بلوچستان کا باسی ہوں میرا جینامرنا یہیں پرہے، لاپتہ افرادکوبازیاب کرائیں گے،چیف جسٹس

بلوچستان کا باسی ہوں میرا جینامرنا یہیں پرہے، لاپتہ افرادکوبازیاب کرائیں گے،چیف جسٹس
chief-justice-iftikharکوئٹہ(جنگ نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہاہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کا انتظار ہے، مسنگ پرسنز کے کیسوں کے فیصلے آئین و قانون کے مطابق ہونگے، بلوچستان کا باسی ہوں میر اجینا مرنا یہاں کے لوگوں کے ساتھ ہے بلوچستان کے مسائل ومشکلات سے بخوبی واقف ہوں، معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھ رہے ہیں ،جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کا انتظار ہے.

ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کو سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے نائب صدر امان اللہ کنرانی کی جانب سے دئیے گئے عشائیے اوربلوچستان ہائی کورٹ میں قومی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہی اجلاس میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اعجازافضل خان‘ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرمد جلال عثمانی‘ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف ‘سپریم کورٹ اور چاروں صوبوں کے ہائی کورٹس کے رجسٹرارز نے شرکت کی.
چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ علامتی اصلاحات کے نتیجے میں عدلیہ پر عوام کااعتماد بڑھ رہا ہے لاپتہ افراد کے معاملے کوترجیحی بنیادوں پر دیکھاجارہاہے تاکہ وہ جلد ازجلد اپنے گھروں کوپہنچ سکیں،عشایئے کے موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف‘ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس سرمد جلال عثمانی ‘پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اعجاز افضل خان ‘بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے نائب صدر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا.
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ بلوچستان اگرچہ پسماندہ ہے مگر یہاں کے لوگوں نے وکلاء تحریک سمیت ہرجگہ اپنی قیادت کا لوہا منوایا ہے. وکلاء تحریک میں علی احمد کرد کاکردارقابل تحسین ہے.
انہوں نے کہاکہ میں بلوچستان کاباسی ہوں میں یہاں کے مسائل ومشکلات سے بخوبی واقف ہوں میرے بزرگوں کی قبریں یہاں ہیں میں نے بھی یہیں آکر رہنا ہے میرا جینا مرنا یہاں ہے میں آئین کے مطابق بلوچستان کے لوگوں کے مسائل ومشکلات کے حل کیلئے بھرپور کوشش کروں گا.
چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے حوالے سے کہاکہ جن لوگوں کے اپنے لاپتہ ہوئے ہیں،لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف نے کہاکہ اللہ تعالیٰ حکمرانوں کو ہدایت کرے کہ وہ مسائل کا ادراک رکھیں لوگوں کو بغیر کسی جرم کے اٹھانا بہت بڑی زیادتی ہے، پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہ چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری نے تاریخی ”نہ“ کہہ کر ملک کی تاریخ بدل دی لیکن اس کے ساتھ ساتھ وکلاء نے بھی اپنے کردار کے ذریعے تاریخ رقم کی ہے، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ عدلیہ کی آزادی کی تحریک کے سربراہ کا تعلق بلوچستان سے ہے اس تحریک میں بلوچستان کے وکلاء نے بھی اہم کردارادا کیا بلوچستان اگرچہ آبادی کے لحاظ سے چھوٹا ہے مگر یہاں کے لوگوں اور وکلاء نے جوش ‘جذبہ ‘قابلیت اور اہلیت سے ثابت کردیا کہ وہ کسی سے کم نہیں انہوں نے تمام مہمانوں کوکوئٹہ آمد پر خوش آمد کہا.
اس سے قبل سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے نائب صدر سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی کوششوں اور کاوشوں سے دس اکتوبر 2007کو بلوچستان میں کئی لا پتہ افراد منظر عام پر آئے کیونکہ آپ نے ان اداروں کو اس تاریخ کی ڈیڈ لائن دی تھی جس کے نتیجے میں یہ پیشرفت ہوئی مگر آپ کو اور عدالت عظمیٰ کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑی.
اس طرح بلوچستان ہائی کورٹ نے اپنی مختصر مدت کے دنوں کے دوران ایک بہت بڑا فیصلہ نواب محمد اکبر خان بگٹی کی شہادت کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیکر اپنی آزادی کی لاج رکھی اور عدالت عظمیٰ پاکستان نے اس فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اس تسلسل کی حوصلہ افزائی کی تاہم یہ بھی افسوسناک ہے جو قدم بلوچستان ہائی کورٹ نے چند دنوں میں اٹھایا مگر اس کی توفیق متعلقہ سیاسی و انتظامی اداروں کو نہ ہو سکی جو اس بابت عوام کی امنگوں کے مطابق کوئی اقدام کرتے انہوں نے کہا بلوچستان کے کئی لا پتہ افراد بازیاب کر کے آپ کی خدمت میں اسلام آباد لائے گئے جنہیں کئی مقدمات کا سامنا ہے حتیٰ کہ ان کو غیر موجودگی کی سزاؤں کے تحت بھی قید کاٹنی پڑرہی ہے اس موقع پر آپ کو یہ ضرور یاد دلاؤں گا کہ بلوچستان ہائی کورٹ سمیت سپریم کورٹ میں بھی ایسے ہی اقدامات کے ذیعے موثر کارروائی کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے حسب سابق مزید اقدامات فرمائیں گے اس موقع پر ضرور عرض کروں گا کہ دوسرے صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی سپریم کورٹ کی برانچ رجسٹری بلڈنگ کیلئے عملی کوشش کیجائے تو بنچ کی مستقل تشکیل میں مدد مل سکتی ہے ۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں