کابل(خبررساں ادارے): امریکی سی آئی اے کے سات ملازمین کو افغانستان میں ایک خودکش حملے میں ہلاک کرنے والے اردنی ڈاکٹر نے اپنی ویڈیو میں تمام جہادیوں سے کہا ہے کہ وہ پاکستانی طالبان کے مقتول لیڈر بیت اللہ محسود کا انتقام لینے کے لئے امریکی اہداف کو نشانہ بنائیں اور وہ ان کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں.
اردنی ڈاکٹر ہمام خلیل ابو ملال البلوی کی ویڈیو ان کے سی آئی اے کے ایجنٹوں پرخود کش حملے میں مارے جانے کے دس روز بعد جاری کی گئی ہے. اس میں ان کے ساتھ پاکستانی طالبان کے نئے لیڈر حکیم اللہ محسود بیٹھے نظر آ رہے ہیں لیکن یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ یہ ویڈیو کس تاریخ کو ریکارڈ کی گئی تھی.
مختلف ٹی وی چینلز پر ہفتہ کے روز نشر کی گئی وڈیو میں ہمام البلوی عرف ابو دجانہ نے امریکا اور اردن کی انٹیلی جنس اور امت مسلمہ کے دشمنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے راستے کا مجاہد کبھی اپنے دین کو بیچا نہیں کرتا۔ ہمام البلوی نے کہا کہ طالبان تحریک کے مقتول سربراہ بیت اللہ محسود کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
5اگست کو پاکستانی طالبان کے سپریم کمانڈر بیت اللہ محسود امریکی سی آئی اے کے ڈرون حملے میں مارے گئے تھے. ڈاکٹر ہمام خلیل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ”ہم اپنے امیر بیت اللہ محسود کے خون کو کبھی نہیں بھولیں گے. ہم ہمیشہ امریکا کے اندر اور اس کے باہر ان کے انتقام کے لئے کوشاں رہیں گے”.
ڈیڑھ منٹ کی ویڈیو میں وہ ”دشمنانِ خدا” اور اردنی انٹیلی جنس سے مخاطب ہیں. وہ عربی زبان بول رہے ہیں اور انہوں نے روایتی فوجی لباس پہن رکھا ہے.انہوں نے ہجرت کر کے افغانستان میں غیر ملکی فوجوں سے جہاد کے لئے آنے والے مجاہدین کو مخاطب ہو کر کہا کہ ”انہیں امیر ہمیشہ خوش آمدید کہا کرتے تھے، اب ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دشمنوں سے ان کے قتل کا انتقام لیں”.
جہادی ویب سائٹس کو مانیٹر کرنے والے امریکا میں قائم ایک گروپ انٹیل سنٹر کا کہنا ہے کہ ویڈیو طالبان کی پاکستانی شاخ نے جاری کی ہے. البلوی نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ طالبان نئے امیر حکیم اللہ محسود کی قیادت میں فتح تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے. حکیم اللہ کو بیت اللہ محسود کی اگست میں ہلاکت کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیا امیر منتخب کیا گیا تھا.
اردن میں مقیم البلوی کے والد نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی ہے ویڈیو میں جو شخص بول رہا ہے، وہ ان کا بیٹا ہی ہے، انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کے ذہن کا متعدد انٹیلی جنس ایجنسوں نے رخ موڑا تھا لیکن ان کی انہوں نے شناخت نہیں کی.
خلیل البلوی نے عمان میں ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”میرے بیٹے نے انہی بعض لوگوں کو ہلاک کیا ہے جنہوں نے اس کی راہ تبدیل کی تھی. ان کا کہنا تھا ”میرا بیٹا تو ایک ڈاکٹر تھا جو لوگوں کی زندگیاں بچاتا تھا لیکن اسے انٹیلی جنس اداروں نے اپنی جانب راغب کیا اور مکمل طور پر تبدیل کر کے رکھ دیا”.
فلسطینی نژاد اردنی ڈاکٹر البلوی کے تعلقات اور روابط سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ 2002ء میں ترکی میں ڈاکٹری کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ راسخ العقیدہ اسلام کی جانب راغب ہوئے تھے اور انہوں نے جہادی ویب سائٹس پر نغمے اور جذبات کو ابھارنے والی دوسری تحریریں لکھنا شروع کر دی تھیں. وہ اپنے آن لائن نام ابو دجانہ خراسانی سے جانے جاتے تھے.
ہمام البلوی کو اردن کی انٹیلی جنس میں القاعدہ اور خاص طور پر تنظیم کے نائب سربراہ مصری نژاد ڈاکٹر ایمن الظواہری کے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لئے بطور ایجنٹ بھرتی کیا گیا تھا۔ انہوں نے 30 دسمبر کو افغانستان کے مشرقی شہر خوست میں امریکی فوج کےاڈے پر فدائی حملہ کر کے سی آئی اے کے سات ایجنٹوں سمیت آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا.
دوسری جانب ابودجانہ کی ترکش بیوی نے رد عمل ظاہرکرتے ہوئے کہا اسے اپنے شوہر کی کارروائی پر فخر ہے۔ ڈاکٹربلاوی نے اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کو قتل کیاہے۔
مختلف ٹی وی چینلز پر ہفتہ کے روز نشر کی گئی وڈیو میں ہمام البلوی عرف ابو دجانہ نے امریکا اور اردن کی انٹیلی جنس اور امت مسلمہ کے دشمنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے راستے کا مجاہد کبھی اپنے دین کو بیچا نہیں کرتا۔ ہمام البلوی نے کہا کہ طالبان تحریک کے مقتول سربراہ بیت اللہ محسود کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
5اگست کو پاکستانی طالبان کے سپریم کمانڈر بیت اللہ محسود امریکی سی آئی اے کے ڈرون حملے میں مارے گئے تھے. ڈاکٹر ہمام خلیل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ”ہم اپنے امیر بیت اللہ محسود کے خون کو کبھی نہیں بھولیں گے. ہم ہمیشہ امریکا کے اندر اور اس کے باہر ان کے انتقام کے لئے کوشاں رہیں گے”.
ڈیڑھ منٹ کی ویڈیو میں وہ ”دشمنانِ خدا” اور اردنی انٹیلی جنس سے مخاطب ہیں. وہ عربی زبان بول رہے ہیں اور انہوں نے روایتی فوجی لباس پہن رکھا ہے.انہوں نے ہجرت کر کے افغانستان میں غیر ملکی فوجوں سے جہاد کے لئے آنے والے مجاہدین کو مخاطب ہو کر کہا کہ ”انہیں امیر ہمیشہ خوش آمدید کہا کرتے تھے، اب ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دشمنوں سے ان کے قتل کا انتقام لیں”.
جہادی ویب سائٹس کو مانیٹر کرنے والے امریکا میں قائم ایک گروپ انٹیل سنٹر کا کہنا ہے کہ ویڈیو طالبان کی پاکستانی شاخ نے جاری کی ہے. البلوی نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ طالبان نئے امیر حکیم اللہ محسود کی قیادت میں فتح تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے. حکیم اللہ کو بیت اللہ محسود کی اگست میں ہلاکت کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیا امیر منتخب کیا گیا تھا.
اردن میں مقیم البلوی کے والد نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی ہے ویڈیو میں جو شخص بول رہا ہے، وہ ان کا بیٹا ہی ہے، انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کے ذہن کا متعدد انٹیلی جنس ایجنسوں نے رخ موڑا تھا لیکن ان کی انہوں نے شناخت نہیں کی.
خلیل البلوی نے عمان میں ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”میرے بیٹے نے انہی بعض لوگوں کو ہلاک کیا ہے جنہوں نے اس کی راہ تبدیل کی تھی. ان کا کہنا تھا ”میرا بیٹا تو ایک ڈاکٹر تھا جو لوگوں کی زندگیاں بچاتا تھا لیکن اسے انٹیلی جنس اداروں نے اپنی جانب راغب کیا اور مکمل طور پر تبدیل کر کے رکھ دیا”.
فلسطینی نژاد اردنی ڈاکٹر البلوی کے تعلقات اور روابط سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ 2002ء میں ترکی میں ڈاکٹری کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ راسخ العقیدہ اسلام کی جانب راغب ہوئے تھے اور انہوں نے جہادی ویب سائٹس پر نغمے اور جذبات کو ابھارنے والی دوسری تحریریں لکھنا شروع کر دی تھیں. وہ اپنے آن لائن نام ابو دجانہ خراسانی سے جانے جاتے تھے.
ہمام البلوی کو اردن کی انٹیلی جنس میں القاعدہ اور خاص طور پر تنظیم کے نائب سربراہ مصری نژاد ڈاکٹر ایمن الظواہری کے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لئے بطور ایجنٹ بھرتی کیا گیا تھا۔ انہوں نے 30 دسمبر کو افغانستان کے مشرقی شہر خوست میں امریکی فوج کےاڈے پر فدائی حملہ کر کے سی آئی اے کے سات ایجنٹوں سمیت آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا.
دوسری جانب ابودجانہ کی ترکش بیوی نے رد عمل ظاہرکرتے ہوئے کہا اسے اپنے شوہر کی کارروائی پر فخر ہے۔ ڈاکٹربلاوی نے اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کو قتل کیاہے۔
آپ کی رائے