خواتین کا رمضان

خواتین کا رمضان

رمضان سے متعلق یہ تصور عام ہے کہ اس ماہ میں خواتین کا کام بس مردوں کے لیے سحری اور افطاری کی تیاریوں میں مصروف رہنا ہے حالاں کہ رمضان میں روزہ، تراویح، صدقہ، دعا، ذکر، تلاوت، مناجات، عمرہ اور دیگر اعمال صالحہ عورتوں کے لیے بھی ہیں۔ اکثر خواتین روزہ تو رکھ لیتی ہیں مگر سحری و افطاری کے چکر میں پڑ کر ذکر و تلاوت اور دعاؤں میں مشغولیت سے محروم رہ جاتی ہیں۔ لہذا بہتر ہے کہ رمضان سے متعلق ان امور کا ذکر کیا جائے جسے مسلمان خواتین اس ماہ مبارک کی بھرپور برکات حاصل کرنے کے لیے اختیار کریں:
فرض نماز کی شروع وقت میں ادائیگی کا خاص اہتمام کریں، سحر و افطاری کے چکر میں مکروہ وقت تک نہ ٹالیں، جبکہ فرض نماز کا قضا کرنا تو سخت ترین گناہ ہے۔
یا تو کوئی خاص وقت مقرر کرکے تلاوت قرآن کریم کریں اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ہر نماز کے بعد کم از کم چوتھائی پارہ ضرور پڑھیں۔
تراویح کی بیس رکعات خواتین کے لیے بھی مسنون ہیں۔ یہ موقع سال میں ایک ہی بار آتا ہے۔
جس طرح رمضان کے دن کے روزوں کی حدیث پاک میں فضیلت آئی ہے اسی طرح رات کے قیام یعنی تراویح پر بھی مغفرت کی بشارت ہے۔ لہذا اس کی ادائیگی میں سستی و کاہلی نہ برتیں۔
اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بھی ایک یا کچھ اوقات مخصوص کریں اور ان میں ناغہ نہ کریں۔ ذکر میں ایک ایک تسبیح ”لا الہ الا اللہ“، ”لاحول و لا قوۃ الا باللہ“، درود شریف اور استغفار کی پڑھیں۔
سحری و افطاری میں ایسی غیرضروری چیزوں کا اہتمام کرنے سے گریز کریں جن کے باعث آپ کی عبادات میں خلل پڑتا ہو۔ انواع و اقسام کے کھانوں کے لیے سارا سال پڑا ہے، یہ خاص مہینہ آخرت کے کھانے کمانے کے لیے خاص ہے۔ اس کو چند سموسوں پکوڑوں پر ضایع مت کریں۔
گھر کے کاموں کا اس طرح انتظام کریں کہ آپ کو چوبیس گھنٹوں کے دوران سات گھنٹے کی بھر پور نیند لینے کا موقع ملے، چاہے ایک ساتھ یا الگ الگ وقتوں میں۔ اگر آپ صحیح طریقے سے نیند نہیں لیں گی تو چند ہی دنوں میں تھک کر بیمار ہوجائیں گی اور رہا سہا انتظام بھی سب درہم برہم ہوجائے گا اور بیماری کی تکلیف الگ اٹھانا پڑے گی۔
افطار میں جلدی کرنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے لوگ اس وقت تک بھلائی پر رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کرتے رہیں گے اور فرمایا کہ افطار کا وقت ہونے پر افطار کرنے میں جلدی کرو کیوں کہ یہودی اور عیسائی افطاری میں تاخیر کرتے ہیں۔
ویسے تو ہر وقت دعا کرسکتے ہیں اور عبادت کرنا بھی ایک الگ عبادت ہے مگر بعض اوقات دعا کے لیے بہت اہم ہیں، ان میں ایک افطار کا وقت بھی ہے۔ حدیث پاک میں ہے کہ تین قسم کے لوگ کی دعا رد نہیں ہوتی ہے۔ ایک منصف امام کی، دوسرے روزہ دار کی جب وہ افطار کرے، تیسرے مظلوم کی۔
بغیر سحری کے بھی روزہ درست ہے بلکہ اگر سحری میں آنکھ نہ کھلے تو سحری نہ کرنے کی وجہ سے رمضان کا فرض روزہ چھوڑنا حرام اور سخت ترین گناہ ہے۔ سحری کرنا سنت اور ثواب کا کام ہے جسے بلاعذر چھوڑنا اجر و ثواب سے محرومی کا باعث ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی سحری کھائی ہے اور دوسروں کو بھی سحری کی ترغیب دی ہے اور فرمایا ہے کہ سحری کھاؤ کیوں کہ اس میں برکت ہے۔
روزے کی حالت میں بری باتوں سے، گالی گلوچ سے بچیں، بلکہ اگر کوئی دوسرا بحث و تکرار کرے یا گالی دے تو اس کا جواب نہ دیں بلکہ اس سے کہہ دیں میں روزے سے ہوں۔ حدیث پاک میں ہے کہ اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغابازی کرنا (روزے رکھ کر بھی) نہ چھوڑے تو اللہ تعالی کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔
رمضان میں جب افطاری بنائیں تو اپنی استطاعت کے مطابق تھوڑا سالن یا چند روٹیاں زائد بنالیں یا شربت کے ایک گلاس یا چند کھجوروں سے پڑوس میں یا مسجد میں کسی کا روزہ افطار کروادیں۔ اس بات کا انتظار نہ کریں کہ جس دن بہت زیادہ افطاری بنے گی صرف اسی دن بھجوائی جائے گی۔ حدیث پاک میں ہے کہ جس شخص نے کسی روزہ دار کو افطاکروایا تو اس شخص کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا ثواب روزہ دار کے لیے ہوگا، اور روزہ دار کے اپنے ثواب میں سے کچھ بھی کمی نہیں کی جائے گی۔
اعتکاف جس طرح مرد کے لیے مسنون ہے اسی طرح عورت کے لیے بھی مسنون ہے۔ خواتین اپنے گھر کے کسی کمرے کے ایک حصہ کو اعتکاف کے لیے مخصوص کرلیں اور اس حصہ سے بلاضرورت باہر نہ نکلیں، جیسے بیت الخلاء و غیرہ جانے کی ضرورت پوری کرنی ہے۔
رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں کا ایک بڑا حصہ عبادت میں گزاردیں، کچھ دیر سو بھی سکتے ہیں تا کہ تازہ دم ہو کر دوبارہ عبادت میں مشغول ہوسکیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں