نکوشیا (ایجنسیاں) اسرائیلی محاصرے کا شکار غزہ کی پٹی کے مکین فلسطینیوں کے لیے بین الاقوامی امدادی کارکنان پر مشتمل قافلہ ایک دن کی تاخیر کے بعد آج دوبارہ اپنے بحری سفر پر روانہ ہو رہا ہے۔
امدادی قافلے کے منتظمین کے مطابق قافلے کے روانہ ہونے میں اسرائیل کی جانب سے اس دھمکی کے بعد ایک دن کی تاخیر کی گئی ہے کہ وہ ان کے ایک جہاز کو ضبط کر سکتا ہے۔قبرص کے ساحل پر سیکڑوں امدادی کارکنان بین الاقوامی پانیوں میں اپنے آخری مرحلے کے سفر پر روانہ ہونے کے لیے تیار تھے۔
قبرص کے حکام نے جمعہ کے روز ان کارکنان کو جزیرے سے روانہ ہونے اوربین الاقوامی امدادی قافلے میں شامل ہونے سے روک دیا تھا۔قبرص پولیس کے ترجمان مائیکلس کاٹسو نوٹس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”غزہ کی جانب کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں ہے”۔
امدادی قافلہ لے جانے والی تنظیم فری غزہ موومنٹ کی خاتون ترجمان گریٹا برلن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ہمیں قبرص حکومت کے رویے پرسخت مایوسی ہوئی ہے”۔
لیکن منتظمین قبرص حکام کے ساتھ ہفتہ کی دوپہر تک مختلف ممالک کے پچیس ارکان پارلیمان کو قافلے کے ساتھ غزہ روانہ کرنےکے لیے بات چیت کررہے تھے۔
فلسطینیوں کے حامی ایک فرانسیسی کارکن تھامس سومر ہودویلی نے صحافیوں کو بتایا کہ” ہم اس وقت قبرص کے پانیوں میں موجود ہیں اور ہم حکام کے ساتھ قافلے کو روانہ کرنے کے حوالے سے مذاکرات کررہے ہیں”۔
انہوں نے بتایا کہ قبرص کے حکام نے جمعہ کی رات ان کشتیوں کے کپتانوں کو حراست میں لے لیا تھا،جو ارکان پارلیمان کو سوار کرانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن بعد میں کپتانوں کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
منتظمین نے قبرص کی حکومت پر الزام عاید کیا ہے کہ اس نے قافلے کو غزہ کی جانب جانے سے روک کر پہلے سے طے شدہ سمجھوتے کی خلاف ورزی کی ہے اور اس نے یہ کام اسرائیلی دباو کی وجہ سے کیا ہے۔ لیکن قبرص حکومت نے اس انکار کیا ہے۔
قبرص کے حکام نے جمعہ کے روز ان کارکنان کو جزیرے سے روانہ ہونے اوربین الاقوامی امدادی قافلے میں شامل ہونے سے روک دیا تھا۔قبرص پولیس کے ترجمان مائیکلس کاٹسو نوٹس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”غزہ کی جانب کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں ہے”۔
امدادی قافلہ لے جانے والی تنظیم فری غزہ موومنٹ کی خاتون ترجمان گریٹا برلن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ہمیں قبرص حکومت کے رویے پرسخت مایوسی ہوئی ہے”۔
لیکن منتظمین قبرص حکام کے ساتھ ہفتہ کی دوپہر تک مختلف ممالک کے پچیس ارکان پارلیمان کو قافلے کے ساتھ غزہ روانہ کرنےکے لیے بات چیت کررہے تھے۔
فلسطینیوں کے حامی ایک فرانسیسی کارکن تھامس سومر ہودویلی نے صحافیوں کو بتایا کہ” ہم اس وقت قبرص کے پانیوں میں موجود ہیں اور ہم حکام کے ساتھ قافلے کو روانہ کرنے کے حوالے سے مذاکرات کررہے ہیں”۔
انہوں نے بتایا کہ قبرص کے حکام نے جمعہ کی رات ان کشتیوں کے کپتانوں کو حراست میں لے لیا تھا،جو ارکان پارلیمان کو سوار کرانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن بعد میں کپتانوں کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
منتظمین نے قبرص کی حکومت پر الزام عاید کیا ہے کہ اس نے قافلے کو غزہ کی جانب جانے سے روک کر پہلے سے طے شدہ سمجھوتے کی خلاف ورزی کی ہے اور اس نے یہ کام اسرائیلی دباو کی وجہ سے کیا ہے۔ لیکن قبرص حکومت نے اس انکار کیا ہے۔
آپ کی رائے