شامی فورسز اور انقلابیوں کے درمیان دمشق میں خونریز لڑائی

شامی فورسز اور انقلابیوں کے درمیان دمشق میں خونریز لڑائی

شام کے دارالحکومت دمشق کے ایک علاقے میں سرکاری فوج اور انقلابیوں کے درمیان اتوار کے روز خونریز لڑائی چھڑ گئی ہے۔ اس میں گذشتہ بارہ گھنٹے کے دوران میں متحارب فورسز کے بیس افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی رصد گاہ برائے انسانی حقوق نے جنگ زدہ ملک میں موجود اپنے نیٹ ورک کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ سرکاری فوج اور اس کے اتحادیوں کی انقلابیوں کے ساتھ دارالحکومت کے قلعہ نما علاقے جوبر میں جھڑپیں ہورہی ہیں۔ یہ علاقہ دمشق قدیم کی فصیلوں سے صرف دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
یہ لڑائی انقلابی گروپوں پر مشتمل اتحاد کے جوبر پر حملے کے بعد چھڑی ہے۔ ایک انقلابی کمانڈر نے کہا ہے کہ شہر کے رہائشی علاقوں میں فوج کی آخری دفاعی لائن پر اس حملے کا مقصد انقلابیوں پر دباؤ کو کم کرنا ہے کیونکہ جوبر کے شمال میں واقع علاقوں قابون اور برزہ میں ان کے قدم اکھڑ چکے ہیں۔ انقلابیوں نے سرکاری فوج پر دو خود کش بم دھماکوں سے اس حملے کا آغاز کیا تھا۔
ایک انقلابی گروپ فیلق الرحمان کے کمانڈر ابو عبدہ نے انٹرنیٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ شامی فوج نے انقلابیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر بمباری اور توپ خانے سے گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس کا توڑ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا ہے کہ انقلابیوں نے متعدد عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے اور وہاں سے شہر کے قلب میں واقع عباسیین چوک واضح نظر آرہا ہے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق دمشق کے وسط سے اتوار کی صبح سے گولہ باری اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ فوج جوبر کے علاقے میں انقلابیوں کے حملے کو پسپا کرنے کے لیے لڑرہی ہے اور ان پر توپ خانے سے بمباری کی جارہی ہے۔
سرکاری ٹی وی سے عباسیین چوک سے براہ راست نشریات بھی دکھائی گئی ہیں اور ان کے پس منظر میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ اس کے ایک علاقے سے ٹریفک یا راہ گیر بھی نہیں نظر آرہے تھے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں