ماؤ نوازوں کے حملے میں پچھتر اہلکار ہلاک

ماؤ نوازوں کے حملے میں پچھتر اہلکار ہلاک
killing-indiaبھارت کی ریاست چھتیس گڑھ کے دانتے واڑہ میں منگل کی صبح ماؤنواز باغیوں کے ساتھ جھڑپوں میں نیم فوجی دستے کے کم سے کم پچھتر اہلکارہلاک ہوگئے ہیں۔

یہ واقعہ ضلع دانتےواڑہ کے گھنے جنگلوں میں پیش آیا ہے جہاں اب مدد کے لیے فوج اور ہیلی کاپٹر بھیجے گئے ہیں۔
داخلہ سیکرٹری جے کے پلائی نے کہا کہ حملے میں پریشر بم کا استعمال کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق حملے میں سات سی آر پی ایف کے جوان شدید طور پر زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ایک پولیس اہلکار کے مطابق کے علاقہ سے اب تک تقریبا ستّر جوانوں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
حملے کے بعد بی بی سی سے بات چیت میں ماؤ نواز رہنما گوپال جی نے کہا کہ دانتےواڑہ کا حملہ وفاقی حکومت کے ’آپریشن گرین ہنٹ‘ کے جواب میں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے کہا تھا کہ آپریشن گرین ہنٹ کو واپس لیا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ہزاروں نیم فوجیوں کو اتار دیاگیا، اسی کا نتیجہ ہے دانتےواڑہ کا واقعہ۔‘
بھارت کے وزیرداخلہ پی چدامبرم نے ان ہلاکتوں پرگہرے صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ دلی میں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا ’ہلاکتیں بہت زیادہ ہوئی ہیں اور اس سے انھیں گہرا صدمہ پہنچا ہے۔‘
دانتے واڑہ کے اس علاقہ میں سی آر پی ایف کی مدد کے لیے فوج بھیجی گئی ہے اور ہیلی کاپٹر سے مدد لی جا رہی ہے۔
خبروں کے مطابق سینٹرل ریزرو فورسز کے جوان منگل کی صبح گشت پر نکلے تھے اور تقریباً صبح چھ بجے نکسلیوں نے ان کی ٹکڑی پر پہلا حملہ کیا۔
اس حملہ میں ایک سب انسپکٹر سمیت تین پولیس اہلکار ہلاک ہوئے اور جب اس حملے کی اطلاع ملی تو ان کے تحفظ کے لیے بڑی تعداد میں سی آر پی ایف کو بھیجا گیا۔
اطلاعات کے مطابق سی آر پی ایف کے اس دستے کے پاس بکتر بند گاڑیاں بھی تھیں لیکن ماؤ نوازوں نے راستے میں ہی اس پر حملہ کردیا۔ اس دوسرے حملے میں بھی زیادہ تر ہلاکتیں سی آر پی ایف کے جوانوں کی ہوئی ہیں۔
اس کی حفاظت کے لیے ایک تیسرا دستہ بھیجا گیا اور اس پر بھی ماؤ نوازوں نے حملہ کیا اور ان تینوں واقعات میں چالیس سے زائد اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
دانتے واڑہ نکسلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے اور یہاں آئے دن نیم فوجی دستوں اور ماؤ نوازوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
ہندوستان میں حکومت نے ماؤنواز باغیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن ‘’گرین ہنٹ ‘ شروع کیا ہے۔ جب سے اس کی شروعات ہوئی ہے تب سے ماؤ نوازوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔

بي بي سي


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں