ترک سفیر کا اسرائیل واپسی سے انکار، انقرہ نے نیا سفیر مقرر کر دیا

ترک سفیر کا اسرائیل واپسی سے انکار، انقرہ نے نیا سفیر مقرر کر دیا
turkish-ambassadorبیت لحم (ایجنسیاں) ترکی نے اسرائیل میں اپنے سفیر اوگوز سیلیکول کی تل ابیب واپسی سے انکار پر ان کی جگہ کریم اوز کو صہیونی ریاست میں اپنا نیا سفیر مقرر کر دیا ہے۔

عبرانی روزنامے”معاریف” نے پیر کے روز اپنے آن لائن ایڈیشن میں انکشاف کیا کہ یہ اقدام تین ماہ قبل صہیونی نائب وزیر خارجہ ڈانی ایلون کے ترک سفیر سے کئے جانے والے توہین آمیز سلوک کے بعد کیا گیا ہے۔ ڈانی ایلون نے تنازعہ حل کرنے کی تمام اسرائیلی کوششوں کو اس وقت ناکام بنا دیا تھا جب انہوں نے ترک سفیر اوگوز سیلیکول کو اسرائیلی دفتر خارجہ سے رابطہ اور اپنی سفارتی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روک دیا۔
اخبار کے مطابق اس واقعے کے بعد ترکی نے کریم اوز کو تل ابیب میں اپنا نیا سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اوگوز سیلیکول نے اہانت آمیر اسرائیلی سلوک کے بعد تل ابیب میں اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھالنے سے انکار کر دیا تھا۔ نئے سفیر کریم اوز اپنے منصب کا چارج سنبھانے جلد اسرائیل روانہ ہوں گے۔ اوگوز سیلیکول کے جلد ہی روم میں سفیر مقرر کیا جانے کا امکان ہے۔
ترک حکومت اور عوام بین الاقوامی قراردادوں کی روشنی فلسطینیوں کے حقوق کی بہت حمایت کرتے ہیں جس کے باعث اسرائیل میں ترک سفیر سے ناروا سلوک پر فلسطین اور عرب دنیا میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد الطیبی اور ایوان میں عربوں کی نمائندہ یونٹی لسٹ فار چینج کے صدر کے ہاتھوں نائب وزیر خارجہ ڈانی ایلون کی درگت کی خبریں عالمی ذرائع ابلاغ کی زینت بن چکی تھیں ۔ مبینہ طور پر ڈاکٹر الطیبی نے ایک صحافتی نشست میں ڈانی ایلون کو خجالت کا شکار کر کے ترک سفیر کی بے عزتی کابدلہ جی بھر کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ میں صحافیوں کے ساتھ ایک نشست میں ڈاکٹر الطیبی کھڑے تھے جبکہ ڈانی ایلون ان کے بائیں جانب بیٹھے تھے۔ ڈاکٹر الطیبی نے ایلون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ” آپ میرے سامنے کرسی پر خود کو جھکے بیٹھا دیکھ کر کیا محسوس کریں گے؟”
صحافیوں کی بھری محفل میں ایسا سوال سن کر ڈانی ایلون خجالت محسوس کرنے لگے اور پھر اپنے دفاع میں برجستہ بولے ” کہ صحافی یقنیا یہاں جوتے نہیں اچھالیں گے”۔ ان کا اشارہ عراق کے صحافی منتظر زیدی کی جانب تھا کہ جس نے سابق امریکی صدر جارج بش پر ایک ایسی ہی نیوز کانفرنس میں جوتا اچھال کر ان کی عراق اور اسلام دشمن پالیسیوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
اس کے بعد رکن اسرائیلی پارلیمنٹ ڈاکٹر احمد الطیبی اور صہیونی نائب وزیر خارجہ ڈانی ایلون کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ صحافیوں کی اس نشست کا اہتمام “میڈیا لائن” نامی خبر رساں ایجنسی اور مشرق وسطی کے صحافیوں کی تنظیم نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ تقریب کے وقت انجمن ترقی و اقتصادی تعاون کی صدر اینجل کوریئر علاقے کا دورہ کر رہی تھیں اور تقریب میں فلسطینی اور اسرائیلی صحافی شریک تھے۔
ڈاکٹر الطیبی نے کہا کہ جب تک اسرائیل، عربوں اور یہودیوں کے درمیان عدم مساوات کا قائل ہے، اس وقت جمہوریت اور مساوات کے دعوایدار نظام کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ مسٹر الطیبی نے عربوں سے امتیازی سلوک کی مثالیں گنوانا شروع کیں تو ڈانی ایلون نے ان کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ “اسرائیل میں عربوں سے مساوی سلوک کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ آپ کو میڈیکل کالج میں داخلہ ملا اور آج آپ ایک کامیاب ڈاکٹر ہیں، جبکہ مجھے مجبوراً معاشیات کی تعلیم حاصل کرنا پڑی۔”
ڈاکٹر الطیبی نے کہا کہ میڈیکل میں میرا داخلہ کسی کے احسان کا مرہون منت نہیں بلکہ میں تمام ضروری امتحانی مراحل کامیابی سے طے کرنے کے میڈیکل کالج داخل ہوا۔ میں جو چیز حاصل نہیں کر سکا، اس کی وجہ عربوں کے خلاف اسرائیل کا امتیازی سلوک تھا۔ برابری کا اصل مطلب وہ نہیں جس کی مالا اسرائیلی اکثر جچتے رہتے ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں