غزہ کی “اجتماعی سزا”کاسلسلہ بندکیاجائے، ایمنسٹی کامطالبہ

غزہ کی “اجتماعی سزا”کاسلسلہ بندکیاجائے، ایمنسٹی کامطالبہ
malcolm-gazaغزه(نیوز ایجنسیاں) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم “ایمنسٹی انٹرنیشل” نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ فی الفور ختم کرے کیونکہ اس اقدام کے ذریعے پندرہ لاکھ اہالیاں غزہ کو “اجتماعی سزا” دی جا رہی ہے، جو کسی طور پر قابل قبول نہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشل نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے سے متعلق اپنا مطالبہ “اسرائیلی محاصرے میں غزہ کا اختناق” نامی رپورٹ منظر آنے کے بعد دوبارہ دہرایا ہے۔
اس رپورٹ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی “لیڈ کاسٹ” سے متاثرہ فلسطینیوں کے بیانات شامل کئے گئے ہیں۔ یہ فلسطینی ان دنوں اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس کی بائیس روز اسرائیلی جنگ میں چودہ سو فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں زخمی و بے گھر ہوئے تھے۔
ایمنسٹی کے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ پروگرام کے پروگرام ڈائریکٹر ولیم سمارٹ کا کہنا ہے کہ “یہ محاصرہ بین الاقوامی قانون کی روشنی میں ‘اجتماعی سزا’ کے زمرے میں آتا ہے، اس لئے اسے فی الفور ختم کیا جانا چاہئے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اگرچہ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی طرف سے راکٹ باری کو محاصرے کے جواز کے طور پر پیش کرتا ہے مگر اس حصار سے مزاحمتی تنظمیں اتنا متاثر نہیں ہوتیں جتنا کہ عام فلسطینی شہری متاثر ہو رہے ہیں۔
مسٹر سمارٹ نے مزید کہا کہ سنہ دو ہزار چھے سے نافذالعمل محاصرے میں اس وقت مزید شدت آ گئی جب مزاحمتی تنظیم نے جون 2007ء میں غزہ کی پٹی پر مکمل انتظامی کنڑول حاصل کر لیا۔ اس کے بعد سے اسرائیل نےغزہ میں “اشیائے خور و نوش، ادویات، قلم و قرطاس اور تعمیراتی مواد” کے داخلے پر مکمل طور پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس محاصرے سے اہالیاں غزہ، جن کی نصف تعداد بچوں پر مشتمل ہے، کا عملا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ غزہ کے شہریوں کو دنیا سے کاٹ کر ان کے مسائل میں اضافہ کرنے کی اسرائیلی پالیسی کو تادیر چلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ایمنسٹی انٹرنیشل، اسرائیل کو غاصب سمجھتی ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت انسانی حقوق کی عالمی تنظیم خود کو پابند خیال کرتی ہے کہ وہ اہالیاں غزہ کے معیار زندگی کو بہتر بنائے۔ غزہ کے باسیوں کے صحت، تعلیم، غذا اور مناسب رہائش کے حقوق کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔
اسرائیل ان بین الاقوامی نقطہ ہائے نظر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے متعدد بار کہہ چکا ہے کہ اس کی فوج کا سنہ 2005ء میں غزہ کی پٹی سے انخلاء کر چکی تھی اور اس نے وہاں سے تمام یہودی بستیوں کا خاتمہ کر دیا تھا، اس لئے وہ غزہ کی موجودہ صورتحال میں بہتری کا ذمہ دار نہیں ہے۔
اسرائیلی حملوں سے غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ گیا ہے اور اسے گذشتہ برس کی جنگ میں ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ اس میں خاص طور پر اہسپتالوں، سکولوں کی عمارتیں بری طرح متاثر ہوئیں۔ پانی، گیس اور بجلی کے نیٹ ورک اور ہزاروں مکانات بھی اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوئے ہیں۔
عالمی ادارے کے اندازے کے مطابق غزہ کی پٹی میں 641 سکولوں میں 230 کو بری طرح نقصان پہنچا جبکہ ان میں سے 18 مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ ایمنسٹی کے مطابق “اسرائیلی فوجی کارروائی کیوجہ سے تعلیمی عمل میں تعطل اور مسلسل محاصرے کے غزہ کی صورتحال پر انتہائی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں کیونکہ غزہ کی نصف آبادی اٹھارہ برس سے عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے۔”
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے غزہ میں ناقابل علاج مریضوں کو بیرون غزہ سفر کی اجازت نہ دینے کے اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت کی۔ اسرائیل نے غزہ کو بیرونی دنیا سے ملانے والی تمام راہداریاں بند کر رکھی ہیں اور اس کا مطالبہ ہے کہ بیرون غزہ علاج کے خواہشمند اسرائیلی حکومت کو درخواست دیں، اس مطالبے کو اہالیاں غزہ نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں