
پاکستان کے صوبہ سرحد کےشہر ایبٹ آباد میں حکام کا کہنا ہے کہ مشتعل افراد نے اسلحے کی دو دکانیں لوٹ لیں اور مسلم لیگ نواز کے دو دفاتر کو آگ لگا دی۔
یاد رہے کہ ہزارہ ڈویژن میں پیر کو کئی شہروں میں صوبہ سرحد کا نام تبدیل کر کے خیبر پختونخواہ کے خلاف احتجاج ہوا تھا۔ان پرتشدد مظاہروں میں کم سے کم پانچ افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
منگل کے روز ان ہلاکتوں کے خلاف تین اضلاع میں سوگ منایا جارہا ہے جبکہ کئی شہروں میں خیبر پختونخواہ کے خلاف احتجاج اور شڑڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔ اس ہڑتال کی وجہ سے تمام سڑکیں، بازار ، تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند ہیں۔
دوسری طرف اٹھارویں ترمیم پر سینیٹ میں دوسرے روز بھی بحث جاری رہی۔ پاکستان مسلم لیگ قائد اور جمیعت علائے اسلام نے صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرنے کی تجویز کی مخالفت کی۔
پشاور سے ہمارے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی نے بتایا کہ ایبٹ آباد کے ضلعی رابطہ افسر اقبال خان نے بتایا کہ مظاہرین نے دو اسلحے کی دکانوں کے تالے توڑ کر لوٹ لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی اہلکار سرکاری دفاتر کی سکیورٹی کے لیے تعینات ہیں۔
ہزارہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیر کو ہزارہ کے ڈویژنل ہیڈکوارٹر ایبٹ آباد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں اور ہلاکتوں کے خلاف تحریک صوبہ ہزارہ ایکشن کمیٹی کی طرف سے تین اضلاع میں سوگ منایا جا رہا ہے۔
تحریک کے سربراہ سردار حیدر زمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہزارہ ڈویژن کے تین اضلاع ایبٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ میں کل کی ہلاکتوں کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے اور پرامن احتجاج کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ہزارہ کو صوبہ بنانے کا اعلان نہیں کیا جاتا اس وقت تک ان کا پرامن احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک ان کے ساتھ کسی بھی حکومتی اہلکار کی طرف سے کوئی رابط نہیں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اٹھارویں ترمیم میں صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرکے خیبر پختونخواہ تجویز کیا گیا ہے۔ یہ بل قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے اور اب یہ بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
ایبٹ آباد میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور شہرکے مختلف علاقوں میں مظاہرین بدستور سڑکوں پر موجود ہیں اور ٹائر جلا کر تمام شاہراہیں بند کردیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کی وجہ سے علاقے میں کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ گئی ہے جبکہ تمام بازار، تجارتی مراکز، سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔
مقامی صحافی راشد جاوید کے مطابق یہ معلوم نہیں ہورہا کہ مظاہرین کی قیادت کون کررہا ہے لیکن شہر کے ہر مقام سے لوگ اس احتجاج میں شامل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل کے ہلاکتوں کے واقعہ کے بعد یہ احتجاج ایک تحریک کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے اور اس میں مزید شدت دیکھنے میں آرہی ہے۔
ادھر ہزارہ کے اضلاع مانسہرہ اور ہری پور میں بھی منگل کو ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف سوگ اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے سڑکوں پر روکاوٹیں کھڑی کر کے احتجاج کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ پیر کو ایبٹ آباد میں صوبہ کے نام کی تبدیلی کے خلاف جاری احتجاج میں پولیس اور مظاہرین کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں کم سے کم پانچ افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
اسلام آباد سے ہمارے نامہ نگار نے بتایا کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون اور عوامی نیشنل پارٹی نے مشاورت کرکے صوبہ سرحد کا نام خیبر پختون خواہ رکھا اور اس ضمن میں اُن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ قاف کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہزارہ صوبہ بنانے کے حوالے سے ریفرنڈم کروایا جائے تو اُن کی جماعت اس کی حمایت کرے گی۔
وفاقی وزیر برائے سائینس اور ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ صوبہ سرحد کا نام خیبر پختون خواہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کا نام تبدیل کرنے سے پہلے ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خیالات کو بھی معلوم کرلینا چاہیے تھا۔ سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ نون کے لیڈر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ قاف کو صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرتے وقت اگر کوئی خدشات تھے تو پھر وہ اٹھارویں ترمیم کے مسودے پر دستخط ہی نہ کرتے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتیں صوبہ سرحد کا کوئی دوسرا نام رکھنے پر متفق ہوں تو وہ یہ نام اپنی قیادت کے پاس لے کر جانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد کو رکوانے کے لیے غیر ریاستی عناصر سرگرم ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ ہزارہ ڈویژن میں پیر کو کئی شہروں میں صوبہ سرحد کا نام تبدیل کر کے خیبر پختونخواہ کے خلاف احتجاج ہوا تھا۔ان پرتشدد مظاہروں میں کم سے کم پانچ افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
منگل کے روز ان ہلاکتوں کے خلاف تین اضلاع میں سوگ منایا جارہا ہے جبکہ کئی شہروں میں خیبر پختونخواہ کے خلاف احتجاج اور شڑڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔ اس ہڑتال کی وجہ سے تمام سڑکیں، بازار ، تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند ہیں۔
دوسری طرف اٹھارویں ترمیم پر سینیٹ میں دوسرے روز بھی بحث جاری رہی۔ پاکستان مسلم لیگ قائد اور جمیعت علائے اسلام نے صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرنے کی تجویز کی مخالفت کی۔
پشاور سے ہمارے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی نے بتایا کہ ایبٹ آباد کے ضلعی رابطہ افسر اقبال خان نے بتایا کہ مظاہرین نے دو اسلحے کی دکانوں کے تالے توڑ کر لوٹ لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی اہلکار سرکاری دفاتر کی سکیورٹی کے لیے تعینات ہیں۔
ہزارہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیر کو ہزارہ کے ڈویژنل ہیڈکوارٹر ایبٹ آباد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں اور ہلاکتوں کے خلاف تحریک صوبہ ہزارہ ایکشن کمیٹی کی طرف سے تین اضلاع میں سوگ منایا جا رہا ہے۔
تحریک کے سربراہ سردار حیدر زمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہزارہ ڈویژن کے تین اضلاع ایبٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ میں کل کی ہلاکتوں کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے اور پرامن احتجاج کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ہزارہ کو صوبہ بنانے کا اعلان نہیں کیا جاتا اس وقت تک ان کا پرامن احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک ان کے ساتھ کسی بھی حکومتی اہلکار کی طرف سے کوئی رابط نہیں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اٹھارویں ترمیم میں صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرکے خیبر پختونخواہ تجویز کیا گیا ہے۔ یہ بل قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے اور اب یہ بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
ایبٹ آباد میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور شہرکے مختلف علاقوں میں مظاہرین بدستور سڑکوں پر موجود ہیں اور ٹائر جلا کر تمام شاہراہیں بند کردیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کی وجہ سے علاقے میں کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ گئی ہے جبکہ تمام بازار، تجارتی مراکز، سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔
مقامی صحافی راشد جاوید کے مطابق یہ معلوم نہیں ہورہا کہ مظاہرین کی قیادت کون کررہا ہے لیکن شہر کے ہر مقام سے لوگ اس احتجاج میں شامل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل کے ہلاکتوں کے واقعہ کے بعد یہ احتجاج ایک تحریک کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے اور اس میں مزید شدت دیکھنے میں آرہی ہے۔
ادھر ہزارہ کے اضلاع مانسہرہ اور ہری پور میں بھی منگل کو ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف سوگ اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے سڑکوں پر روکاوٹیں کھڑی کر کے احتجاج کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ پیر کو ایبٹ آباد میں صوبہ کے نام کی تبدیلی کے خلاف جاری احتجاج میں پولیس اور مظاہرین کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں کم سے کم پانچ افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
اسلام آباد سے ہمارے نامہ نگار نے بتایا کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون اور عوامی نیشنل پارٹی نے مشاورت کرکے صوبہ سرحد کا نام خیبر پختون خواہ رکھا اور اس ضمن میں اُن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ قاف کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہزارہ صوبہ بنانے کے حوالے سے ریفرنڈم کروایا جائے تو اُن کی جماعت اس کی حمایت کرے گی۔
وفاقی وزیر برائے سائینس اور ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ صوبہ سرحد کا نام خیبر پختون خواہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کا نام تبدیل کرنے سے پہلے ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خیالات کو بھی معلوم کرلینا چاہیے تھا۔ سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ نون کے لیڈر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ قاف کو صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرتے وقت اگر کوئی خدشات تھے تو پھر وہ اٹھارویں ترمیم کے مسودے پر دستخط ہی نہ کرتے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتیں صوبہ سرحد کا کوئی دوسرا نام رکھنے پر متفق ہوں تو وہ یہ نام اپنی قیادت کے پاس لے کر جانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد کو رکوانے کے لیے غیر ریاستی عناصر سرگرم ہوگئے ہیں۔
آپ کی رائے