کامیابی کا واحد راستہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی پیروی میں ہے، مولانا عبدالحمید

کامیابی کا واحد راستہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی پیروی میں ہے، مولانا عبدالحمید
molana3اس جمعہ کے خطبے میں مولانا عبدالحمید، خطیب اہل سنت زاہدان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع وپیروی کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے ان کے لائے ہوئے دستورات اور تعالیم پر عمل کرنے کو باعث کامیابی اور نجات قرار دیا۔

انہوں نے قرآن پاک کی آیت «وما آتاکم الرسول فخذوه و ما نهاکم عنه فانتهوا» کی تشریح میں کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہترین آئیڈیل اور واجب التقلید شخص ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں، کردار واعمال پر عمل کرنا واجب ہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے مزید کہا جو اچھے اعمال نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے تعالیم و احکامات کے مطابق ہوں ان کے نتائج وثمرات شاید اس دنیا میں زیادہ محسوس نہ ہوں مگر آخرت میں جہاں چھوٹے سے چھوٹے نیک عمل کی اشد ضرورت پیش آتی ہے اس دن ہمیں یہ اعمال کام دیں گے۔ قیامت کے دن ہم افسوس کریں گے کہ کاش! میں اس سے زیادہ تلاوت وذکر کرتا، نماز پڑھتا اور زیادہ اخلاص کے ساتھ رب کی عبادت کرتا، گھروالوں اور والدین وغریب لوگوں پر خرچ کرتا۔
انہوں نے مزید کہا ہمارے بڑھتے ہوئے مسائل، مشکلات، بدگمانیوں اور اختلافات کی وجہ نبی کریمصلى الله عليه وسلمکی تعلیمات سے روگردانی ہے۔ قرآن وسنت سے دوری امت مسلمہ کی پسماندگی کی اصل وجہ ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا دستورات پر عمل پیرا ہونا اور منہیات (جن سے اجتناب کرنا چاہیے) سے دور رہنا ہی کامیابی کا سب سے بڑا راز ہے۔ جن امور سے نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے ہمیں منع کیا ہے ان سے سخت اجتناب کرنا چاہیے۔ جیسا کہ غیبت، جھوٹ، شراب نوشی، یتیموں اور غریب لوگوں کا حق مارنا ودیگر برے اعمال سے دوری کرنی چاہیے۔ اسی طرح سودخوری، رشوت، فحاشی وعریانی سے بھی سخت اجتناب کرنا چاہیے۔
یتیموں اور غریب لوگوں کو ہرگز حقارت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ بلکہ ان کے ساتھ تعاون کے علاوہ ان کی عزت اور احترام کرنا بھی ضروری ہے۔ حتی کہ یتیم بچوں کے سامنے اپنی اولاد سے محبت بھی نہیں کرنی چاہیے، بیواوؤں کی موجودگی میں اپنی بیوی کو محبت پر مبنی باتیں نہ کہیں۔ یہ سب کچھ آپ صلى الله عليه وسلم کی خوبصورت تعلیمات ہیں۔
آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ہے کہ مسلمان نہیں ہے وہ شخص جو پیٹ بھر کر سوتا ہے اور اس کا پڑوسی بھوکا ہے۔ یہ اسلام کی عظیم تہذیب ہے جو پوری دنیا میں بے مثال ہے اور ترقی وعزت کی باعث ہے۔
مولانا عبدالحمید نے حاضرین کو مخاطب کرکے کہا عزیز بھائیو! آگاہ ہوجائیے! دینی شعور عام ہونا چاہیے۔ دین کو مت بھولیے۔ زندگی کا اصل مقصد دین ہے۔ دین پر عمل کرنے کے لیے ہماری خلقت ہوئی۔ دنیا ہمارے لیے خلق ہوئی ہے اور ہم اللہ کے لیے۔ دنیا سے استفادہ کریں لیکن اصل مقصد جو آخرت ہے اسے فراموش نہ کریں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا دین اور ایمان ہماری نجات کے باعث ہیں۔ دین کو ہرگز فراموشی کی کھائی میں نہیں گرانا چاہیے۔ دین کی کوئی دنیوی قیمت نہیں جسے خریدا جاسکے۔ بیوی بچے، خاندان، رشتے دار وقبیلے، نہ ہی دنیا وجائیداد اور طاقت ور اور مالدار لوگوں کی دین کے مقابلے کوئی حیثیت ہے۔ دین وایمان صرف اللہ کے لیے ہے۔ دل سچائی کی سب سے اچھی جگہ ہے، اس لیے اسے بچانا چاہیے۔ کامیابی وسعادت کی راہ یہی ہے۔
آخر میں مولانا عبدالحمید نے ہفتہ شجرکاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جنگلات اور قدرتی وسائل کو قومی اثاثہ قرار دیا۔ انہوں نے نمازیوں سے گزارش کی کہ ان جنگلات اور قدرتی درختوں اور پودوں کی حفاظت کیلیے کوشش کریں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں