5 طالبان رہنماؤں پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کا خاتمہ

5 طالبان رہنماؤں پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کا خاتمہ
mutawakkelكابل (ایجنسیاں): افغانستان کی صورت حال پرلندن کانفرنس سے قبل اقوام متحدہ نے پانچ سابق طالبان عہدے داروں کے نام اپنی پابندیوں کی فہرست سے خارج کردیے ہیں۔

لندن کانفرنس جمعرات کے روز شروع ہو رہی ہے جن میں ملکی سکیورٹی کو افغان فورسز کے حوالے کرنے اور افغانستان کے استحکام میں علاقائی ملکوں کے کردار کو مزید بہتر بنانے کے علاوہ صدر کرزئی کی طرف سے عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈال کر ملکی مستقبل میں مثبت کردار ادا کرنے سے متعلق حکمت عملی پر بھی غور ہو گا۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے جن افراد پر سے پابندیاں اٹھائی ہیں ان میں افغانستان کے سابق وزیر خارجہ وکیل احمد متوکل کے علاوہ نائب وزیر تجارت فیض محمد فیضان، نائب وزیر خارجہ عبدالحکیم منیب، نائب وزیر منصوبہ بندی محمد موسیٰ ہوتک اور ایک پریس آفیسر شمس السفا امین زئی شامل ہیں۔
ان سابق طالبان عہدے داروں پر 2001ء میں اقوام متحدہ نے سزا کے طور پر سفر اور اثاثے منجمد کرنے کی پابندیاں عائد کی تھیں جو عالمی تنظیم کی کمیٹی نے اب نظرثانی کے بعد ختم کر دی ہیں۔
خیال رہے کہ لندن کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ نیٹو سمیت کئی ملکوں کے رہنما شرکت کر رہے ہیں اور اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن بھی موجود ہوں گی۔
پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہولبروک نے کہا ہے کہ کانفرنس میں افغانستان کے صدر حامد کرزئی کی طرف سے تشدد ترک کرنے والے طالبان کی سیاسی اور اقتصادی بحالی کی کوششوں کو عالمی حمایت حاصل ہو گی۔  ان کے مطابق 2010ء افغانستان کے بارے میں اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی پر عمل درآمد کا سال ہے اور لندن کانفرنس اس تناظر میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔
دریں اثنا لندن کانفرنس میں شرکت سے پہلے جرمنی میں چانسلر آنگلا مرخیل کے ساتھ مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر کرزئی نے کہا کہ افغان افواج اپنے ملک کی سکیورٹی جلد از جلد کنٹرول کر کے قومی دفاع کی ضامن بننا چاہتی ہیں جب کہ جرمن چانسلر نے کہا کہ ان کے ملک کی افواج کی طرف سے اس موقع پر افغانستان سے واپسی کی حتمی تاریخ دینا ایک غلطی ہو گی کیونکہ اس سے ان کے بقول طالبان جنگجوؤں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں