مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی بیدخلی کا فوجی حکمنامہ جاری

مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی بیدخلی کا فوجی حکمنامہ جاری
get-palestiniansمقبوضہ بیت المقدس (ایجنسیاں) اسرائیلی فوج نے ایک نیا حکمنامہ جاری کیا ہے جس کےتحت مقبوضہ مغربی کنارے میں بغیر پرمٹ رہائش پذیر ہزاروں فلسطینیوں کی بیدخلی کی راہ ہموار ہو گی۔ حکمنامے کے تحت ایسے افراد کے خلاف فوجداری مقدمات بھی قائم کئے جا سکیں گے۔

اس امر کا انکشاف تل ابیب سے شائع ہونے والے کثیر الاشاعت عبرانی اخبار “ہارٹز” نے اپنی ایک حالیہ اشاعت میں کیا ہے۔ اخبار کے مطابق مغربی کنارے میں دراندازی روکنے سے متعلق فوجی حکم کو اسرائیل کے جاری کردہ شناختی کارڈ نہ رکھنے والے رہائش پذیر فلسطینیو ں پر بھی منطبق کیا جا سکے گا۔ فلسطینی اتھارٹی کے زیر نگین علاقے میں کام کرنے والے اسرائیلیوں اور غیر ملکیوں کو بھی اسی فوجی حکم کے تحت علاقے سے بیدخل کیا جا سکے گا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ فوجی حکمنامے میں عمومی صیغہ استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی زد میں آنے والوں کی تحدید نہیں جا سکتی۔ حکمنامے میں گھس بٹھیئے کی اصطلاح القدس شہر کے باسیوں، امریکا جیسے اسرائیل دوست ممالک کے شہریوں اور بلا تفریق رنگ و نسل اسرائیلی شہریوں پر منطبق ہوتی ہے۔
اخبار کے مطابق یہ فیصلہ اسرائیلی فوج کی فیلڈ کمان کے کہنے پر کیا گیا ہے۔ صہیونی فوج نے یقین دلایا ہے کہ دراندازی روکنے کے لئے متعارف کرائے جانے والے اس حکمنامے میں ضروری ترامیم کی جائیں گی۔
اسرائیلی مسلح فوج اس حکم پر عملدر آمد کے لئے تیار ہے جس کا اطلاق اسرائیلیوں پر نہیں ہوتا بلکہ اس کی زد ان افراد پر پڑتی ہے کہ جو وقتی طور پر غیر قانونی طور رہائش اختیار کرتے ہیں۔ اخبار نے اس حکم سے متعلق مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
اخبار کا کہنا ہے کہ جب تک فوج کو اس حکم پر عملدر آمد کا پورا اختیار نہیں ملتا، اسرائیلی دیوانی عدالتیں بیدخلی کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کر سکتیں۔ اسرائیل میں انسانی حقوق اور بالخصوص حق منتقلی کے تحفظ کی خاطر کام کرنے والی تنظیم ہاموکیڈ نے فوج سے اس حکم کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔
تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجی حکم میں اس بات کی وضاحت نہیں ملتی کہ اس کا اطلاق کن لوگوں پر ہونا ہے۔ مغربی کنارے میں رہنے والی بڑی اکثریت کو کبھی بھی رہائش سے متعلق ایسی اجازت لینے کا ماضی میں پابند نہیں بنایا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جس شخص کے بارے میں فوجی کمانڈر یہ کہہ دے کہ اس کی نیت ٹھیک نہیں اسے گھس بیٹھئیا قرار دے کر تین سے سات برس قید کی سزا دی جا سکے گی۔ چاہے وہ فرد اسرائیلی شہری ہو یا پھر دنیا کے کسی بھی ملک سے تعلق رکھتا ہو۔
یاد رہے کہ 1967ء کی عرب ۔ اسرائیل جنگ کے بعد مغربی کنارا اور مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کا علاقہ اسرائیل کے زیر قبضہ چلا گیا۔ صہیونی فوج مغربی کنارے کے بارے میں خصوصی احکامات جاری کرنے کا اختیار رکھتی ہے تاہم تل ابیب حکومت اور صہیونی عدالتوں کو ایسے احکامات کو کالعدم قرار دینے کا اختیار موجود ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں