دبئی (العربیہ۔نیٹ) سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹ فیس بُک نے القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کا اکاٶنٹ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند کر دیا ہے۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق یہ فیصلہ ایک سکیورٹی ماہر کے فیس بُک ویب سائٹ کے امریکی مالک کے ساتھ یہ ایشو اٹھائے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ اسامہ کا ”مجاہدین کا رہ نما اسامہ بن لادن ”کے نام سے فیس بُک پر صفحہ تھا اور وہ یا ان کے نام سے کوئی اور شخص اسے اسلامی جنگجوٶں کو تقریریں سنانے اور ویڈیو دکھانے کے لیے استعمال کر رہا تھا۔
فیس بُک کے ترجمان اینڈریو نویس نے فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ کمپنی اس بات کا تعین نہیں کر سکتی تھی کہ پروفائل واقعی اسامہ بن لادن ہی کا تھا یا ان کے نام سے کوئی اور اسے استعمال کر رہا تھا۔
فاکس نیوز نے نویس کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ”لوگ اکثر مشہور یا بدنام زمانہ شخصیات کے ناموں سے جعلی اکاٶنٹس کی رجسٹریشن کرا لیتے ہیں لیکن ہم نے اس عمل سے بچنے کے لیے متعدد فنی اقدامات کر رکھے ہیں”۔
ان کا کہنا ہے کہ ”بعض اوقات یہ جعلی لوگ اکاٶنٹ بنانے اور اسے چلانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ بات ثابت ہو سکے کہ زیر بحث اکاٶنٹ یا وہ بیسیوں لوگ جنہوں نے خود کو اسامہ بن لادن ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے، ان کا دہشت گرد لیڈر سے کوئی تعلق ہے بھی یا نہیں۔ چنانچہ ہم نے اپنے معیاری عمل کے تحت اس اکاٶنٹ کو ناکارہ کر دیا ہے”۔
اسامہ بن لادن کے نام سے اکاٶنٹ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل فعال کیا گیا تھا.اس پر کمپنی کے بہ قول ایک ہزار انتہا پسندوں نے رابطہ کیا تھا۔ اس اکاٶنٹ کو چلانے کے لیے عربی زبان استعمال کی جا رہی تھی لیکن اب اس پر انگریزی زبان میں بھی پیغامات آنا شروع ہو گئے تھے۔
انٹرنیٹ دہشت گردی کے ماہر اور مصنف نیل ڈوئیل کا کہنا ہے کہ ”بن لادن اپنے حامیوں کا ذریعے اپنا پیچھا کرنے والوں کا واضح طور پر مضحکہ اڑا رہے تھے”۔واضح رہے کہ امریکا نے ستمبر 2001ء کے بعد سے اپنی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسامہ بن لادن اور ان کی تنظیم کو مرکزی ہدف قرار دے رکھا ہے لیکن وہ نو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود امریکا کے ہاتھ نہیں آئے۔
امریکا نے اسامہ بن لادن کے سر کی قیمت ایک کروڑ ساٹھ لاکھ پاونڈ مقرر کر رکھی ہے۔ امریکی سکیورٹی اداروں کی اطلاعات کے مطابق اسامہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دشوار گزار قبائلی پہاڑی علاقے میں پناہ لے رکھی ہے لیکن امریکا کے پاس اس کا کوئِی ٹھوس ثبوت نہیں کہ القاعدہ کے لیڈر واقعی اس علاقے میں چھُپے ہوئے ہیں۔
فیس بُک کے ترجمان اینڈریو نویس نے فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ کمپنی اس بات کا تعین نہیں کر سکتی تھی کہ پروفائل واقعی اسامہ بن لادن ہی کا تھا یا ان کے نام سے کوئی اور اسے استعمال کر رہا تھا۔
فاکس نیوز نے نویس کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ”لوگ اکثر مشہور یا بدنام زمانہ شخصیات کے ناموں سے جعلی اکاٶنٹس کی رجسٹریشن کرا لیتے ہیں لیکن ہم نے اس عمل سے بچنے کے لیے متعدد فنی اقدامات کر رکھے ہیں”۔
ان کا کہنا ہے کہ ”بعض اوقات یہ جعلی لوگ اکاٶنٹ بنانے اور اسے چلانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ بات ثابت ہو سکے کہ زیر بحث اکاٶنٹ یا وہ بیسیوں لوگ جنہوں نے خود کو اسامہ بن لادن ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے، ان کا دہشت گرد لیڈر سے کوئی تعلق ہے بھی یا نہیں۔ چنانچہ ہم نے اپنے معیاری عمل کے تحت اس اکاٶنٹ کو ناکارہ کر دیا ہے”۔
اسامہ بن لادن کے نام سے اکاٶنٹ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل فعال کیا گیا تھا.اس پر کمپنی کے بہ قول ایک ہزار انتہا پسندوں نے رابطہ کیا تھا۔ اس اکاٶنٹ کو چلانے کے لیے عربی زبان استعمال کی جا رہی تھی لیکن اب اس پر انگریزی زبان میں بھی پیغامات آنا شروع ہو گئے تھے۔
انٹرنیٹ دہشت گردی کے ماہر اور مصنف نیل ڈوئیل کا کہنا ہے کہ ”بن لادن اپنے حامیوں کا ذریعے اپنا پیچھا کرنے والوں کا واضح طور پر مضحکہ اڑا رہے تھے”۔واضح رہے کہ امریکا نے ستمبر 2001ء کے بعد سے اپنی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسامہ بن لادن اور ان کی تنظیم کو مرکزی ہدف قرار دے رکھا ہے لیکن وہ نو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود امریکا کے ہاتھ نہیں آئے۔
امریکا نے اسامہ بن لادن کے سر کی قیمت ایک کروڑ ساٹھ لاکھ پاونڈ مقرر کر رکھی ہے۔ امریکی سکیورٹی اداروں کی اطلاعات کے مطابق اسامہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دشوار گزار قبائلی پہاڑی علاقے میں پناہ لے رکھی ہے لیکن امریکا کے پاس اس کا کوئِی ٹھوس ثبوت نہیں کہ القاعدہ کے لیڈر واقعی اس علاقے میں چھُپے ہوئے ہیں۔
آپ کی رائے