس لیڈر کے قتل میں ملوث ایک شخص کو جون 2009ء میں جرمنی کا ایک پاسپورٹ حاصل کرنے میں مدد دی تھی۔
حماس کے سرکردہ لیدڑ اور اس کے عسکری ونگ کے بانیوں میں سے ایک محمود المبحوح 20 جنوری 2010 ء کو دبئی ائیرپورٹ کے قریب واقع البوستان روتانا ہوٹل میں اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔دبئی پولیس کے مطابق موساد کے ایجنٹوں نے انہیں قتل کرنے سے قبل نشہ آور انجیکشن لگائے تھے اور اس کے بعدان کا گلا گھونٹ دیا تھا۔
دبئی پولیس کے سربراہ ضاحی خلفان نے تحقیقات کے بعداس یقین کا اظہار کیا تھاکہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد حماس کے لیڈر کے قتل میں ملوث ہے اور اس نے سرد جنگ کے زمانے کے اندازمیں محمود المبحوح کو قتل کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ موساد نے دبئی اور ان یورپی ممالک کی توہین کی ہے جن کے پاسپورٹس اس کے ایجنٹوں نے قتل کی واردات کے لیے استعمال کیے تھے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے اب تک حماس کے لیڈر کے قتل میں اپنے کسی کردار کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ تردید کی ہے.البتہ انتہا پسند اسرائیلی وزیر خارجہ ایویگڈور لائبرمین یہ کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں