شمال مغربی انگلینڈ کی کاونٹی کمبریا کے شہر وائٹ ہیون میں ایک باون سالہ ٹیسکی ڈرائیور نے اندھا دھند فائرنگ کر کے بارہ افراد کو ہلاک اور پچیس کو زخمی کر دیا ہے۔ زخمیوں میں تین کی حالات انتہائی نازک بتائی جاتی ہیں جبکہ پانچ شدید زخمی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کمبریا کے قصبے وائٹ ہیون میں ڈیرک برڈ نامی ٹیکسی ڈرائیور اپنے دوست ٹیکسی ڈرائیور کو ہلاک کرنے کے بعد اپنی ٹیکسی میں ہی دیہی علاقوں کی طرف کی نکل گیا اور وہاں گیارہ مزید لوگوں کو ہلاک اور پچیس کو زخمی کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اسےقریبی جنگلات سے ڈیرک برڈ کی لاش ملی ہے ۔ لاش کے پاس سے ایک ٹیلی سکوپ لگی بندوق اور شارٹ گن بھی ملی ہیں۔ پولیس کا خیال ہے کہ ڈیرک برڈ نے خودکشی کی ہے۔
باون سالہ ٹیکسی ڈرائیور کی طرف سے اتنے لوگوں کو ہلاک کرنا پولیس اور علاقے کے لوگوں کے لیے ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ ڈیرک برڈ کو جاننے والے انہیں انتہائی شریف اور زندگی سے بھرپور شخص قرار دیتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ جس ڈیرک برڈ کو وہ جانتے تھے وہ ایک ایسا انتہائی قدم بھی اٹھا سکتا ہے۔
برطانیہ میں اجتماعی قتل کا پچھلا واقعہ انیس سو چھیانوے میں پیش آیا تھا جب تھامس ہملٹن نامی شخص نے سکاٹ لینڈ کے علاقے ڈنبلین میں سولہ بچوں اور ان کے استاد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس سے پہلے انیس سو ستاسی میں بندوقوں کے شوقین شخص مائیکل رائن نے برطانیہ کے علاقے برکشائر کے قصبے ہنگرفورڈ میں سولہ لوگوں کو ہلا ک کردیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ابھی اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان ہلاکتوں کا محرک کیا تھا اور کیا یہ کہ یہ کوئی سوچا سمجھا اقدام تھا یا محض اچانک عمل۔
ڈیرک برڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دو بچوں کا باپ تھا اور حال ہی وہ دادا بھی بنا تھا۔ ڈیرک برڈ کی طلاق ہو چکی تھی۔
برڈ کو جاننے والوں کا خیال ہے کہ وہ اپنے دوستوں میں ہردلعزیز اور ہنسی مذاق کرنے والا شخص تھا۔ برڈ کے ایک دوست پیٹر لڈر نے سی این این کو بتایا کہ ہرکوئی ڈیرک برڈ کو پسند کرتا تھا۔ پیٹر لڈر نے کہا کہ جب اس نے منگل کے روز ڈیرک برڈ سے بات کی تو اس نے کہا کہ آج کے بعد تم مجھے نہیں دیکھو گے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اسےقریبی جنگلات سے ڈیرک برڈ کی لاش ملی ہے ۔ لاش کے پاس سے ایک ٹیلی سکوپ لگی بندوق اور شارٹ گن بھی ملی ہیں۔ پولیس کا خیال ہے کہ ڈیرک برڈ نے خودکشی کی ہے۔
باون سالہ ٹیکسی ڈرائیور کی طرف سے اتنے لوگوں کو ہلاک کرنا پولیس اور علاقے کے لوگوں کے لیے ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ ڈیرک برڈ کو جاننے والے انہیں انتہائی شریف اور زندگی سے بھرپور شخص قرار دیتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ جس ڈیرک برڈ کو وہ جانتے تھے وہ ایک ایسا انتہائی قدم بھی اٹھا سکتا ہے۔
برطانیہ میں اجتماعی قتل کا پچھلا واقعہ انیس سو چھیانوے میں پیش آیا تھا جب تھامس ہملٹن نامی شخص نے سکاٹ لینڈ کے علاقے ڈنبلین میں سولہ بچوں اور ان کے استاد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس سے پہلے انیس سو ستاسی میں بندوقوں کے شوقین شخص مائیکل رائن نے برطانیہ کے علاقے برکشائر کے قصبے ہنگرفورڈ میں سولہ لوگوں کو ہلا ک کردیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ابھی اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان ہلاکتوں کا محرک کیا تھا اور کیا یہ کہ یہ کوئی سوچا سمجھا اقدام تھا یا محض اچانک عمل۔
ڈیرک برڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دو بچوں کا باپ تھا اور حال ہی وہ دادا بھی بنا تھا۔ ڈیرک برڈ کی طلاق ہو چکی تھی۔
برڈ کو جاننے والوں کا خیال ہے کہ وہ اپنے دوستوں میں ہردلعزیز اور ہنسی مذاق کرنے والا شخص تھا۔ برڈ کے ایک دوست پیٹر لڈر نے سی این این کو بتایا کہ ہرکوئی ڈیرک برڈ کو پسند کرتا تھا۔ پیٹر لڈر نے کہا کہ جب اس نے منگل کے روز ڈیرک برڈ سے بات کی تو اس نے کہا کہ آج کے بعد تم مجھے نہیں دیکھو گے۔
آپ کی رائے