شیخ الازہر کا پوپ بینی ڈکٹ پر مصر میں مداخلت کا الزام

شیخ الازہر کا پوپ بینی ڈکٹ پر مصر میں مداخلت کا الزام
tayyeb-shenodaقاہرہ(ایجنسیاں) مصر کی قدیم درس گاہ جامعہ الازہر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ بینی ڈکٹ شانزدہم کو ان کے اس بیان پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں انہوں نے دنیا کے لیڈروں پر زور دیا تھا کہ وہ مصری عیسائیوں کو تحفظ مہیا کرنے کے لیے کوشش کریں۔انہوں نے پوپ کے بیان کو اپنے ملک کے امور میں مداخلت قرار دیا ہے۔

شیخ الازہر نے اتوار کوقاہرہ میں نیوز کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمالی شہر اسکندریہ میں بم دھماکے کے بعد پوپ کا عیسائیوں کے تحفظ کے لیے سامنے آنے والا مطالبہ مصر کے داخلی امور میں ناقابل قبول مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ” میں پوپ کے نقطہ نظر سے اتفاق نہیں کرتا اور میں ان سے یہ سوال پوچھتا ہوں کہ عراق میں جب مسلمانوں کو قتل کیا جاتا ہے تو وہ ان کے تحفظ کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے ہیں”۔
پوپ بینی ڈکٹ نے نئے عیسوی سال کے آغاز کے موقع پر ویٹی کن میں اپنے پیغام میں مشرق وسطیٰ میں عیسائیوں کے تحفظ کے لیے دنیا کے لیڈروں سے ٹھوس اور مستقل اقدامات کرنے کی اپیل کی تھی اور اسے ایک مشکل مشن قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ”بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں، میں ایک مرتبہ پھر یہ اپیل کرتا ہوں کہ خاص طور پر عیسائیوں کے خلاف امتیازی سلوک اور مذہبی عدم رواداری کی حوصلہ شکنی کی جائے اوران سے ناروا سلوک کو اہمیت نہ دی جائے۔
اتوار کو قاہرہ کے ایک کیتھڈرل چرچ کے احاطے میں متعدد افراد نے جمع ہو کر گذشتہ روز تاریخی شہر اسکندریہ میں عیسائیوں کے ایک گرجا گھر میں ہوئے بم دھماکے کی مذمت کی۔ انہوں نے مصری حکومت اور چرچ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کریں۔
مصری عیسائی جب احتجاج کر رہے تھے تو عین اس وقت شیخ الجامعہ الازہر احمد طیب قبطی چرچ کے سربراہ پوپ شنودہ سوم کے ساتھ ملاقات کر رہے تھے۔ اس موقع پر مسیحی مظاہرین نے ڈاکٹر طیب کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ ”ہم آپ کو نہیں چاہتے”۔ جب وہ اپنی کار پر سوار ہو کر چرچ سے باہر جانے لگے تو ان میں سے بعض شرپسندوں نے ان کی کار کو نشانہ بنانے کی بھی کوشش کی۔
ڈاکٹر احمد طیب نے نئے سال کے آغاز کے موقع پر قبطی چرچ میں ہوئے بم دھماکے اور اس میں اکیس افراد کی ہلاکتوں کی ایک مرتبہ پھر مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ الازہر قبطی چرچ کے ساتھ مل کر ایک کمیٹی بنائے گی جو مسلم اور عیسائی برادریوں کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لیے تجاویز پیش کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ”کمیٹی دو ہفتے کے اندر اپنا کام شروع کر دے گی۔ وہ مسلمانوں اور قبطیوں کے درمیان تعلقات کے انحطاط کی وجوہات پر غور کرے گی اور انہیں بہتر بنانے کے لیے مناسب حل تجویز کرے گی”۔
واضح رہے کہ قبطی عیسائی مصر کی کل قریباً آٹھ کروڑ آبادی کا دس فی صد ہیں اور وہ اکثر مصری حکام کے امتیازی سلوک کی شکایات کرتے رہتے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی شکایت یہ ہے کہ ملک میں جس طرح مسلمانوں کو مساجد کی تعمیر کی اجازت ہے، اس طرح انہیں چرچ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ مصر میں قبطیوں اور مسلمانوں کے درمیان گذشتہ کچھ عرصے سے کشیدگی پائی جا رہی ہے جس سے انتہا پسند عناصر فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں