‘صحابہ کرام سے محبت نہیں کرسکتے ہو تو کم از کم گستاخی مت کرو’

‘صحابہ کرام سے محبت نہیں کرسکتے ہو تو کم از کم گستاخی مت کرو’
molana26اس جمعے کے خطبے میں خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے فضائل صحابہ کرام خاص طور پر خلفائے راشدین اور خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہم کے فضائل مناقب کے حوالے سے گفتگو کی۔

قرآنی آیت «محمد رسول الله والذین معه أشداء علی الکفار رحماء بینهم تراهم رکعا سجدا یبتغون فضلا من الله و رضواناً» کی تلاوت کرتے ہوئے انہوں نے کہا انبیاء علیہم السلام کے بعد افضل لوگ صحابہ کرام ہیں اور بڑے سے بڑے اولیاء، فقہاء و محدثین سمیت کوئی بھی شخص ایک ادنی صحابی کی برابری بھی نہیں کرسکتا۔ خلفائے راشدین صحابہ کرام میں سب سے افضل وبرتر تھے جن کے خاص مقام کا دیگر صحابہ بھی معترف تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص توجہات بھی خلفائے راشدین پر تھیں، اس کی وجہ ان کی قرابت نہیں بلکہ ان کا فضل وکمال اور اعلی روحانی مقام تھی۔
انہوں نے مزید کہا اسلام سے قبل اور بعد کی تاریخ خلفائے راشدین جیسے خیر خواہ اور امانت دار امراء پیش نہیں کرسکتی۔ ان کا سارا مشغلہ اسلام کی تبلیغ واشاعت اور انسانیت کو کفر، شرک اور ظلم کی تاریک کھائیوں سے نجات دلانا تھا۔ عدل وانصاف کی فراہمی کو اپنی ذمہ داری سمجھتے تھے۔
خلفائے راشدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح سادہ زیستی کو ترجیح دیتے تھے، عام بادشاہوں اور حکام کی طرح زندگی نہیں گزارتے تھے، انہوں نے اپنی ساری جائیدادیں اور مال اللہ کی راہ میں خرچ کیا، شاندار کاخوں کے بجائے محقر اور سادہ گھروں میں رہے، رعیت کی رسائی ان عظیم ہستیوں تک بلا رکاوٹ تھی، دنیا کے حکمرانوں کو سمجھنا چاہیے کہ حضرت علی اور عوام کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں تھی۔
حضرت شیخ الاسلام دامت برکاتہم نے زور دیتے ہوئے کہا جس جمہوریت اور آزادی کا نعرہ آج کل لگایا جاتاہے اور اس کا دفاع کیا جاتاہے یہ خلفائے راشدین کے سنہری دور کی آزادی وعدل کے مقابلے میں ہیچ ہے۔ وہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے، ذاتی اغراض ومفادات اور دنیاوی خواہشات سے بالاتر ہوکر انسانیت کی خیرخواہی، عدل وانصاف کی فراہمی، اسلام ومسلمانوں کی خدمت اور لوگوں کو ظالم بادشاہوں کے نرغے سے نجات دلانے کے لیے دن رات محنت وکاوش کرتے تھے۔ خلفائے راشدین کی نظریں ہرگز روم وایران کے خزانوں پر نہیں تھیں۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے خلیفہ اول حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خصوصیات وفضائل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا جمہور اور اکثر مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق آپ افضل واعلم صحابی تھے بلکہ امت محمدیہ میں آپ سے زیادہ کوئی فضیلت والا اور صاحب علم ہے ہی نہیں۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے اپنی وفات سے پہلے حکم صادر فرمایا مسجد النبی سے ملنے والے سارے دریچے بند کیے جائیں سوائے حضرت ابوبکر رضي الله تعالى عنه کے گھر کا دریچہ۔ آج بھی مسجد النبی کی توسیع کے باوجود مشرقی حصے میں دروازہ رسول اور مغرب میں ابوبکر صدیق رضي الله تعالى عنه کے مکان کا دروازہ موجود ہے۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے ابوبکر صدیق رضي الله تعالى عنه کے بارے میں فرمایا کسی شخص کا مجھ پر ایسا احسان نہیں جس کا بدلہ میں نہ دے چکاہوں سوائے ابوبکر کے جس کے احسان کا بدلہ میں نہیں دے سکتا۔
آپ صلى الله عليه وسلم نے یہ بھی کہا کہ اللہ تعالی کے سوا اگر میں کسی کو دلی دوست (خلیل) بناتا تو ضرور ابوبکر کو اپنا خلیل منتخب کرتا۔ لیکن اللہ میرا خلیل ہے اور ابوبکر میرا دوست اور دینی بھائی ہے۔ نبی کریم صلى الله عليه وسلم وفات سے پہلے اپنی حیات میں ابوبکر کو امام منتخب فرمایا اور صحابہ کرام نے آپ کے اقتدا میں نماز ادا کی۔
جب عائشہ کے گھر میں حضرت رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کا وصال ہوا اور ابوبکر کو اطلاع ملی تو آپ فوراً عائشہ کے گھر پہنچ گئے۔ آپ صلى الله عليه وسلم کے چھرہ مبارک پر ایک کپڑا رکھا ہوا تھا۔ آپ نے کپڑا اٹھا کرکہا: زندگی اور موت کے بعد آپ پاک وخوشبو تھے، اللہ تعالی ایک سے زائد مرتبہ آپ کو موت نہیں دے گا۔ ابوبکر سے بڑھ کر کوئی رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو نہیں جانتا تھا۔
صحابہ کرام عشق کی حد تک نبی کریم صلى الله عليه وسلم سے محبت کرتے تھے۔ آپ کی خبر وفات صحابہ پر بجلی بن کر گری۔ ابوبکر رضي الله تعالى عنه نے مسجد کا رخ کیا تو عمر فاروق تلوار نکال کر کہہ رہے تھے: “جو یہ کہے گا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کا انتقال ہوا ہے اس کی گردن اڑادوں گا۔ آپ کا وصال نہیں ہوا ہے! آپ معراج پ گئے ہیں۔”
حضرت ابوبکر نے عمر کو مخاطب کرکے کہا: بیٹھ جاؤ! پھر منبر پر چڑھ کر آپ نے خطبہ دیا اور اس آیت کی تلاوت کی: «و ما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل أفإن مات أو قتل انقلبتم علی أعقابکم» محمد ایک نبی تھے جن سے قبل بھی کچھ انبیاء گزرے تھے، کیا اگر ان کا انتقال ہوجائے یا وہ قتل کردیے جائیں تو پھر تم لوگ دین سے پھر جاؤگے؟ پھر ابوبکر رضي الله تعالى عنه نے کہا: جو شخص محمد کی عبادت کرتا تھا تو محمد کا انتقال ہوچکاہے اور جو اللہ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالی زندہ ہے اور اْسے موت نہیں آتی۔ سارے صحابہ کو حقیقت حال معلوم ہوئی اور جس آیت کی ابوبکر صدیق رضي الله تعالى عنه نے تلاوت کی تھی انہوں نے اس کا ورد شروع کیا اور اس طرح حقیقت مان گئے۔
سقیفہ بنی ساعدہ میں بہ اجماع صحابہ، ابوبکر رضي الله تعالى عنه خلیفہ منتخب ہوئے۔ جب حضرت علی رضي الله تعالى عنه کو اطلاع ملی کہ ابوبکر خلیفہ مقرر ہوئے ہیں تو انہوں نے فرمایا: جس شخص کو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ہمارے دین (نماز کی امامت) کے لیے منتخب فرمایا ہم اسے اپنی دنیا کے لیے بھی قبول کرتے ہیں۔
خلیفہ راشد حضرت صدیق اکبر کے فضائل کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزید کہا ابوبکر رضي الله تعالى عنه نے درخشان کارنامے سرانجام دیکر تاریخ میں زندہ وجاوید رہے۔ جب غار ثور میں ابوبکر قربانی کی داستانیں رقم کر رہے تھے تو آپ کو معلوم نہ تھا محمد رسول اللہ صلى الله عليه وسلم حاکم بنیں گے اور ابوبکر ان کا خلیفہ ہوگا۔ جب علی رضي الله تعالى عنه آپ صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں تھے آپ کو معلوم نہیں تھا کہ وہ داماد رسول اور امیر المؤمنین بنیں گے۔ عمر وعثمان کو بھی پتہ نہیں تھا مستقبل میں کیا ہوگا۔ سب نے اللہ رب العزت اور حقیقت طلبی کے خاطر رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اور اسلام کی خدمت کی۔
حضرت شیخ الاسلام نے کہا میری نصیحت یہ ہے کہ تمام صحابہ کرام سے محبت کی جائے اور زندگی میں انہیں اپنا آئیڈیل بنانا چاہیے، ان کی پیروی کرنی چاہیے۔ دوسری بات یہ کہ اگر کوئی شخص صحابہ کرام سے محبت نہیں کرسکتا کم از کم عداوت، بدزبانی اور گستاخی سے باز رہے۔ اگر میرا اور مجھ جیسے لوگوں کا بغض آپ کے دلوں میں ہو تو کوئی بات نہیں لیکن صحابہ، اہل بیت اور خلفائے راشدین کی نفرت اپنے دلوں میں نہ رکھیں۔
آخر میں انہوں نے کہا میری خیرخواہانہ درخواست ہے کہ تمہارے دلوں میں پاک لوگوں کا بغض نہیں ہونا چاہیے جو ہماری ہدایت اور ایمان کا ذریعہ بنے۔ صحابہ نے اپنا سب کچھ آپ صلى الله عليه وسلم کے مشن پر قربان کردیا، ان سے محبت نہیں کرسکتے تو گستاخی بھی مت کرو۔ ان کی کامیابی کا راز اللہ کی عبادت وپیروی میں تھا اور ہماری مشکلات کی وجہ اللہ سے دوری ہے۔ اس لیے ہمیں ان کی سیرت کو اپنانا ہوگا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں