’اسلام دینِ فطرت ہے؛ ظاہروباطن کی سلامتی یقینی بناتاہے‘

’اسلام دینِ فطرت ہے؛ ظاہروباطن کی سلامتی یقینی بناتاہے‘

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے حالیہ خطبہ جمعہ کیدوران قرآنی آیت: ’’واللہ یدعوا اِلیٰ دارالسلام ویہدی من یشاء اِلیٰ صراط مستقیم‘‘ کی تلاوت کے بعد زوردیتے ہوئے کہا: اسلام ظاہر و باطن کی سلامتی و پاکی پر زور دیتاہے، اسلام کی راہ فطرت کی راہ ہے اور اس سے تمام انسانوں کی روحانی و جسمانی تندرستی یقینی ہوجاتی ہے۔
جامع مسجدمکی زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: اسلام نے روزمرہ زندگی میں پاکیزگی و سلامتی پر تاکید کی ہے؛ اللہ کے ناموں میں ایک ’’السلام‘‘ ہے، اللہ سبحانہ وتعالی نے جنت کو ’دارالسلام‘ نام دیاہے جس کا مطلب ہے جنت امن و سلامتی کی جگہ ہے۔ لہذا اسلام ایک ایسا دین ہے جو جسم کی صحت کیلیے منصوبون کی حامل ہے اور اسی طرح روح کی تندرستی کیلیے بھی قوانین و پروگرامز رکھتاہے۔
اسلام نے انسان کی روحانی و جسمانی صحت پر زور دیکر دونوں کی خیال داری کا حکم دیاہے؛ یہاں تک کہ قلب کی صفائی نصفِ ایمان ہے۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے جسے احتلام ہو اس پرغسل واجب ہے، جو نماز ادا کرنا چاہتاہے تو وضو لازمی ہے، یہ سب کچھ طہارت و پاکیزگی کی اہمیت کے دلائل ہیں۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے ممتاز عالم دین نے کہا: ظاہرو باطن کی سلامتی کسی بھی شخص کی دینداری کیلیے تکملہ ہیں، یہ دونوں ضروری ہیں۔ جو جسمانی طور پر پاکیزہ نہ ہو بلاشبہ اچھی طرح اپنے رب کی عبادت نہیں کرسکتا۔ لہذا جسم کی طہارت سے بندہ روحانی و دینی سلامتی حاصل کرسکتاہے۔ اسی طرح جب انسان روح و قلب کی پاکی سے غافل رہے اور گناہوں میں مبتلا ہو تو اس کے منفی اثرات اس کی جسمانی صحت پر مرتب ہوں گے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: فطرت ہی وہ چیز ہے جس کے اثرات روح و جسم کی تندرستی پر ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر کوئی شخص فطرت کے رستے پر گامزن ہو تو اس کی روح اور جسم سالم و تندرست رہیں گے۔ لیکن فطرت کی راہ سے عدول کرکے بندہ روحانی و جسمانی مشکلات سے دوچار ہوجائے گا۔ ہمیں آگاہ ہونا چاہیے کہ فطرت کی راہ اسلام اور توحید وسنت کی راہ ہے۔ ہرشخص کو اللہ کی عبادت کرتے ہوئے شرک اور گناہوں سے سخت پرہیز کرنا چاہیے۔ جو انسان عقل اور فطرت سلیمہ پر ہو اسے قیامت کے دن حساب دینا ہوگا۔ انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے کہ نیکی کرنے والا برائی کے مرتکب سے الگ ہو۔ لہذا سب سے بہترین طریقہ فطرت کا ہے۔
مولانا عبدالحمید نے امن اور سلامتی کو اللہ تعالی کی دو اہم نعمتوں سے قرار دیتے ہوئے کہا: تندرستی اور امن وامان اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں سے ہیں۔ جب انسان جسم، عقائد اور زندگی کے دیگر شعبوں میں امن وسکون کا احساس کرے اور جسمانی تندرستی سے مالامال ہو تو یہ اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہوگی۔
معاشرے میں خطرناک امراض کی پھیلاؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: لاعلاج اور خطرناک امراض مثلا ایڈز معاشرے میں گناہوں اور مفاسد کی وجہ سے پھیل جاتے ہیں۔ مختلف ریسرچ اور مطالعات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایڈز کی پھیلاؤ کی اصل وجہ زنا و بدکاری ہے۔ اللہ تعالی نے ہمیں زنا و فحاشی سے بچنے کا حکم دیاہے: ’’ولاتقربوا الزنا اِنہ کان فاحشۃ و ساء سبیلا‘‘، اس کا مطلب ہے ناجائز ملاقاتوں اور تعلقات سے دور رہیں جن کا انجام زنا ہوتاہے۔ زنا کا منفی اثر روح اور جسم دونوں کی سلامتی پر پڑتاہے اور اس سے انسان ہلاکت سے ہمکنار ہوجاتاہے۔ چوری، دروغ گوئی، تہمت لگانا، غیبت کرنا اور دیگر گناہوں کی وجہ سے انسان کی روح ناپاک ہوتی ہے اور ان سے جسم و دیانت بھی متاثر ہوتے ہیں۔
ایک اہم نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: جیسا کہ جسمانی امراض کے علاج کیلیے ہم فزیشن ڈاکٹروں اور حکیموں کے پاس چلے جاتے ہیں اسی طرح ہمیں روحانی امراض سے بچاؤ کیلیے صلحاء و علماء کے پاس جانا ہوگا۔ روحانی بیماریوں کے حکیم اہل دل علماء و عارفین ہیں۔
انہوں نے کہا: حقیقی دانشور اور علماء وہ نہیں جنہوں نے کمپیوٹر، ایٹم بم یا بجلی ایجاد کرلی، بلکہ اصل جاننے والے وہ ہیں جو اپنے رب کو جانتے ہیں اور اللہ سے تعلق پر یقین رکھتے ہیں۔ اگر کسی شخص کے پاس مادی علوم کا خزانہ ہو لیکن اللہ کی معرفت کا کوئی علم نہ ہو تو وہ فرد درحقیقت جاہل ہے۔ اسلیے کہ اس نے مخلوق کو جانا لیکن خالق کو نہیں پہچانا۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے ارشادِ خداوندی ہے: ’’یعلمون ظاہرا من الحیاۃ الدنیا و ھم عن الآخرۃ ھم غافلون‘‘، [یہ تو دنیا کی ظاہری زندگی ہی کو جانتے ہیں اور آخرت کی طرف سے غافل ہیں۔] لہذا ہمیں دنیا سے چپک کر اخرت سے غافل نہیں رہنا چاہیے، دنیا کی زندگی عارضی و فانی ہے۔ لیکن اللہ سے تعلق ہمیشہ ہمیں ساتھ دے گا۔

خفیہ ہاتھ خطے میں قبائلی لڑائی پیدا کرنا چاہتے

ممتاز سنی عالم دین نے اپنے خطبے کے آخری حصے میں خاش کی ممتاز قبائلی شخصیت حاجی حیدر براہوئی کے قتل کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: کسی بھی بیگناہ انسان کا خون بہانا حرام ہے جس نے کسی کو قتل نہیں کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری خطبہ میں جو حجۃ الوداع کے موقع پر کہا گیا، تین چیزوں کو حرام قرار دیا: مؤمن کا خون اور اس کی عزت و مال۔
بعض خفیہ ہاتھوں کی کارستانی پر وارننگ دیتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: ہمیں ہوشیار و چوکس رہنا چاہیے، بعض خفیہ عناصر ہمیں زمانہ جاہلیت کی طرف دکھیلنا چاہتے ہیں۔ ہمیں دوبارہ معاشرے میں قبائلی تعصب کو پروان چڑھنے کی راہ بند کرنی چاہیے۔ ہم سب آدم و حوا کی اولاد ہیں۔ ہم سب کی بنیاد مٹی ہے برتری کا معیار صرف تقوا ہے۔ قبائل کا وجود صرف پہچان کیلیے ہے تعصب و فخر کیلیے نہیں۔
امام و خطیب اہل سنت نے سکیورٹی حکام سے درخواست کی کہ جلداز جلد ملوث افراد کو گرفتار کرکے انہیں عدالت کے سامنے پیش کریں۔ عوام بھی کوشش کریں مظلوم اپنا حق حاصل کرے اور ظالم قانونی طریقے سے سزا پائے۔ لیکن اگر کوئی شخص جرم کا ارتکاب کرتاہے تو صرف مجرم کا ٹرائل ہونا چاہیے پورے قبیلے کو بدامنی وخوف کا احساس نہیں کرنا چاہیے۔ شریعت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ جس سے جرم سرزد ہوا صرف اسے گرفتار کرکے انصاف کے کٹھرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔ ایک فرد کی خطا کی وجہ سے اس کا پورا قبیلہ خطاکار اور قابل سزا نہیں ہوتا۔
اپنے بیان کے آخر میں مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی نے تمام قبائلی رہنماؤں سے درخواست کی قبائلی تنازعات کے تصفیے کیلیے سرتوڑ کوشش کریں اور ایسے تنازعات کی روک تھام کیلیے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں