ڈھاکہ (ایجنسیاں): بنگلہ دیش نے پانچ سابق فوجی عہدے داروں کو، جنھوں نے 1975ء میں قوم کے آزادی کے قائد کو قتل کیا تھا، پھانسی پر لٹکا دیا ہے۔
عہدے داروں نے یہ اعلان ملک کے مرکزی جیل سے جمعرات کی صبح کیا۔ اعلان میں بتایا گیا ہے کہ بدھ کو قاتلوں سے اُن کے خاندان والوں نے آخری ملاقات کی۔
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے بدھ کے روز پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا، جس سے پھانسی دینے کی آخری قانونی رکاوٹ دور ہوگئی۔
اُن کو سزا شیخ مجیب الرحمٰن کو قتل کرنے پر ہوئی، جنھوں نے آزادی کی جدو جہد کی قیادت کی اور پاکستان کے ساتھ لڑائی کے نتیجے میں 1971ء میں بنگلہ دیش آزاد ہوا۔ بعد میں ہونے والی فوجی بغاوت میں بیگم اور تین بچوں سمیت اُنھیں قتل کر دیا گیا۔
قتل کا مشہور مقدمہ مقتول قائد کی بیٹی شیخ حسینہ کی حکومت میں چلا۔ وہ گذشتہ سال ملک کی دوسری مرتبہ وزیرِ اعظم منتخب ہوئیں۔
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے بدھ کے روز پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا، جس سے پھانسی دینے کی آخری قانونی رکاوٹ دور ہوگئی۔
اُن کو سزا شیخ مجیب الرحمٰن کو قتل کرنے پر ہوئی، جنھوں نے آزادی کی جدو جہد کی قیادت کی اور پاکستان کے ساتھ لڑائی کے نتیجے میں 1971ء میں بنگلہ دیش آزاد ہوا۔ بعد میں ہونے والی فوجی بغاوت میں بیگم اور تین بچوں سمیت اُنھیں قتل کر دیا گیا۔
قتل کا مشہور مقدمہ مقتول قائد کی بیٹی شیخ حسینہ کی حکومت میں چلا۔ وہ گذشتہ سال ملک کی دوسری مرتبہ وزیرِ اعظم منتخب ہوئیں۔
آپ کی رائے