حج میں نیابت کا حکم

حج میں نیابت کا حکم
hajjکیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں: کسی شخص پر حج فرض ہوچکاہے مگر حج کرنے سے پہلے اس کا انتقال ہوجاتاہے۔ مذکورہ شخص نے وصیت بھی نہیں کیاہے کہ اس کی جگہ کوئی اور حج کافریضہ اداء کرے۔

ایسی صورت میں اگر ورثاء تبرعاً اپنی طرف سے کسی کو حج پر بھیج دیں اور میت کے مال سے کچھ نہ لیں بلکہ نائب کا خرچہ خود برداشت کریں، کیا حج میت اور انتقال کردہ شخص کی طرف سے ادا ہوجائے گا؟

الجواب باسم ملھم الصواب
اگر وارث، مرحوم شخص کی طرف سے خود حج کرے یا کسی دوسرے شخص کو میت کی طرف حج پر روانہ کرے ان شاء اللہ قبول ہوگا۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اداء کرنے کو مطلقاً قرض ادا کرنے سے تشبیہ دی ہے۔ قرضہ اور دین کی ادائیگی مدیون اور مقروض کے حکم بغیر بھی ہوجائے گی اگر دائن اور مالک قبول کرے۔ جس طرح اس مسئلہ میں مدیون سے قرضہ اتر جاتاہے اسی طرح حج میں میت کی وصیت کے بغیر حج اداء ہوجائے گا۔

محمودالفتاوی270/2
دارالافتاء دارالعلوم زاہدان


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں