آسٹریا میں انتہا پسندی کے فروغ کا الزام عائد کرکے 2 مساجد کو بند کردیا گیا

آسٹریا میں انتہا پسندی کے فروغ کا الزام عائد کرکے 2 مساجد کو بند کردیا گیا

آسٹریا میں انتہا پسندی کے فروغ کا الزام عائد کرکے ملت ابراہیم اور توحید مسجد کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی ہدایت پر پولیس نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے مغربی علاقوں اوٹاکرنگ اور میڈلنگ میں بالترتیب واقع ملت ابراہیم اور توحید مسجد کو بند کردیا ہے۔
آسٹریا کے وزیر سوسین راب نے مساجد کی بندش کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ملک میں 3 نومبر کو 10 سال بعد دہشت گردی کی کارروائی ہوئی تھی جس میں حملہ آور 20 سالہ کوجٹم فیجزولائی پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا تھا۔
وزیر سوسین راب کا مزید کہنا تھا کہ تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملہ آور کا ان مساجد میں آنا جانا تھا اور یہیں اُس میں انتہا پسندی پیدا ہوئی تھی۔ حملے کے بعد 16 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے 6 کو رہا کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب مسلم کمیونیٹی کی جانب سے مساجد کی بندش پر مظاہرہ بھی کیا گیا جس میں حکومت سے مساجد کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ امن پسند شہریوں کو اپنے مذاہب پر عمل پیرا ہونے کی مکمل آزادی ہونی چاہیئے۔
ادھر اسلامک ریلیجیئس کمیونٹی آف آسٹریا کا کہنا تھا کہ مسجد کو مذہبی عقائد اور آئین میں موجود اس کے قواعد کو توڑنے کے ساتھ ساتھ اسلامی اداروں سے متعلق ملک کے قوانین کی بھی خلاف ورزی پر بند کیا گیا ہے۔
ویانا کے وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 3 نومبر کو پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے حملہ آور کوجٹم فیجزولائی آسٹریا اور مقدونیہ کی دہری شہریت کا حامل تھا اور اسے شام جاکر داعش میں شمولیت کی کوششوں پر قید کی سزا بھی ہوئی تھی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں