‘پاکیزہ زندگی کیلیے نیک اعمال ضروری’

‘پاکیزہ زندگی کیلیے نیک اعمال ضروری’

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی نے اپنے حالیہ خطبہ جمعے کا آغاز سورت النحل کی آیات: “مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللَّهِ بَاقٍ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِينَ صَبَرُوا أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ” کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: اس عظیم الشان آسمانی کتاب نے ہمیں مخاطب کرکے کہا ہے کہ اس زندگی کی تمام نعمتیں فانی اور زوال پذیر ہیں۔

بات آگے بڑھاتے ہوئےانہوں نے کہا: قرآن پاک کے مطالعہ سے معلوم ہوتاہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں دو قسم کی نعمتیں عطا فرمائی ہے؛ ایک قسم کی نعمتیں یہی فانی چیزیں ہیں جو ہمارے سامنے ہیں، مثلا صحت، جوانی، طاقت، آنکھیں اور کان و غیرہ۔ یہ سب فنا کا شکار ہوجائیں گے۔ اسی طرح جنت میں ہر فرد کیلیے ایک جگہ مقرر ہے اگر وہ اس کیلیے تیاری کرے، جہنم میں بھی جگہ مخصوص ہوئی ہے، اللہ بچائے۔

جامع مسجدمکی زاہدان میں ہزاروں عبادتگذار مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: دنیوی نعمتوں کا زوال و فنا ہم سب کے مشاہدے میں آتا رہتاہے۔ جب بندہ مرجاتاہے تو یک دم میں اس کا جسم بیکار ہوجاتاہے۔ معمولی واقعات میں آنکھوں کا نور ختم ہوجاتاہے۔ ان فانی نعمتوں باقی بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ انہیں صحیح اور نیک کاموں میں لگایاجائے؛ مالدار لوگ اپنا مال مناسب جگہوں پر خرچ کریں، انفاق کریں اور جوانی و صحت کا استعمال بھی صحیح اور مقررہ مقامات پر ہونا چاہیے۔ آئے دن لوگ مرتے ہیں اور ان کی ساری جمع پونجھی دوسروں کیلیے باقی رہ جاتی ہے۔

مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: جو کچھ اللہ سبحانہ و تعالی کے پاس ہے باقی اور لایزال ہے۔ اسی لیے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو استعمال میں لاکر اس کی رضامندی حاصل کرنے کی محنت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جب بندہ انفاق کرتاہے تو دراصل اللہ کے دربار میں اپنا مال ذخیرہ کرتاہے اور ذخیرہ آخرت لافانی ہے۔ بندہ پاکیزہ زندگی اسی صورت میں حاصل کرسکتاہے جب نیک اعمال کا اہتمام کرے۔ پاکیزہ زندگی کیلیے اچھے اعمال کا سہارا لینا از حد ضروری ہے۔

انہوں نے مزیدکہا: افسوس کی بات ہوگی اگر کوئی دنیا کی محبت میں گرفتار ہوجائے، حالانکہ اسے دنیوی نعمتوں کا زوال صاف نظر آتاہے۔ عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ دنیوی نعمات کا صحیح فائدہ اٹھایاجائے۔ صحت کے موقع پر زیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت کرکے اس کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انفاق، نماز، روزہ، حج اور دیگر عبادات سے غفلت نہیں کرنی چاہیے۔

“حولہ” میں بچوں کا قتل عام سفاکانہ اور ناقابل برداشت ہے:

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں شام کے شہر “حمص” میں حولہ کے مقام پر درجنوں افراد کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے بچوں اور خواتین کے ذبح کے واقعات کو “وحشیانہ” اور “ناقابل برداشت” قرار دیا۔

انہوں نے کہا: حمص شامی انقلاب آزادی کیلیے سب سے زیادہ قربانیاں دیتا چلاآرہاہے۔ وہاں کے بچوں اور خواتین کو حکومتی کارندے چھریوں سے ذبح کرتے ہیں۔ یہ بربریت اور خونخواری کی انتہا ہے۔ اس سے بڑھ کر درندگی کیا ہوسکتی ہے؟ آخر ان معصوم بچوں کا قصور کیاتھا؟ انہیں کیوں قتل کیا گیا؟ شیرخوار بچوں نے قاتلوں کا کیا بگھاڑا تھا؟

ممتاز سنی عالم دین نے مزیدکہا: پوری دنیا نے “حولہ” قتل عام کے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھی؛ اگر کسی شخص میں معمولی انسانیت موجود ہو تو یہ مناظر اس سے برداشت نہیں ہوں گے۔ افسوس کی بات ہے کہ نام نہاد عالمی برادری اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ طاقت ور ممالک کو ایسے مظالم کیخلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔ یہ انسانیت کیخلاف کھلی جنگ ہے۔

مولانا عبدالحمید نے کہا: حیرت کی بات ہوگی اگر کوئی مسلمان ان جگرسوز مناظر دیکھ لے اور اس کا آنسو بہہ نہ جائے۔ اللہ ان افراد کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دے جو ایسے انسانیت دشمن کاموں میں مصروف ہیں اور بیگناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ اللہ تعالی انہیں تاریخ سے مٹادے۔ ہم سب کو مظلوم و مجبور شامی قوم کیلیے نیک دعا کرنی چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں