روس میں خواتین ہی خودکش حملہ آور کیوں؟

روس میں خواتین ہی خودکش حملہ آور کیوں؟
moscow-blast1رپورٹ (بی بی سی) شمالی کوہ قاف کے مسلمان انتہا پسند ہی روس میں کسی بھی شدت پسند کارروائی کے بعد مشتبہ افراد میں سرفہرست ہوتے ہیں۔ اس شک کو مزید تقویت خودکش حملہ آور کے عورت ہونے سے ملتی ہے۔

روس سے علیحدہ ہوکر الگ ریاست کے قیام کے مقصد کے لیے سرگرم باغیوں نے پہلی مرتبہ خودکش حملے کا استعمال سال دو ہزار میں کیا تھا۔ لیکن سال دو ہزار تین تک یہ خودکش حملے ایک معمول بن چکے تھے۔
دسمبر دو ہزار دو میں گروزنی انتظامیہ پر ایک حملے میں اسی جب کہ سال دو ہزار تین میں شمالی چیچنیا میں ایک حملے میں پچاس لوگ مارے گئے تھے۔ اس کے ایک ماہ بعد ماسکو نواز سمجھے جانے والے چیچن رہنما احمد قاروہ کو دو لڑکیوں نے خودکش حملے میں ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔
دو ہزار دو میں ماسکو کے ایک تھیٹر میں تماش بینوں کو یرغمال بنانے والوں میں عورتیں بھی شامل تھیں۔ یرغمالیوں کو بچانے کی کوشش میں زہریلی گیس استعمال کی گئی جس سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ ان حملہ آوروں میں شامل عورتوں نے نقاب پہنے ہوئے تھے اور وہ مرنے کے لیے تیار دکھائی دیتی تھیں۔
دو ہزار تین میں ہی ماسکو میں پہلے خودکش حملے میں ایک کھلے آسمان تلے منعقد ایک راک موسیقی کے تہوار کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ عورتیں ان حملہ آوروں کی گروپ کا بھی حصہ تھیں جنہوں نے شمالی اوشیٹیا میں بیزلان میں ایک سکول پر قبضہ کیا۔ اس قبضے کو ختم کرنے کے دوران سوا تین سو سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جن میں ڈیڑھ سو سے زائد بچے بھی شامل تھے۔
اس لیے اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ روسی سکیورٹی سروس کے سربراہ اس مرتبہ بھی شک کی انگلی شمالی کوہ قاف کی جانب اٹھاتے ہیں۔ ان حملوں میں عورتوں کے استمعال کی جزوی وضاحت ان واقعات سے ہوتی ہے جس میں ماسکو تھیٹر پر قبضے میں شامل دو عورتیں وہ تھیں جنہیں ان کے گھر سے روسی فوج نے اٹھایا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
گزشتہ چودہ برسوں کے دوران روسی افواج نے ذہنی اور جسمانی تباہی کی تاریخ چھوڑی ہے۔ بےشمار عورتیں بیوہ ہوئیں یا پھر ان کے بیٹے، بھائیوں کو مار دیا گیا۔ چیچن عورتوں میں ذہنی انتشار زیادہ پایا جاتا ہے۔
بیزلان کے بعد چند سال تک خودکش حملے نہیں ہوئے لیکن حالات گزشتہ برس دوبارہ تبدیل ہوئے جب ڈوکو اُمورائے کو شمالی کوہ قاف کا امیر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے اس پہاڑی علاقے میں شریعت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ خیال ہے کہ انہیں عورتوں کو بطور خودکش حملہ آور استعمال کرنے میں کوئی زیادہ ہچکچاہٹ نہیں۔
تازہ حملہ خیال ہے کہ روسی افواج کی جانب سے چیچنا کے مغربی ہمسائے انگوشٹیا میں گزشتہ ماہ کی کارروائی کا نتیجہ ہوسکتا ہے جس میں گزشتہ نومبر میں ایک ٹرین پر حملے کے سرغنہ سمیت بیس باغی مارے گئے تھے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں