شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اس جمعہ کے پہلے خطبے میں اتباع سنت وشریعت محمدی کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صحابہ کرام اور اہل بیت نبوی کو آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے بہترین شاگرد اور پیروکار قرار دیا۔ انہوں نے کہا اسلام اللہ کے یہاں سب سے مقبول اور برگزیدہ دین ہے اور نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی ناقابل منسوخ شریعت قیامت تک رضائے الہی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ قرآن وحدیث نے کئی مقامات پر یہی بات ثابت کی ہے۔ اگر صحیح طریقے سے ہم قرآن پاک کی تعلیمات کو سیکھ کر ان سے استفادہ کریں تو یقیناًاس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ حقیقی کامیابی وسعادت کی راہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی پیروی میں ہے۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں ارشاد ہوا ہے: {لو کان موسیٰ حیاً لما وسعھ الّا اتباعی} اگر حضرت موسی عليه السلام حیات ہوتے تو انہیں میری شریعت کی پیروی کرنی پڑتی۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزید کہا اسلام ایک وسیع وکشادہ دل دین ہے جس میں زندگی کے ہر شعبہ کے لیے رہ نمائی موجود ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا ہے تو واحد راستہ یہی ہے کہ اسلام کو اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں علمی طور پر نافذ کریں اور ہماری زندگی کی راہ سنت اور شریعت کا راستہ ہونا چاہیے۔
مقام صحابہ واہل بیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا ہمیں صحابہ و اہل بیت کے ناموں پر فخر ہے، ہمارا عقیدہ ہے کسی بھی زمانے کے اولیاء وصلحاء کا ان سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ صحابہ کرام پیغمبروں کے بعد سب سے افضل اور مقبول انسان تھے۔
احادیث میں آتا ہے اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی اولاد میں انبیائے کرام کو سب سے اچھے انسان کے طور پر چنا اور نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی نصرت و مدد کے لیے صحابہ کرام کا انتخاب کیا۔ سب سے افضل لوگ وہ عظیم ہستیاں قرار پائیں جنہیں خاتم الانبیاء کی صحبت نصیب ہوتی اور جس پیغمبر کا دین قیامت تک باقی رہے گا اس کے صحابی سب سے افضل انسان کے مقام عالی شان پر براجماں ہیں۔ صحابہ کرام انتہائی باصلاحیت اور مستعد افراد تھے۔ آپ کے اہل بیت جن میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی اولاد اور ازواج مطہرات آتی ہیں سب کو اللہ تعالیٰ نے طرح طرح کی صلاحتیوں سے نوازاتھا۔ ان کے بارے میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
وہ سب سے زیادہ علم وفہم رکھتے تھے، ان کے دل پاک وصاف تھے، انتہائی نیک اور تکلف سے دور لوگ تھے۔ وہ ایسے لوگ تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت ونصرت کے لیے منتخب فرمایاتھا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا صحابہ کرام مخلص تھے، اگر آپس میں کوئی اختلاف بھی رونما ہوا تو عہدہ، مقام اور جاہ کے حصول کے لیے نہیں تھا۔ سب کا مقصود اللہ کی رضا تھا۔ جس طرح نبی کریم صلى الله عليه وسلم منبع ہدایت ہیں اسی طرح صحابہ کرام بھی سرچشمہ ہدایت ہیں۔ آفتاب نبوت کی پہلی کرنیں آپ پر پڑیں اور انہوں نے پوری دنیا کو منور کیا۔
ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کو زیارت نہیں کی مگر صحابہ کرام کو دیکھ کر انہوں نے اسلام کی حقانیت کا اعتراف کیا اور مشرف بہ اسلام ہوئے۔ پوری دنیا میں ان کے اچھے اخلاق وبرتاؤ کی وجہ سے اسلام پھیل گیا۔ تلوار کے زور پر نہیں ان کے اخلاص، طاقتور ایمان اور قابل تقلید اخلاق کی برکت سے دنیا کے کونے کونے تک اسلام کا پیغام پہنچ گیا۔
خطیب اہل سنت نے اسی حوالے سے مزید کہا تلوار کا استعمال اس وقت ہوا جب راہ ہدایت میں کوئی رکاوٹ بن کر سامنے آیا یا انسانیت کو اپنے ظلم وجبر کا تختہ مشق بناتارہا۔ صحابہ کرام نے قیصر وکسریٰ جیسے ظالم بادشاہوں کے خلاف اپنی تلواروں کو نیام سے نکالا اور انسانیت کی نجات کے لیے انہوں نے جہاد کیا۔ لیکن دیگر صورتوں میں آپ صلى الله عليه وسلم کے شاگردوں نے خونریزی کے بغیر صرف دعوت اور اچھے اخلاق کی بدولت دنیا کو فتح کرتے چلے گئے۔ ایرانی اہل سنت کے عظیم رہنما مولانا عبدالحمید نے صحابہ کرام کی شان و منزلت کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے کہا دنیا کے کوئی بھی استاد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اپنے شاگردوں کو احسن طریقے سے تربیت دینے اور انہیں تزکیہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ آپ ایک بے مثال استاد اور قوی و بے نظیر مرشد ومربی تھے جس کی عالم انسانیت میں کوئی مثال نہیں ہے۔ آپ کے شاگردوں نے اپنے استاد کے دیے ہوئے درس پر پوری طرح عمل کیا اور دل وجان سے اپنی روزمرہ زندگی کے ہر لمحے کو نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے ارشادات کے مطابق قرار دیا۔
وہ بہت ہی عظیم لوگ تھے جن کا پوری انسانیت خاص طور پر مسلم امہ پر بڑا احسان ہے۔
سب کو چاہیے صحابہ کرام کی حرمت کا خیال رکھیں اور صحابہ واہل بیت سے محبت کریں۔
چونکہ ان سے محبت دراصل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا ہے اور آپ سے محبت خدا سے محبت کرنے کے مترادف ہے۔ وہ ذات جو انسانوں کو جہنم سے نجات دلاکر جنت نصیب فرماتی ہے۔
مسلمانوں کی حالت زار اور ان کی دین سے ناقص پیروی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا پڑھے لکھے لوگوں کو چاہیے قرآن پاک اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بغور مطالعہ کیا کریں اور انہی کی ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے مزید کہا آج کل قرآن وسنت اور اسلامی شریعت بہت حدتک متروک اور اچھنبے بن چکے ہیں۔ ہماری زندگیاں، اخلاق، اعمال وافکار شریعت کے مطابق ہونے چاہیے۔
یاد رہے ایرانی پارلیمنٹ کے بعض سنی اراکین اس ہفتہ کی نماز جمعہ میں شریک تھے۔ ان کی موجودگی میں ایرانی اہل سنت کے مذہبی رہ نما نے کہا اراکین پارلیمنٹ میں یکجہتی و اتحاد ہونا چاہیے۔ یہی ان کی کامیابی کا راز ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے معاشرے کو ہر جہت سے ان نمایندوں کی ضرورت ہے جو عوام اور اعلیٰ حکام کے درمیان رابطے کی ذمہ داری پوری کرتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا شاید بعض اوقات بوقت ضرورت علمائے کرام کی رسائی اعلیٰ حکومتی عہدیداروں تک نہ ہو لیکن پارلیمنٹ کے ممبرز بآسانی عوام کی مشکلات و مسائل حکام تک پہنچا سکتے ہیں۔
خطیب اہل سنت نے انقلاب کے عشرے کی طرف اشارہ کیا اور کہا اگرچہ اس حوالے سے کچھ کہنا مناسب معلوم ہوتاہے لیکن میں پچھلے ہفتے کے پوائنٹس پر اکتفا کرتاہوں۔
مقام صحابہ واہل بیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا ہمیں صحابہ و اہل بیت کے ناموں پر فخر ہے، ہمارا عقیدہ ہے کسی بھی زمانے کے اولیاء وصلحاء کا ان سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ صحابہ کرام پیغمبروں کے بعد سب سے افضل اور مقبول انسان تھے۔
احادیث میں آتا ہے اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی اولاد میں انبیائے کرام کو سب سے اچھے انسان کے طور پر چنا اور نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی نصرت و مدد کے لیے صحابہ کرام کا انتخاب کیا۔ سب سے افضل لوگ وہ عظیم ہستیاں قرار پائیں جنہیں خاتم الانبیاء کی صحبت نصیب ہوتی اور جس پیغمبر کا دین قیامت تک باقی رہے گا اس کے صحابی سب سے افضل انسان کے مقام عالی شان پر براجماں ہیں۔ صحابہ کرام انتہائی باصلاحیت اور مستعد افراد تھے۔ آپ کے اہل بیت جن میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی اولاد اور ازواج مطہرات آتی ہیں سب کو اللہ تعالیٰ نے طرح طرح کی صلاحتیوں سے نوازاتھا۔ ان کے بارے میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
وہ سب سے زیادہ علم وفہم رکھتے تھے، ان کے دل پاک وصاف تھے، انتہائی نیک اور تکلف سے دور لوگ تھے۔ وہ ایسے لوگ تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت ونصرت کے لیے منتخب فرمایاتھا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا صحابہ کرام مخلص تھے، اگر آپس میں کوئی اختلاف بھی رونما ہوا تو عہدہ، مقام اور جاہ کے حصول کے لیے نہیں تھا۔ سب کا مقصود اللہ کی رضا تھا۔ جس طرح نبی کریم صلى الله عليه وسلم منبع ہدایت ہیں اسی طرح صحابہ کرام بھی سرچشمہ ہدایت ہیں۔ آفتاب نبوت کی پہلی کرنیں آپ پر پڑیں اور انہوں نے پوری دنیا کو منور کیا۔
ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کو زیارت نہیں کی مگر صحابہ کرام کو دیکھ کر انہوں نے اسلام کی حقانیت کا اعتراف کیا اور مشرف بہ اسلام ہوئے۔ پوری دنیا میں ان کے اچھے اخلاق وبرتاؤ کی وجہ سے اسلام پھیل گیا۔ تلوار کے زور پر نہیں ان کے اخلاص، طاقتور ایمان اور قابل تقلید اخلاق کی برکت سے دنیا کے کونے کونے تک اسلام کا پیغام پہنچ گیا۔
خطیب اہل سنت نے اسی حوالے سے مزید کہا تلوار کا استعمال اس وقت ہوا جب راہ ہدایت میں کوئی رکاوٹ بن کر سامنے آیا یا انسانیت کو اپنے ظلم وجبر کا تختہ مشق بناتارہا۔ صحابہ کرام نے قیصر وکسریٰ جیسے ظالم بادشاہوں کے خلاف اپنی تلواروں کو نیام سے نکالا اور انسانیت کی نجات کے لیے انہوں نے جہاد کیا۔ لیکن دیگر صورتوں میں آپ صلى الله عليه وسلم کے شاگردوں نے خونریزی کے بغیر صرف دعوت اور اچھے اخلاق کی بدولت دنیا کو فتح کرتے چلے گئے۔ ایرانی اہل سنت کے عظیم رہنما مولانا عبدالحمید نے صحابہ کرام کی شان و منزلت کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے کہا دنیا کے کوئی بھی استاد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اپنے شاگردوں کو احسن طریقے سے تربیت دینے اور انہیں تزکیہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ آپ ایک بے مثال استاد اور قوی و بے نظیر مرشد ومربی تھے جس کی عالم انسانیت میں کوئی مثال نہیں ہے۔ آپ کے شاگردوں نے اپنے استاد کے دیے ہوئے درس پر پوری طرح عمل کیا اور دل وجان سے اپنی روزمرہ زندگی کے ہر لمحے کو نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے ارشادات کے مطابق قرار دیا۔
وہ بہت ہی عظیم لوگ تھے جن کا پوری انسانیت خاص طور پر مسلم امہ پر بڑا احسان ہے۔
سب کو چاہیے صحابہ کرام کی حرمت کا خیال رکھیں اور صحابہ واہل بیت سے محبت کریں۔
چونکہ ان سے محبت دراصل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا ہے اور آپ سے محبت خدا سے محبت کرنے کے مترادف ہے۔ وہ ذات جو انسانوں کو جہنم سے نجات دلاکر جنت نصیب فرماتی ہے۔
مسلمانوں کی حالت زار اور ان کی دین سے ناقص پیروی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا پڑھے لکھے لوگوں کو چاہیے قرآن پاک اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بغور مطالعہ کیا کریں اور انہی کی ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے مزید کہا آج کل قرآن وسنت اور اسلامی شریعت بہت حدتک متروک اور اچھنبے بن چکے ہیں۔ ہماری زندگیاں، اخلاق، اعمال وافکار شریعت کے مطابق ہونے چاہیے۔
یاد رہے ایرانی پارلیمنٹ کے بعض سنی اراکین اس ہفتہ کی نماز جمعہ میں شریک تھے۔ ان کی موجودگی میں ایرانی اہل سنت کے مذہبی رہ نما نے کہا اراکین پارلیمنٹ میں یکجہتی و اتحاد ہونا چاہیے۔ یہی ان کی کامیابی کا راز ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے معاشرے کو ہر جہت سے ان نمایندوں کی ضرورت ہے جو عوام اور اعلیٰ حکام کے درمیان رابطے کی ذمہ داری پوری کرتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا شاید بعض اوقات بوقت ضرورت علمائے کرام کی رسائی اعلیٰ حکومتی عہدیداروں تک نہ ہو لیکن پارلیمنٹ کے ممبرز بآسانی عوام کی مشکلات و مسائل حکام تک پہنچا سکتے ہیں۔
خطیب اہل سنت نے انقلاب کے عشرے کی طرف اشارہ کیا اور کہا اگرچہ اس حوالے سے کچھ کہنا مناسب معلوم ہوتاہے لیکن میں پچھلے ہفتے کے پوائنٹس پر اکتفا کرتاہوں۔
آپ کی رائے