گناہ کا ارتکاب میانہ روی کی راہ سے دوری ہے

گناہ کا ارتکاب میانہ روی کی راہ سے دوری ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان کے مرکزی اجتماع برائے نماز جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے بیس جنوری دوہزار سترہ کے بیان میں شریعت کی اتباع پر زور دیا اور ظاہری و باطنی گناہوں سے پرہیز نہ کرنے کو اعتدال کی راہ سے دوری قرار دی۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان میں سورت البقرہ کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے سورت البقرہ کی ابتدائی آیات میں متقی لوگوں کی صفات بیان فرمایاہے۔ بیدار و ہوشیار لوگ ان صفتوں کو سامنے رکھ کر کوشش کرتے ہیں کہ ان صفات کو اپنائیں۔
انہوں نے کہا: اللہ تعالی کو ہر کام اور میدان میں میانہ روی و اعتدال پسند ہے۔ جو میانہ روی کی راہ پر چلتاہے، وہ کفر و شرک اور ظلم و فساد سے محفوظ رہ جاتاہے۔ لیکن ظلم و گناہ کا ارتکاب اس اعتدال سے خروج ہے۔ تکبر، حب مال، بخل و غیرہ باطن سے تعلق رکھنے والے گناہ ہیں اور ہمیں ہر قسم کے گناہ سے پرہیز کرنا چاہیے؛ گناہ سے دل فاسد ہوجاتاہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: سیدھی راہ عبادت و بندگی کی راہ ہے۔ ارشاد الہی ہے: ’میری ہی عبادت کرنا، یہی سیدھا راستہ ہے۔‘ یہ بات مت بھولیں کہ اللہ کی راہ اور عبادت صرف نماز و روزہ نہیں، ہر قسم کی اطاعت و فرمانبرداری اللہ کی عبادت شمار ہوتی ہے۔
انہوں نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: جس چیز میں فساد آئے، اسے تباہ کردیتی ہے۔ جو شخص شراب پیتاہے، رشوت لیتاہے، بدنظری کرتاہے، لوگوں کا حق مارتاہے اور دوسروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتاہے، وہ صحیح شخص نہیں ہے ۔ ایسا شخص راہ راست سے نکل چکاہے۔ اگر یہ لوگ توبہ نہ کریں، قیامت کو ان کی جگہ جہنم ہی میں ہے۔
اصلاح نفس پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا: افساد کے مقابلے میں اصلاح ہے۔ ہر معاشرے میں کچھ افراد کا ہونا فساد کے مقابلے کے لیے ضروری ہے جو اصلاح و خودسازی کے لیے محنت کرتے ہیں۔ قرآن پاک نے معاشرے کی اصلاح کے لیے محنت کرنے والوں کو ’عاقل و سمجھدار‘ قرار دیاہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے اپنے خطاب اس حصے کے آخر میں کہا: ہم سب کو اپنی اور معاشرے کی اصلاح کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ ہمیں اپنے اور خالق کے درمیان تعلقات کی اصلاح کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے سوا عذاب الہی سے بچنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ جو افراد غفلت کا شکار ہوتے ہیں اور گناہوں کے ارتکاب پر جری ہوتے ہیں، انہیں جھنجوڑکر آگاہ کرنا چاہیے کہ ان کے گناہوں کا انجام کیا ہوگا۔ اللہ تعالی جلد یا بدیر گناہوں کی سزائیں دے گا اگر ہم توبہ نہ کریں۔

پلاسکو بلڈنگ حادثہ المناک ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں تہران کی پلاسکو بلڈنگ کی تباہی جو آگ لگنے کے نتیجے میں پیش آئی، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: معروف تجارتی مرکز ’پلاسکو‘ میں آگ لگنے اور پھر اس کی تباہی بہت ہی افسوسناک اور المناک واقعہ تھا۔ اس حادثے میں کچھ افراد جاں بحق اور بعض زخمی ہوئے جبکہ بڑا مالی نقصان بھی ہواہے۔
فائربریگیڈ کے عملہ کے نقصانات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: سب سے زیادہ المناک واقعہ یہ تھا کہ فائر بریگیڈ کے بعض عملہ جانی نقصانات کے متحمل ہوئے۔ انہوں نے دوسروںکی جانیں بچانے کے لیے آگے بڑھ کر اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کیا؛ یہ ان کی قربانی و ایثار کی نشانی ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے آخر میں متاثرین کے اہل خانہ سمیت پوری ایرانی قوم سے تعزیت کا اظہار کیا اور جاں بحق ہونے والوں کے لیے ’مغفرت‘، زخمیوں کے لیے ’شفا‘ اور مالی نقصان سے دوچار ہونے والوں کے لیے ’بدلے‘ کی دعا کی۔

صدر دارالعلوم زاہدان و ممتاز سنی عالم دین نے اپنے بیان کے آخر میں شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کا تذکرہ کرتے ہوئے حاضرین کے سامنے ان کا مختصر تعارف پیش کیا اور ان کی مکمل مغفرت اور پس ماندگان کے لیے صبر و اجر کی دعا مانگی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں