نیٹواورافغان فوج کی مرجہ پرچڑھائی،3امریکی فوجی،5طالبان ہلاک

نیٹواورافغان فوج کی مرجہ پرچڑھائی،3امریکی فوجی،5طالبان ہلاک
american-hilmandمرجہ ۔ (ایجنسیاں) نیٹو اور افغان فوج نے طالبان کے آخری بڑاگڑھ تصور کئے جانے والے جنوبی صوبے ہلمند میں بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کردی ہے جس میں مرجہ کے قصبے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ امریکی میرینزاورطالبان کے درمیان لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں.

نیٹو فوج کے ساتھ علاقے میں جنگ کی رپورٹنگ کے لئے جانے والے ایک مغربی وقائع نگار نے بتایا ہے کہ مرجہ میں امریکی میرینزاورطالبان جنگجوٶں کے درمیان کئی گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے اور اس دوران آتشیں رائفلوں سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہی ہیں.امریکی میرینزنے طالبان جنگجوٶں کے ٹھکانے پرکئی راکٹ فائر کئے ہیں.
نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس ایساف نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ تین امریکی فوجی ایک بم حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں لیکن اس نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ فوجی مرجہ پر چڑھائی کے دوران حملے میں مارے گئے ہیں یا کہیں اور بم دھماکے کا نشانہ بنے ہیں.اس دوران صوبہ ہلمند کے گورنر کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ رات کو آپریشن کے آغاز کے بعد سے پانچ طالبان جنگجو مارے گئے ہیں اور آٹھ کو گرفتار کرلیا گیا ہے.
یہ پہلا موقع ہے کہ افغان فوجی اور پولیس اہلکاربھی بین الاقوامی فوجوں کے شانہ بشانہ طالبان جنگجوٶں کے خلاف لڑائی میں حصہ لے رہے ہیں. آپریشن مشترک میں پندرہ ہزار اتحادی فوجی حصہ لے رہے ہیں جن کی قیادت امریکی میرینز کررہے ہیں.اس فوجی کارروائی کا مقصد علاقے پر طالبان کے قبضے کو ختم کرنا ہے.
افغانستان میں اکتوبر2001ء سے جاری جنگ کے بعد طالبان مزاحمت کاروں کے خلاف ہلمند کے علاقے میں یہ سب سے بڑی مشترکہ کارروائی ہے.واضح رہے کہ ہلمند میں دنیا کی سب سے زیادہ پوست کاشت کی جاتی ہے جس سے حاصل ہونے والی آمدن مبینہ طور پر مزاحمتی سرگرمیوں کے لئے استعمال ہورہی ہے.

آپریشن مشترک
نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس ایساف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آپریشن مشترک کے تحت بڑی فوجی کارروائیوں کا آغازکردیا گیا ہے.اس سے پہلے گذشتہ ایک ہفتے سے چھوٹے پیمانے پراتحادی فوجیوں اورطالبان کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں جن سے ایساف کے بہ قول بڑی فوجی کارروائی کی راہ ہموارہوئی ہے.
آپریشن مشترک میں طالبان مذاحمت کاروں کے خلاف بڑی تعداد میں جنگی جہاز اور ہیلی کاپٹرزبھی حصہ لے رہے ہیں اور پہلے روزمرجہ کے جنوب سے دس سے زیادہ ہیلی کاپٹروں نے اڑکر قصبے کے وسط میں کارروائی کی ہے جبکہ امریکی میرینز سب سے پہلے شہرکے مرکز پر ہی کنٹرول کی کوشش کررہے ہیں.
طالبان کا دعویٰ ہے کہ ہزاروں جنگجونیٹو اور افغان فوج کے مقابلے کے لئے تیار ہیں۔مرجہ کے گنجان آباد علاقے میں اس کارروائی کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت کے خدشات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ایک مقامی طالبان کمانڈر قاری فضل الدین نے اس سے پہلے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا تھا کہ ان کے قریباًدوہزارجنگجوشہر کے گنجان آباد علاقے میں اتحادی فوجوں کے ساتھ لڑائی کے لئے تیارہیں.
امریکی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ مرجہ پر قبضے کے لئے کارروائی میں ہزاروں افغان فوجی اور پولیس اہلکاربھی حصہ لے رہے ہیں اوراس سے ملک کی سکیورٹی کو سنبھالنے کے لئے افغان فورسز کی قوت کاعملی مظاہرہ ہوسکے گا.آپریشن مشترک علاقے پر افغان حکومت کے کنٹرول کے لئے ایک بڑی کارروائی کا پہلا مرحلہ ہے.
آپریشن مشترک کو افغانستان میں گذشتہ نوسال میں طالبان مزاحمت کاروں کے خلاف کی سب سے بڑی مہم قراردیا گیا ہے۔ امریکی فوج نے گذشتہ روز فضا سے مرجہ میں پمفلٹس گرائے ہیں جن میں افغان عوام کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ طالبان عسکریت پسندوں کو پناہ نہ دیں۔

شہریوں کا تحفظ
طالبان کے خلاف اتنے بڑے پیمانے کارروائی میں شہریوں کے تحفظ کو بنیادی اہمیت حاصل ہوگی.اگر اس جنگ میں عام شہریوں کا بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوتا ہے تو اس سے امریکا کی حمایت یافتہ افغان حکومت کے لئے قصبوں اور شہروں میں طالبان کے مقابلے میں عام افغانوں کی حمایت حاصل کرنا مشکل ہوگا.
نیٹو فوج نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کارروائی کے دوران اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں.ساتھ ہی اس نے کہا ہے کہ وہ یہ بالکل بھی نہیں جانتے کہ کس علاقے پر حملے کے نتیجے میں شدید لڑائی چھڑسکتی ہے اور وہ کیا رخ اختیار کرسکتی ہے.
مرجہ میں بڑی لڑائی کے خوف سے مقامی آبادی گذشتہ کئی دنوں سے اپنے گھر بارچھوڑکر محفوظ مقامات کی جانب جارہی ہے لیکن بیشتر لوگوں نے اپنے گھروں ہی میں رہنے کو ترجیح دی ہے اور وہ طالبان کی جانب سے مبینہ طور پر بچھائی جانے والی بارودی سرنگوں کے پھٹنے کے خوف سے شہر سے باہر نہیں جارہے ہیں.
ماضی میں طالبان مزاحمت کاروں کے خلاف امریکی اور نیٹو فوجوں کی دوسری کارروائیوں کے برعکس مرجہ میں آپریشن مشترک کا گذشتہ کئی ماہ سے چرچا کیا جارہا تھا اوراتحادی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے اس لڑائی کے نتیجے میں بہت سے جنگجو ہتھیارڈال دیں گے یا پھرفرار ہوجائیں گے اور یوں کم جانی نقصان ہونے کا امکان ہے.
مرجہ کا علاقہ صوبہ ہلمند کےضلع نادِعلی میں شامل ہے اور اس کے بارے میں امریکی میرینزکا کہنا ہے کہ یہ طالبان کا اس صوبے کے جنوب میں آخری بڑا گڑھ ہے.اسی علاقے میں حالیہ مہینوں کے دوران تشدد کے سب سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ہیں اور یہاں سب سے زیادہ پوست کاشت کی جاتی رہی ہے.
مرجہ ہلمند کے شمالی حصے کو جنوبی حصے سے الگ کرنے والی لکیرکے قریب واقع ہے.اس علاقے میں متعدد نہریں ہیں اوریہاں برطانیہ کی قیادت میں دس ہزار نیٹوفوجی تعینات ہیں.اس کے جنوب میں امریکی میرینز تعینات ہیں.امریکی میرینزکی گذشتہ سال افغانستان میں آمد ہوئی تھی اور اب ان کی تعداد پندرہ ہزار ہوچکی ہے.


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں