تہمتیں حقوق کے مطالبے سے دستبردار نہیں کراسکتیں

تہمتیں حقوق کے مطالبے سے دستبردار نہیں کراسکتیں
000گزشتہ دنوں انتہاپسندی کی پرچار کرنے والی ایک نیوز ویب سائٹ “آئی یو ایس نیوز” نے دارالعلوم زاہدان اور شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کو اپنے بے جا الزامات اور ناروا تہمتوں کا نشانہ بنایا۔ مذکورہ ویب سائٹ نے وہم وگمان اور قیاس آرائی کا سہارا لیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سرپرست دارالعلوم زاہدان بعض شدت پسند تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں اور بعض عرب ممالک سے مالی مدد لیکر اینٹی شیعہ نظریات پھیلاتے ہیں اور ایران میں وہابیت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

معلوم نہیں ان جھوٹے دعووں اور بے سروپا الزامات کے اصل محرکات کیا ہیں؟ ہوسکتاہے حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کے گزشتہ جمعے کا خطبہ اور ملک و قوم کے مفاد میں شائع انٹرویوز ان پر گراں گزرے ہوں۔ حالانکہ حضرت شیخ الاسلام دامت برکاتہم کی باتیں خیرخواہی پر مبنی ہیں۔ ادنی سیاسی شعور رکھنے والا فرد بھی اگر آپ کی ناصحانہ باتوں پر غور کرے یقیناًاس نتیجہ پر پہنچے گا کہ وطن عزیز ایران کو موجودہ بحرانی صورتحال اور کشمکش سے نجات دلانے کا واحد راستہ یہی ہے۔ 1979ء کے عوامی انقلاب کے بعد پہلی مرتبہ ملک اس قدر پیچیدہ اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوچکاہے۔ ایسے حالات میں تہمتوں اور جھوٹے دعووں سے دور رہ کر مشکلات پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یاد رہے پچھلے جمعے کے خطبے میں ایرانی اہل سنت کے عظیم رہ نما نے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کیلیے ایک قومی حکومت بنانے کی تجویز پیش کی تھی جس میں تمام مسالک و اقوام کے لوگوں کو شریک بنانے کی تجویز شامل تھی۔
آج کل ملک کا ایک اہم مسئلہ جو سب کی پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے وہ جھوٹ اور تہمت کی بدبو فضاء ہے جو ایران کے علاوہ شاید ہی کہیں اس شدت سے پائی جاتی ہو۔
دارالعلوم مکی زاہدان نے جو پالیسی اپنائی ہوئی ہے وہ راہ حق، اعتدال، شیعہ وسنی برادریوں میں اتحاد واتفاق پیدا کرنے اور افراط وتفریط اور فرقہ واریت سے اجتناب پر مبنی پالیسی ہے اور مستقبل میں بھی دارالعلوم کی پالیسی یہی رہے گی۔
ایک سے زائد مرتبہ رئیس الجامعہ دارالعلوم مکی زاہدان نے شدت پسندوں کے حوالے سے اپنا واضح اور دوٹوک موقف پیش کیا ہے جس کے شواہد موجود ہیں۔ نیز دارالعلوم زاہدان میں کسی بھی قسم کی “وہابی” اور اینٹی شیعہ سوچ نہیں پائی جاتی ہے۔
ایران کی اہل سنت برادری کسی بھی ملک سے مالی مدد نہیں لیتی ہے۔ البتہ ایران کے شہری ہونے کی حیثیت سے اپنے قانونی حقوق حاصل کرنے کی جد وجہد کرتی رہے گی اور اپنے قانونی وجائز حقوق کے دفاع ومطالبہ سے ہرگز دستبردار نہیں ہوگی (ان شاء اللہ)، اس حوالے سے کسی بهی قسم کی تہمت زنی اور سازش کی پرواہ کیے بغیر آخری دم تک جد وجہد جاری رکهنے پریقین رکهتی ہے ۔
ایرانی اہل سنت ایران کے شیعہ عوام کو اپنا بھائی سمجھ کر ان کے پامال شدہ حقوق کیلیے بھی آواز اٹھاتی رہے گی۔ نیز شیعہ عوام اور اعلیٰ حکام سے خیر کی امید رکھتی ہے کہ وہ بھی اپنا فرض پورا کرتے ہوئے سنی برادری کے مسائل حل کریں گے۔
آخر میں جھوٹوں اور تہمت لگانے والوں کے بے سروپا الزامات سے اللہ تعالیٰ کی عدالت میں اپنی شکایت پیش کرتے ہیں اور یقیناًاللہ سے بڑھ کر کوئی انصاف دلانے والا نہیں ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں