’اجمل قصاب کی حوالگی کا باضابط مطالبہ‘

’اجمل قصاب کی حوالگی کا باضابط مطالبہ‘
ajmalاسلام آباد (بي بي سي) پاکستان نے ممبئی حملوں سے متعلق سوالات پر مشمتل دستاویزات یا ڈوسیئر بھارتی حکام کے حوالے کی ہیں جن میں ممبئی حملوں کے ملزم اجمل قصاب کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اتوار کو اسلام آباد میں پاکستان کے وزراتِ خارجہ کے حکام نے سوالات پر مشتمل دستاویزات یا ڈوسیئر بھارتی حکام کے حوالے کی ہیں۔
ان دستاویزات میں ممبئی حملوں کی پاکستانی تحقیقات کے پس منظر میں بھارت سے مزید وضاحتیں طلب کی ہیں۔
ان دستاویزات میں بھارت میں قید ممبئی حملوں کے واحد زندہ ملزم اجمل قصاب کو پاکستانی عدالت میں پیشی اور ان کا بیان قلمبند کرانے کے لیے پاکستان لانے کے لیے باضابط طور پر مطالبہ کیا گیا ہے۔
جنوبی ایشیا کے ممالک کی تنظیم سارک کے اجلاس کے لیے بھوٹان میں موجود پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے بی بی سی گفتگو کرتے ہوئے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ’ ممبئی حملوں سے متعلق ڈوسیئر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ’ سینچر کو پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک اور بھارت کے ہائی کمشنر کے درمیان ملاقات ہوئی تھی اور مسائل پر بات ہوئی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ’ اس ملاقات میں خاص طور پر ممبئی حملوں سے متعلق پاکستانی عدالت میں زیر سماعت مقدمے پر بات ہوئی اور ان کو بتایا گیا کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے قصاب اور فہیم انصاری کی پاکستان کی عدالت میں پیشی ضروری ہے‘۔
وزرات خارجہ کے ترجمان نے ہمارے نامہ نگار ذوالفقار علی کو بتایا کہ اس حوالے سے بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے۔
اس سے پہلے سنیچر کو ہی پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے اسلام آباد میں بھارت کے ہائی کمشنر شرت سبھروال سے ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات کے بعد وزیر داخلہ رحمان ملک نے صحافیوں کو بتایا تھا پاکستانی عدالت ممبئی حملوں کے ملزم اجمل قصاب کے وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے اس لیے وہ بھارت سے درخواست کریں گے کہ قصاب کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا تھا ممبئی حملوں کے مقدمے کے تناظر میں اجمل قصاب کا بیان بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور یہ کہ یہ ایک اہم دستاویز ہے اور پاکستان کی عدالتوں کی اس کی ضرورت ہوگی۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’ وہ بھارت سے یہ مطالبہ بھی کریں گے کہ چیف انویسٹیگیشن افسر شری رمیش ماہلے، اسسٹنٹ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ آر وی شاہ اور واگل کو پاکستان کی عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دی جائے اور وہ گواہی دیں کہ انہوں نے اجمل قصاب کا بیان قلمبند کیا تھا تاکہ ہم آگے بڑھ سکیں۔‘
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ بھارت ان کی درخواست پر غور کرے گا۔‘
واضح رہے کہ ممبئی حملوں کی سازش کے مقدمے میں پاکستان میں گرفتار ہونے والے تمام ساتوں ملزمان اڈیالہ جیل میں ہیں اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اس مقدمے کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوتی ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج اس مقدمے کی سماعت کے سلسلے میں اڈیالہ جیل جاتے ہیں۔ اس مقدے کی سماعت اگلے ماہ آٹھ مئی کو دوبارہ شروع ہوگی۔
اجمل قصاب پر ممبئی حملوں کے مقدمے کی سماعت بھارت کے خصوصی عدالت میں مکمل ہوچکی ہے اور عدالت تین مئی کو اپنا فیصلہ سنائے گی۔
حکومت پاکستان یہ ڈوسیئر ایک ایسے مرحلے پر بھارتی حکام کے حوالے کیا ہے جب جنوبی ایشیا کے ممالک کی تنظیم سارک کا دو روزہ سربراہی اجلاس اٹھائیس اپریل کو بھوٹان میں شروع ہوگا۔
اگرچہ اس سربراہی اجلاس میں ہندوستان اور پاکستان کے وزرا اعظم بھی شرکت کر رہے ہیں لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوگی یا نہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں