آئی اے ای اے اسرائیلی نیوکلیئر پروگرام پر جلد بحث کرے گی

آئی اے ای اے اسرائیلی نیوکلیئر پروگرام پر جلد بحث کرے گی
iaeaدبئی (العربية) جوہری توانائی کےعالمی ادارے نے اسرائیل کے نیوکلیئر پروگرام کو اپنے آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔ اس امر کا انکشاف اسرائیلی اخبار “ہارٹز” نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔

پینتیس رکن ممالک پر مشتمل تنظیم کی 52 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اسرائیل کے نیوکلیئر پروگرام پر اس میں بات کی جا رہی ہے۔
اعلی سفارتی ذرائع نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسرائیلی نیوکلیئر پروگرام کے معاملے کو بحث کے لئے ایجنڈے میں عرب حکومتوں کے دباو پر شامل کیا گیا ہے، لیکن اس تجویز کو امریکا اور اس کے دیگر حلیف ماننے سے انکار کر سکتے ہیں۔
ایران کے ایٹمی پروگرام پر بحث کا اونٹ اب تک کسی کروٹ نہیں بیٹھ سکا ہے۔ آئی اے ای اے کے ایجنڈے پر ایران سمیت، شمالی کوریا اور شام کے نیوکلئر پروگراموں پہلے سے موجود ہیں۔
اسرائیلی ایٹمی پروگرام کو آئی اے ای اے کی نگرانی میں دینے سے مشرق وسطی میں تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خاتمے کی کوششوں کو بڑھاوا ملے گا۔
اسے سے قبل جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے ڈائریکٹر یوکیا امانو نے رکن ملکوں سے تجاویز مانگی تھیں کہ اسرائیل کو ایٹمی اسلحے کے پھیلاو معاہدہ پر دستخط پر کیسے تیار کیا جا سکتا تھا؟
قبل ازیں عالمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے ایجنسی کے 151 رکن ممالک سے اسرائیل کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) پر دستخط پر تیار کرنے کے لیے تجاویز طلب کی تھیں۔ یہ اپیل انہوں نے 7 اپریل کو ایجنسی کے رکن ممالک کے وزراء خارجہ کو ارسال کردہ دستاویز میں کیا تھا۔
اسی طرح آئی اے ای اے کی ستمبر 2009 ء کو منعقد ہونے والی کانفرنس میں ’’اسرائیلی ایٹمی صلاحیت‘‘ کے عنوان سے ایک قرارد اد انتہائی مشکل سے منظور کی گئی تھی۔ اس قرارداد میں اسرائیل سے ایمٹی عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہونے اور تمام ایٹمی مواد پوری حفاظت کے ساتھ عالمی ایجنسی کی نگرانی میں دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اسرائیل، مشرق وسطی میں تن تنہا ایٹمی قوت ہے تاہم سرکاری سطح پر تل ابیب اس بات کو تسلیم نہیں کرتا۔ ایٹمی ہتھیاروں کے باوجود اسرائیل اب تک ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرنے سے گریزاں ہے۔
ایجنسی کا حالیہ فیصلہ عرب ممالک کے دباؤ پرایک طویل بحث کے بعد کیا گیا۔ ( فیصلے کے حق میں 49، مخالفت میں 45 ووٹ آئے جبکہ 19 رکن ممالک غیر جانبدار رہے)
دستاویز میں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کو مطلوبہ ہدف کے حصول کے لیے رکن ممالک کے ساتھ ملکر کام کرنے کا کہا گیا ہے۔ ویانا میں آئی اے ای اے کے ہیڈ کوارٹرز کے بیان کے مطابق امانو کا پیغام معمول کے فیصلوں کے فالو اپ کے سوا کچھ نہیں اور اسے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کے وسیلے کے طور پر نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں