غفلت ونافرمانی کسی مسلمان کیلیے مناسب نہیں ہے

غفلت ونافرمانی کسی مسلمان کیلیے مناسب نہیں ہے

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے دنیوی اسفار کو ’عارضی‘ اور ’محدود‘ یاد کرتے ہوئے کہا: سفرآخرت بہت لمبا اور ابدی ہے؛ ایمان، تقوا اور نیک اعمال اس سفر کے بہترین زادِ راہ ہیں۔

بائیس مارچ دوہزار تیرا کے خطبہ جمعے کا آغاز قرآنی آیت: ’’واتقوا یوما ترجعون فیہ الی اللہ۔۔۔‘‘ [بقرہ: 281] کی تلاوت سے کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: قرآن پاک نے ہمیں ایک طویل اور بے انتہا سفر کے بارے میں خبردار کیاہے۔ دنیا میں جتنے اسفار ہیں سب محدود اور عارضی ہیں؛ مسافر کسی نہ کسی دن واپس گھر آئے گا، لیکن آخرت کے مسافر ہمیشہ کیلیے چلاجاتاہے۔ وہاں سے کوئی واپس نہیں آئے گا۔ ہم سب اس دنیا میں مسافر ہیں اور کوئی ہمیشہ کیلیے یہاں نہیں رہتا۔ سورت الانبیاء آیت 34 میں اللہ سبحانہ وتعالی اپنے آخری نبیﷺ کو مخاطب کیاہے: ’’اور (اے پیغمبر) ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کو بقائے دوام نہیں بخشا، بھلا اگر تم مرجاؤ تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے؟‘‘

خطیب اہل سنت نے مزیدکہا: آخرت کا سفر ایک ایسا سفر ہے جو سب کی منزل ہے۔ دنیا کے سارے رہنما، حکام، مالدار اور بااثر افراد جو سیاسی، سماجی یا معاشی اثرورسوخ رکھتے ہیں کسی نہ کسی دن اس فانی دنیا سے چلے جائیں گے اور ان کے ساتھ کوئی مال ہوگا نہ پیسہ، عہدہ ہوگا نہ جاہ ومقام انہیں ساتھ دے گا۔ اس دنیا میں جب آپ سفر کرتے ہیں تو آپ کو بعض چوکیوں پر روکاجاتاہے، جانچ پڑتال کی جاتی ہے حتی کہ جامہ تلاشی بھی لی جاسکتی ہے۔ یادرکھیں آخرت کے سفرمیں ان سے بدرجہا سخت تر چیک پوسٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا، مشکل ترین بائی پاسوں سے گزرنا پڑے گا۔ قبر، برزخ، میدان محشر اور پل صراط جیسے گزرگاہوں سے عبور کرنا ہوگا۔ میدان محشر میں انسان کو زندگی کے ہر لمحے کے بارے میں پوچھا جائے گا، تمام مادی ومعنوی نعمتوں کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔

انہوں نے مزیدکہا: آخرت کا مسافر انکوائری اور سوال جواب کے بعد یا جنت میں داخل ہوگا یا جہنم میں؛ جہنم اپنی المناک اور خوفناک سزاؤوں سے جہنمیوں اور گناہکار لوگوں کے انتظار میں ہے جبکہ جنت اپنی خوبصورت نعمتوں سے اہل ایمان اور نیک وصالح لوگوں کیلیے خاص ہے۔ لہذا یہ سفر ایک حقیقی اور لمبا سفرہے۔ قرآن پاک ہمیں اسی سفر کے بارے میں خبردار کرتاہے؛ اسی کیلیے توشہ تیار کرنا چاہیے۔

ٓآخرت کے سفر کی تیاری پر تاکید کرتے ہوئے شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: سفرِآخرت میں نیک اورمقبول اعمال کے سوا کوئی چیز انسان کے کام نہیں آئے گی۔ سفرِ آخرت میں ایمان، اخلاص، تقویٰ، اخلاق اور نیک اعمال انسان کو فائدہ پہنچائیں گے۔ کوئی کسی کیلیے کچھ نہیں کرسکتا، حتی کہ نبی کریمﷺ نے ایک دن اپنے اہل خانہ اور قریبی اعزہ کو اکٹھے کرکے ان سے فرمایا: ’’لااغنی عنکم من اللہ شیئا‘‘۔ روزقیامت میں اللہ کی کوئی سزا تم سے دفع نہیں کرسکتا۔ آپ اپنے نیک اعمال ہی سے نجات پاسکتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لخت جگر بیٹی کو مخاطب کرکے فرمایا: ’اے فاطمہ! میں اللہ کا کوئی عذاب تم سے دور نہیں کرسکتا۔‘ سب اپنے ہی ایمان اور نیک اعمال سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: کسی بھی حال میں، سفر ہو یا حضر، اللہ سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ کسی مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ اللہ کی نعمتوں کو دیکھ کر اس کی یاد سے غافل ہوجائے یا مصیبت کے وقت اللہ کی یاد سے غفلت کرکے اس کے احکام پر عمل نہ کرے۔ مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ ہرحال میں اللہ کو مدنظر رکھے اور سختی ہو یا آسانی، ہرحال میں اسے یاد کرے اور اس کے احکامات کی پیروی کرے۔ اللہ تعالی ہمارا خالق ومالک ہے؛ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ یہ نادانی ہے کہ انسان کسی بھی حال میں اس کی یاد سے غافل ہوجائے۔

ایران میں نئے شمسی سال کے موقع پر تعطیلات میں سفر کرنے والوں کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا: جو افراد ان دنوں سفر پر جاتے ہیں، پابندی سے نماز قائم کریں اور اپنی آنکھوں اور کانوں کی حفاظت کریں؛ اللہ کی شریعت کو مدنظر رکھیں۔ خواتین اسلامی حجاب کا خیال رکھیں۔ اللہ کی شریعت پر عمل کرنے میں کسی کی طنز اور تضحیک کی پرواہ مت کریں، آپ کو مسلمان ہونے اور نمازی ہونے پر فخر ہونا چاہیے۔

اپنے بیان کے آخرمیں مولانا عبدالحمید نے کہا: ہرمسافر اپنے لیے کوئی توشہ اور زادِراہ لیتاہے، لیکن سفرِآخرت کا بہترین توشہ ایمان، تقویٰ اور نیک عمل ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں