کراچی (العربیہ.ایجنسیاں) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دو بم دھماکوں کے نتیجے میں پچیس افراد جاں بحق اور پچاس سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں.
پہلا بم دھماکا کراچی کی مرکزی شاہراہ، شاہراہ فیصل پر ہوا جہاں ایک مسافر بس کو موٹر سائیکل پر سوار حملہ آور نے ایک زوردار دھماکے سے اڑا دیا ہے.اطلاعات کے مطابق شاہراہ فیصل پر نرسری سٹاپ کے قریب ایک منی بس بم دھماکے میں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے.
ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار حملہ آور نے دستی بم سے حملہ کیا.جونہی بس اس کے قریب پہنچی تو حملہ آور نے اس کو دھماکے سے اڑا دیا.جس کے نتیجے میں بارہ افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے.
بم دھماکے کے فوری بعد ایمبولینس گاڑیاں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور لاشوں اور زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے.جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں.
شاہراہ فیصل پر بم دھماکے کے بعد جناح اسپتال میں ایک اور زور بم دھماکا ہوا ہے جہاں بم دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو علاج کے لئے لایا گیا تھا.اس وقت اسپتال میں سیکڑوں افراد موجود تھے.
عینی شاہدین کے مطابق دوسرا بم دھماکا جناح اسپتال میں شعبہ حادثات کے قریب کھڑی ایمبولینس گاڑیوں کے درمیان ہوا ہے جس میں تیرہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں.بم دھماکے کے بعد زخمیوں کو دوسرے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے.حکام نے فوری طور پر ان دونوں بم دھماکوں کو خودکش حملے قرار دینے سے گریز کیا ہے.
عینی شاہدین کے مطابق عزاداروں سے بھری بس کراچی کے علاقے ملیر سے مرکزی جلوس میں شرکت کیلئے جا رہی تھی کہ خودکش موٹر سائیکل سوار بس سے ٹکرا گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ہیں جبکہ موٹر سائیکل کے پرخچے اڑ گئے۔
پولیس اور رینجرزکے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کر لیا اور امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد نے جاں بحق ہونے والے والوں کی لاشیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے. پولیس نے کراچی کے علاقے صدر کی جانب جانے والی شاہراہ کو بند کر دیا ہے.
حکام کے مطابق بس میں شیعہ زائرین سوار تھے جو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے چہلم کی تقریب میں شرکت کے لئے جا رہے تھے. کراچی پولیس کے سربراہ وسیم احمد نے بم دھماکے کے بعد شیعہ کمیونٹی سے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے. یاد رہے کہ دسمبر میں یوم عاشور کے موقع پر بھی کراچی میں اہل تشیع کے مرکزی جلوس میں بم دھماکا ہوا تھا جس میں چالیس سے زیادہ افراد جاں بحق ہو گئے تھے.
ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار حملہ آور نے دستی بم سے حملہ کیا.جونہی بس اس کے قریب پہنچی تو حملہ آور نے اس کو دھماکے سے اڑا دیا.جس کے نتیجے میں بارہ افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے.
بم دھماکے کے فوری بعد ایمبولینس گاڑیاں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور لاشوں اور زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے.جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں.
شاہراہ فیصل پر بم دھماکے کے بعد جناح اسپتال میں ایک اور زور بم دھماکا ہوا ہے جہاں بم دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو علاج کے لئے لایا گیا تھا.اس وقت اسپتال میں سیکڑوں افراد موجود تھے.
عینی شاہدین کے مطابق دوسرا بم دھماکا جناح اسپتال میں شعبہ حادثات کے قریب کھڑی ایمبولینس گاڑیوں کے درمیان ہوا ہے جس میں تیرہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں.بم دھماکے کے بعد زخمیوں کو دوسرے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے.حکام نے فوری طور پر ان دونوں بم دھماکوں کو خودکش حملے قرار دینے سے گریز کیا ہے.
عینی شاہدین کے مطابق عزاداروں سے بھری بس کراچی کے علاقے ملیر سے مرکزی جلوس میں شرکت کیلئے جا رہی تھی کہ خودکش موٹر سائیکل سوار بس سے ٹکرا گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ہیں جبکہ موٹر سائیکل کے پرخچے اڑ گئے۔
پولیس اور رینجرزکے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کر لیا اور امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد نے جاں بحق ہونے والے والوں کی لاشیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے. پولیس نے کراچی کے علاقے صدر کی جانب جانے والی شاہراہ کو بند کر دیا ہے.
حکام کے مطابق بس میں شیعہ زائرین سوار تھے جو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے چہلم کی تقریب میں شرکت کے لئے جا رہے تھے. کراچی پولیس کے سربراہ وسیم احمد نے بم دھماکے کے بعد شیعہ کمیونٹی سے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے. یاد رہے کہ دسمبر میں یوم عاشور کے موقع پر بھی کراچی میں اہل تشیع کے مرکزی جلوس میں بم دھماکا ہوا تھا جس میں چالیس سے زیادہ افراد جاں بحق ہو گئے تھے.
آپ کی رائے