توہین آمیز خاکوں کے مقابلے پر ملک گیر مظاہرے، پاکستان میں فیس بک بلاک

توہین آمیز خاکوں کے مقابلے پر ملک گیر مظاہرے، پاکستان میں فیس بک بلاک
pakistan-anti-facebook2کراچی /اسلام آباد( جنگ نیوز)تحریک حرمت رسول پاکستان نے فیس بک ویب سائٹ پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلہ کیخلاف آج جمعرات و جمعہ 20اور 21مئی کو ملک گیر یوم احتجاج کا اعلان کر دیا۔

کل جمعة المبارک کو مسجد شہدا ء مال روڈ پر بڑے جلسہ عام کا انعقاد کیا جائیگا۔ جلسوں، مظاہروں اور ریلیوں سے ملک بھر کی دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین خطاب کرینگے۔
“فیس بک پر مستقل پابندی لگائی جائے، توہین رسالت کے مرتکب ملکوں سے سفارتی تعلقات منقطع اور ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے،” ان خیالات کااظہار تحریک حرمت رسول ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں مولانا امیر حمزہ ، امیر تنظیم اسلامی حافظ محمدعاکف سعید ، علامہ احمد علی قصوری ، رکن اسلامی نظریاتی کونسل آزاد کشمیر مولانا محمد شفیع جوش، امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی، شیعہ پولیٹیکل پارٹی کے چیئر مین سید نو بہار شاہ، جمعیت علماء اسلام (ف)کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد امجد خان، جماعت اسلامی کے رہنما امیر العظیم تحریک حرمت رسول کے چیف کوآرڈینیٹر قاری محمد یعقوب شیخ، مولانا طاہر محمود اشرفی اور مولانا فصیح الدین و دیگر نے گزشتہ روز مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
پریس کانفرنس سے قبل دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین کا ایک اہم اجلاس بھی ہوا جس میں توہین آمیز واقعات کیخلاف آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔ اجلاس میں ملک بھر کی 23دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔
بعد ازآں تحریک حرمت رسول کے کنوینئر مولانا امیر حمزہ نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ہونیوالی قومی مجلس مشاورت کی تاریخ کا اعلان آئندہ چند دنوں میں کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ فیس بک ویب سائٹ پر گستاخانہ خاکے بنانے کے اس مقابلہ کو رکوانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے اور امریکہ پر واضح کر دیا جائے کہ وہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلہ کا اعلان کرنیوالی ملعونہ کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دے اور امریکہ میں فیس بک ویب سائٹ پر پابندی عائد کی جائے۔
کراچی میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کراچی کے تحت گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے خلاف مزار قائد پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر پروفیسر غفور احمد نے کہا ہے کہ توہین آمیز خاکے شائع کرکے مغرب انتہا پسندی کا ثبوت دے رہا ہے، آزادی اظہار رائے کے نام پر حضور نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی شان میں گستاخی کو مسلمان کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے،اقوام متحدہ اور اوآئی سی اس صورتحال کا فی الفور نوٹس لے ۔احتجاجی مظاہرے سے جماعت اسلامی کراچی کے امیرمحمدحسین محنتی،سیکرٹری حافظ نعیم الرحمن، سابق اراکین صوبائی اسمبلی نصراللہ خان شجیع اوریونس بارائی نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرے کی قیادت جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی رہنماؤں عائشہ منور، افشاں نوید، کوثر مسعود، دردانہ صدیقی اورتسنیم معظم نے کی۔
پروفیسر غفور احمد نے کہاکہ دنیا میں 57/ اسلامی ممالک ہیں مگر کسی میں یہ جرأت نہیں کہ وہ احتجاج کرے،پاکستان کے حکمران بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
دریں اثناء وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے رہنماوٴں مولاناسلیم اللہ خان ،مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر مولاناقاری محمد حنیف جالندھری،مولانا انوارلحق اور دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ توہین رسالت کی اس مہم میں شریک لوگوں کیخلاف کارروائی تک متعلقہ ممالک سے سفارتی تعلقات منقطع کئے جائیں اور عالمی سطح پر انسداد توہین رسالت کی آئینی اور قانونی جدوجہد تیز کی جائے۔
مذہبی و دینی جماعتوں نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیخلاف آج (20 مئی) کو احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر ملک میں فیس بک پر پابندی عائد کرے ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ اور سویڈن کے سفارتخانوں کو بند کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار دفتر جماعت اسلامی اسلام آباد میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی اسلام آباد سید محمد بلال نے کہا کہ مغربی ممالک آزادی اظہار رائے کے نام پر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے قاری ظہور علوی، جمعیت اہلحدیث کے امیر مولانا عبدالعزیز حنیف، مولانا عبدالمجید ہزاری، علامہ ظہیر احمد ساجد، علامہ سید امیر شاہ نے کہا کہ مسلمان اس مسئلے پر متحد ہیں۔ یہ اختلافی مسئلہ نہیں ہے۔ پریس کانفرنس سے علامہ عنایت علی شاکر، حافظ اقبال نعیمی نے خطاب کیا۔ سید محمد بلال نے میڈیا کو بتایا کہ جمعرات کے روز 20 مئی کو اسلام آباد کے علمائے کرام نیشنل پریس کلب کے سامنے ساڑھے 5 بجے احتجاجی مظاہرہ کرینگے۔ جمعیت اتحاد العلماء پاکستان کے سینئر نائب صدر مولانا عبدالجلیل نقشبندی، راولپنڈی ضلع کے صدر مولانا محمد عثمان عثمانی، ناظم اعلیٰ مولانا عبدالرحیم بابر، راولپنڈی شہر کے صدر صاحبزادہ خالد عمران خالد و دیگر نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فیس بک میں دیئے گئے گستاخانہ خاکوں سے امت مسلمہ کی دل آزاری ہوئی ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہیں۔

پاکستان میں فیس بک پر پابندی کا حکم

facebookلاہور (جنگ نیوز، ایجنسیاں) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں فیس بک کو 31 مئی تک بند کرنے کا حکم دے دیا جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے فیس بک کو غیر معینہ مدت تک مکمل بلاک کر دیا جبکہ عدالت نے حکومت پاکستان اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے فیس بک پر گستاخانہ خاکوں کے متعلق کئے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
لاہور ہائی کورٹ میں فیس بک پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کے خلاف اسلامک لائرز مومنٹ کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے پٹیشن دائر کی گئی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ فیس بک پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منعقد کیا جا رہا ہے جس سے عالم اسلام میں تشویش پائی جاتی ہے لہذا اسے فوری طور پر بند کیا جائے ۔مسلم ممالک نے فیس بک پر پابندی لگا دی ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک ویب سائٹ کو بند نہیں کیا گیا جس پر عدالت نے گزشتہ روزنوٹس جاری کرتے ہوئے وزارت مواصلات سے جواب طلب کیا تھا۔
وزارت مواصلات نے بدھ کو عدالت کو بتایا کہ فیس بک پر گستاخانہ خاکوں سے متعلق لنک بلاک کردیئے گئے ہیں تاہم فیس بک کو مکمل طور پر بند نہیں کیا جاسکتا۔اس سے اقتصادی نقصان ہو گا۔ مگر لاہور ہائی کورٹ نے فیس بک کو31 مئی تک بند کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ31 مئی کو گستاخانہ خاکوں سے متعلق اٹھائے گئے حکومتی اقدامات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ جو بھی دوبارہ فیس بک استعمال کرے گا تو اس کیخلاف فوجداری مقدمات درج ہونگے عدالت نے وزارت خارجہ کو حکم دیا کہ وہ اس کیس کو عالمی سطح پر اٹھائے پاکستان اور پاکستانی عوام کا موقف اور جذبات کو عالمی سطح پر پہنچائے۔ جیو نیوز کے مطابق پاکستان ٹیلی اتھارٹی نے عدالتی احکامات کی روشنی میں فیس بک ویب سائٹ کو غیر معینہ مدت تک بلاک کر دیا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں