
ان خیالات کا اظہار انہوں فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر کے خط کے جواب میں لکھے گئےمراسلے میں کیا ہے۔ خط میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے ڈاکٹر احمد بحر کی جانب سے غزہ کے دورے کے دعوت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد غزہ کا دورہ کریں گے تاکہ محصورین غزہ کی مشکلات سے آگاہی کے بعد اس کے سدباب کے لیے اسلامی ممالک کی سطح پر اس کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
اوگلو کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام جس جرات اور عزم کے ساتھ معاشی ناکہ بندی اور صہیونی جنگی جرائم کا سامنا کر رہے ہیں، اس پر وہ مبارکباد کےمستحق ہیں۔ اسلامی کانفرنس غزہ کی صورت حال کو نہایت تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام تر کوششویں بروئے کار لائی جائٓیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے کا حل نہ ہونا دنیا کی دوغلی پالیسی اور اسرائیل کی جانب طرفداری کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل کے سنگین جنگی جرائم پر بھی دنیا خاموش ہے۔ اسرائیل تمام تر آسمانی تعلیمات اور اخلاقی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قبلہ اول کو شہید کرنے کے لیے کوشاں ہے، بیت المقدس میں تمام عالمی قوانین کے برخلاف یہودی آبادکاری کر رہا ہے جبکہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کی گرفتاریوں جیسے اقدامات پر دنیا کی خاموشی بجائے خود ایک سنگین جرم ہے، جس کی ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔
انہوں نے اسلامی ممالک کے دنیا بھر میں موجود سفیروں اور تنظیم کے مندوبین سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کوششیں تیز کریں اور فلسطینی عوام کے مسائل کے حل میں ان کی مدد کریں۔
احسان اوگلو نے کہا کہ اقوام متحدہ کی گولڈ اسٹون رپورٹ اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق بہترین دستاویز ہے اس پرعمل درآمد کے لیےاسلامی ممالک اور عالمی سطح پرفضا تیار کرنے اور اسرائیل کے خلاف عالمی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
اوگلو کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام جس جرات اور عزم کے ساتھ معاشی ناکہ بندی اور صہیونی جنگی جرائم کا سامنا کر رہے ہیں، اس پر وہ مبارکباد کےمستحق ہیں۔ اسلامی کانفرنس غزہ کی صورت حال کو نہایت تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام تر کوششویں بروئے کار لائی جائٓیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے کا حل نہ ہونا دنیا کی دوغلی پالیسی اور اسرائیل کی جانب طرفداری کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل کے سنگین جنگی جرائم پر بھی دنیا خاموش ہے۔ اسرائیل تمام تر آسمانی تعلیمات اور اخلاقی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قبلہ اول کو شہید کرنے کے لیے کوشاں ہے، بیت المقدس میں تمام عالمی قوانین کے برخلاف یہودی آبادکاری کر رہا ہے جبکہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کی گرفتاریوں جیسے اقدامات پر دنیا کی خاموشی بجائے خود ایک سنگین جرم ہے، جس کی ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔
انہوں نے اسلامی ممالک کے دنیا بھر میں موجود سفیروں اور تنظیم کے مندوبین سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کوششیں تیز کریں اور فلسطینی عوام کے مسائل کے حل میں ان کی مدد کریں۔
احسان اوگلو نے کہا کہ اقوام متحدہ کی گولڈ اسٹون رپورٹ اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق بہترین دستاویز ہے اس پرعمل درآمد کے لیےاسلامی ممالک اور عالمی سطح پرفضا تیار کرنے اور اسرائیل کے خلاف عالمی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ کی رائے