اسرائیلی جارحیت کیخلاف پوری دنیا سراپا احتجاج،ہزاروں افرادکےمظاہرے

اسرائیلی جارحیت کیخلاف پوری دنیا سراپا احتجاج،ہزاروں افرادکےمظاہرے
gaza-ehtejajاسلام آباد ، واشنگٹن، پیرس(ایجنسیاں) غزہ کیلئے امدادی سامان لے جانے والے بحری بیٹرے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی بحریہ کے وحشیانہ حملے کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

اسرائیلی بربریت کے خلاف دنیا بھر میں شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا اور واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
جبکہ واقعے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے اس میں امدادی قافلے پر اسرائیلی حملے کا جائزہ لیا گیا۔
پاکستان کے صدرآصف زرداری اور وزیراعظم گیلانی نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خارجہ سمیت متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ پاکستانی سینئر صحافی طلعت حسین اور پروڈیوسر رضا محمود آغا کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے فوری طور پر معلومات حاصل کی جائیں اور انہیں آگاہ کیاجائے ۔
واضح رہے کہ پاکستان کے نجی ٹیلی وژن چینل آج کے ایگزیکٹوڈائریکٹر نیوزاور کرنٹ افئیرطلعت حسین بھی امدادی قافلے کے ساتھ غزہ جارہے تھے اور جہاز پر اسرائیلی حملے کے بعد سے آج ٹی وی کا ان سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔طلعت حسین ملک کے معروف اینکر اور تجزیہ کار ہیں اور وہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک منجھے ہوئے صحافی کی پہچان رکھتے ہیں۔
امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں سیکڑوں افراد نے اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اسلام آباد میں غیرسرکاری تنظیم نے احتجاج کیا۔ انقرہ میں 10 ہزار مظاہرین نے اسرائیلی قونصلیٹ کے سامنے مظاہرہ کیا اور اسرائیلی قونصلیٹ پر پتھراؤ کیا جبکہ اردن کے دارالحکومت عمان میں ایک ہزار سے زائد مظاہرین نے اپنی حکومت سے اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا ہے.
اسرائیل کے خلاف ہزاروں فلسطینیوں نے بیروت اورسیدون میں احتجاج کیا ۔ بیروت میں مظاہرین نے اقوام متحدہ کے دفتر کے باہرجمع ہوکر فلسطین اور ترکی کے پرچم لہرائے ۔ لبنان میں قائم فلسطینیوں کے سب سے بڑے عین الہلوے کیمپ میں سکول یونیفارم میں ملبوس بچے گلیوں میں آ کر اسرائیلی حملے کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ مغربی کنارے کے شہر رملہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے احتجاج کیا ۔ مظاہرین حماس کے پرچم لہرا رہے تھے اوراسرائیل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
یاد رہے کہ مقبوضہ فلسطین کی تحریک اسلامی کے سربراہ شیخ رائد صلاح بھی اس امدادی قافلے کے ساتھ محوسفرہیں،انہیں اسرائیلی حملے میں شدید زخم آئے ہیں۔شیخ صلاح مقبوضہ عرب علاقوں میں ایک مقبول عوامی اور اسلامی رہ نماہیں۔
مشرق وسطیٰ کے ممالک ‘ بوسنیا‘ یونان‘ امریکا میں بھی بڑی تعداد میں مظاہرین نے اسرائیلی ظلم کے خلاف ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کئے فلسطینی بچوں اور جوانوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ اور بوتلیں برسا ئیں، فلسطینی مذاکرات کار صاحب ارکات سے اسرائیلی فعل کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ، آئرلینڈ، ایران، لبنان، کویت، فرانس سمیت دنیا کے متعدد ممالک نے غزہ کے مکینوں کیلئے امدادی سامان لے جانے والے 6 غیر مسلح جہازوں پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔ فرانس نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے کا کوئی جواز نہیں۔ فرانس کے وزیر خارجہ برنارڈ کوچنر نے کہا کہ ہمیں اسرائیل کے حملے سے شدید دھچکا لگا، ایسی کارروائی کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جا سکتا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
اسلامی کانفرنس تنظیم( او آئی سی) نے فریڈم فلوٹیلاپر اسرائیلی فوج کے حملے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے تمام مغویوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ او آئی سی کی جا نب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ فلسطینیوں کیلئے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کااحترام نہ کرنے کی ایک اور بدترین مثال ہے۔

عرب اورمسلمان اٹھ کھڑے ہوں
غزہ کی پٹی کی حکمران اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے عرب اور مسلمانوں پر زوردیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے ظالمانہ مہلک حملے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور دنیا بھر میں اسرائیلی سفارت خانوں کے باہراحتجاج کریں۔
فلسطینی صدرمحمود عباس غزہ میں حماس حکومت کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اورعرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمروموسی ٰ نے بھی غزہ جانے والے امدادی قافلے پر اسرائیلی فوج کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
عمروموسیٰ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ہم انسانی امدادی مشن اورلوگوں کے خلاف اس جرم کی مذمت کرتے ہیں۔یہ لوگ تو مقاطعے کا شکارفلسطینیوں کومددبہم پہنچانے کی کوشش کررہے تھے۔وہ کوئی فوجی مشن پر نہیں تھے اور ہرکسی کو اسرائیلی فوج کی ظالمانہ کارروائی کی مذمت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنا اگلا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے عربوں سے رابطے کررہے ہیں۔
قبرص سے غزہ آنے والے امدادی قافلے کی قیادت ترکی میں رجسٹرڈ “ماوی مارمارہ” نامی مسافر بحری جہاز کررہا ہے اور اس میں شامل جہازوں پر سات سو افراد سوارہیں۔ان میں شمالی آئیر لینڈ سے تعلق رکھنے والے 1976ء کے نوبل امن انعام یافتہ کورگن میگوئیر،بعض یورپی ممالک کے ارکان پارلیمان اور ہولو کاسٹ میں زندہ بچ جانے والا ایک معمر یہودی شخص بھی شامل ہے۔
امدادی قافلے نے اتوارکو قبرص کے ساحل سے غزہ کے لیے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اور اس نے سوموار کو پچھلے پہر غزہ پہنچنا تھا جبکہ اسرائیلی فوج نے پہلے ہی دھمکی دے رکھی تھی کہ اگر امدادی قافلے نے بحری ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کی تو اس پر حملہ کردیا جائے گا۔
امدادی قافلے کا اہتمام فلسطینیوں کے حامی بین الاقوامی گروپوں اور ترکی کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کیا تھا۔ترکی نے اسرائیل پر زوردیا تھا کہ وہ دس ہزار ٹن امدادی سامان لے جانے والے قافلے کو غزہ تک پہنچنے کے لیے محفوظ راستہ دے لیکن اسرائیل نے ترکی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے قافلے پردھاوا بول دیا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں